لکھنؤ: گرمی کے ابتدائی ایام میں ہی لکھنؤ کی لائف لائن کہی جانے والی گومتی ندی خشک ہونے کے قریب ہے۔ گذشتہ 10 برسوں میں لکھنؤ میں اس ندی کی آبی سطح اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے نیچے جا چکی ہے۔ اس کی آبی سطح تقریباً 160 فٹ نیچے ہے۔ بورویل کے لیے تقریباً 400 فٹ نیچے بورویل کیا جا رہا ہے۔ جو لکھنؤ کے باشندگان کے لیے تشویش کا موضوع ہے کہ آنے والے 10 برس میں پینے کے پانی کے لیے شدید جدوجہد کی کرنی پڑ سکتی ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کا مسلسل یہی دعویٰ ہے کہ ہم پانی کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات کر رہے ہیں اور گومتی کو صاف ستھرا رکھنے کی کوشش ہے۔ لیکن اس کا اثر زمینی سطح پر نظر نہیں آ رہا ہے، حقیقت سے دور یہ دعویٰ دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپریل ماہ میں ہی لکھنؤ کی گومتی ندی خشک ہونے کے قریب ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کوڑیا گھاٹ پر کچھ تعمیراتی کام جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پانی کو روک لیا گیا ہے۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اگر لکھنؤ میں سیور لائن اور نالے کا پانی گومتی ندی میں نہ گرے تو یہ چند دنوں میں ہی خشک ہو جائے گی۔
فضائی آلودگی پر کام کرنے والے سید علی حسنین عابدی فیض بتاتے ہیں کہ لکھنؤ میں ہزاروں کی تعداد میں تالاب تھے جن پر اب ناجائز قبضہ ہو چکا ہے۔ حکومت اور لکھنؤ انتظامیہ اس ناجائز قبضے کو خالی کرانے میں ناکام ہیں۔ گومتی ندی میں اگر لکھنؤ کا سیور لائن اور نالے نہ گریں تو یہ بھی چند دنوں میں ہی خشک ہو جائے گی۔ ندی کے پانی میں اس قدر بدبو ہے کہ وہاں کھڑا ہونا بھی مشکل ہو جا رہا ہے۔ ندی میں طرح طرح کی گندگیاں ڈالی جا رہی ہیں۔ حکومت ان پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ پانی کے تحفظات کے لیے جو بھی اقدامات کیے گئے ہیں وہ نامکمل اور ادھورے ہیں۔ کئی جگہ تو لاپرواہی اور کئی جگہ عدم توجہی کی وجہ سے گومتی ندی کا وجود خطرے میں آچکا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ایک زمانہ تھا جب گومتی ندی کا پانی بالکل صاف و شفاف ہوا کرتا تھا۔ اس میں غیر ملکی مچھلیاں بھی پرورش پاتی تھیں اور لوگ اسے بغیر فلٹر کیے پینے سمیت دیگر کام میں استعمال کرتے تھے۔ لیکن موجودہ وقت میں گومتی ندی کے پانی سے انتہائی غلیظ قسم کی بدبو آرہی ہے۔ جہاں پر کھڑا ہونا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ قابل غور یہ ہے کہ یوپی میں اتر پردیش حکومت نے پانی کے تحفظات کے لیے واٹر ہارویسٹنگ سسٹم کو سرکاری عمارتوں میں لازم قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ ندیوں کے تحفظات کے لیے خصوصی مہم چلائی جاتی ہے۔ اس کے باوجود گومتی ندی میں زبردست آلودگی ہے اور اب یہ ندی خشک ہو نے کے قریب ہے۔