ETV Bharat / state

کیا انتظامیہ اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کروائے گا؟ - AMU STUDENTS UNION ELECTION - AMU STUDENTS UNION ELECTION

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ ہر سال ہونے والے اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات 2019 سے نہیں کروا رہا ہے۔ تاریخی عمارت پر تالا لگے ہونے کے سبب خستہ حال ہو رہی ہے۔ عمارت انتظامیہ کی توجہ کی طلبگار اور طلباء انتخابات کی تاریخ کے منتظر ہیں۔

amu
amu (etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 25, 2024, 10:05 PM IST

علی گڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا اسٹوڈنٹس یونین ہال ایک تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔ پہلا الیکشن 1920ء میں اور آخری الیکشن 2018ء میں ہوا تھا یہاں کے انتخابات کی خصوصیت یہ رہی ہے کہ طلبہ کسی سیاسی جماعت کا جھنڈا اٹھائے بغیر الیکشن لڑتے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ 2019ء سے اسٹوڈنٹس یونین کا انتخابات نہیں کروا رہا ہے جس کے سبب اس کی تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارت پر آج بھی تالا لگا ہوا ہے اور بدحالی کی شکار ہے۔

Aligarh Muslim University (Etv bharat)

ایک جانب گزشتہ پانچ سالوں سے اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات نہیں ہونے سے طلبہ میں غصہ اور ناراضگی دیکھی جا رہی ہے اور کیمپس میں جمہوری نظام کی بحالی کے لئے مطالبہ کرتے رہتے ہیں تو وہیں دوسری جانب تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارت خستہ حال ہے۔ عمارت کے سامنے موجود تاریخی اور اہمیت کا حامل بانی درسگاہ سرسید احمد خان کو تحفے میں ملا فوارہ بند ہے۔ اس کے ارد گرد جنگلی جھاڑیاں اگ آئی ہیں۔ سکیورٹی کے لئے نصب سی سی ٹی وی اور لائٹ غائب ہو رہیں ہیں۔ مرکزی ہال میں داخلہ دروازہ کی چھت اور دیوار پر نمی ہونے کی وجہ سے پلاسٹر گر رہا ہے۔ کئی سالوں سے نظر انداز ہونے کی وجہ سے اس تاریخی ورثے کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

اطلاع کے مطابق ہال کی دیکھ بھال کے لیے اسٹوڈنٹس یونین کے دفتر سے انتظامیہ اور محکمہ بلڈنگ کو خط بھی لکھے گئے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی کچھ نہیں ہوا کیونکہ طلباء یونین ہی نہیں ہے۔عمارت پر اے ایم یو پرچم اور بورڈ بھی اب دکھائی نہیں دیتا۔ اس کی خستہ حالی کو دیکھ کر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب یونیورسٹی انتظامیہ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ دار نہیں ہے۔ اگر اس کے فنڈ کی بات کی جائے تو تقریبا 150 روپے سالانہ ہر طلباء اپنی فیس میں دیتا ہے جو تقریبا 16ہزار طلباء کا سالانہ 24 لاکھ روپے ہوتا ہے اور گزشتہ 6 برسوں میں یہ رقم تقریبا ایک کروڑ 44 لاکھ روپے ہوتی ہے جس سے کم سے کم اس کی خستہ حالی کو تو دور کیا ہی جا سکتا ہے۔

اسکے ایک ہال میں صدر، نائب صدر اور سیکرٹری کے علاوہ کابینہ کے 10؍ارکان کے بیٹھنے کی جگہ ہے، یہیں یونین کے فیصلے ہوتے ہیں، اوپر ایک آرٹ گیلری ہے، یہیں پر یونین کے تاحیات ارکان کی تصاویر آویزاں ہیں۔ قائد آعظم محمد علی جناح کی تصویر کے حوالے سے بھی یونین ہال سرخیوں میں رہا ہے۔ انتخابات سے قبل فائنل تقریر کرنے کے لیے یہاں ایک ٹیرس بھی بنا ہے۔ طلبہ اپنی یونین کے انتخابات کے حوالے سے مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ باب سید پر ایک ماہ سے زائد عرصہ تک احتجاج بھی جاری رہا۔

وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اس کے اعتراف میں چند روز قبل شجرکاری کی تو کچھ حصہ کی صفائی کی گئی تھی۔ لگائے گئے پودے سوکھ رہے ہیں اسی لئے جھک کر آداب کرتے نظر آرہے ہیں اور باقی حصے کی حالت قابل رحم ہے۔ طلباء رہنماؤں نے عمارت کی خستہ حالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار بتایا اور کہا یہ بھی اے ایم یو کی ہی عمارت ہے اس کے ساتھ سوتیلا سلوک نہیں کرنا چاہیے، اس تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارت پر لڑکے اور لڑکیوں کے نام بھی دیکھے جا سکتے ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے، لائٹ، اے ایم یو کا پرچم، نام کو بورڈ سب غائب ہو گیا ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔

وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یکم اگست سے پڑھائی شروع ہونے جا رہی ہے اس لئے ہمیں وائس چانسلر سے امید ہے کہ وہ اگست ماہ کے پہلے یا دوسرے ہفتہ میں اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کا اعلان کریں گی جس کا انتظامیہ نے دھرنا ختم کرنے سے قبل وعدہ کیا تھا۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتی ہے یا نہیں یہ تو اگست ماہ میں طلباء کے آنے کے بعد ہی معلوم ہوگا۔ لیکن ذرائع کے مطابق اگر اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان انتظامیہ نہیں کرتا ہے تو طلباء کیمپس میں جمہوری نظام کو بحال کرنے کے لئے پھر سے احتجاج اور دھرنا شروع کریں گے۔

علی گڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا اسٹوڈنٹس یونین ہال ایک تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔ پہلا الیکشن 1920ء میں اور آخری الیکشن 2018ء میں ہوا تھا یہاں کے انتخابات کی خصوصیت یہ رہی ہے کہ طلبہ کسی سیاسی جماعت کا جھنڈا اٹھائے بغیر الیکشن لڑتے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ 2019ء سے اسٹوڈنٹس یونین کا انتخابات نہیں کروا رہا ہے جس کے سبب اس کی تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارت پر آج بھی تالا لگا ہوا ہے اور بدحالی کی شکار ہے۔

Aligarh Muslim University (Etv bharat)

ایک جانب گزشتہ پانچ سالوں سے اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات نہیں ہونے سے طلبہ میں غصہ اور ناراضگی دیکھی جا رہی ہے اور کیمپس میں جمہوری نظام کی بحالی کے لئے مطالبہ کرتے رہتے ہیں تو وہیں دوسری جانب تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارت خستہ حال ہے۔ عمارت کے سامنے موجود تاریخی اور اہمیت کا حامل بانی درسگاہ سرسید احمد خان کو تحفے میں ملا فوارہ بند ہے۔ اس کے ارد گرد جنگلی جھاڑیاں اگ آئی ہیں۔ سکیورٹی کے لئے نصب سی سی ٹی وی اور لائٹ غائب ہو رہیں ہیں۔ مرکزی ہال میں داخلہ دروازہ کی چھت اور دیوار پر نمی ہونے کی وجہ سے پلاسٹر گر رہا ہے۔ کئی سالوں سے نظر انداز ہونے کی وجہ سے اس تاریخی ورثے کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

اطلاع کے مطابق ہال کی دیکھ بھال کے لیے اسٹوڈنٹس یونین کے دفتر سے انتظامیہ اور محکمہ بلڈنگ کو خط بھی لکھے گئے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی کچھ نہیں ہوا کیونکہ طلباء یونین ہی نہیں ہے۔عمارت پر اے ایم یو پرچم اور بورڈ بھی اب دکھائی نہیں دیتا۔ اس کی خستہ حالی کو دیکھ کر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب یونیورسٹی انتظامیہ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ دار نہیں ہے۔ اگر اس کے فنڈ کی بات کی جائے تو تقریبا 150 روپے سالانہ ہر طلباء اپنی فیس میں دیتا ہے جو تقریبا 16ہزار طلباء کا سالانہ 24 لاکھ روپے ہوتا ہے اور گزشتہ 6 برسوں میں یہ رقم تقریبا ایک کروڑ 44 لاکھ روپے ہوتی ہے جس سے کم سے کم اس کی خستہ حالی کو تو دور کیا ہی جا سکتا ہے۔

اسکے ایک ہال میں صدر، نائب صدر اور سیکرٹری کے علاوہ کابینہ کے 10؍ارکان کے بیٹھنے کی جگہ ہے، یہیں یونین کے فیصلے ہوتے ہیں، اوپر ایک آرٹ گیلری ہے، یہیں پر یونین کے تاحیات ارکان کی تصاویر آویزاں ہیں۔ قائد آعظم محمد علی جناح کی تصویر کے حوالے سے بھی یونین ہال سرخیوں میں رہا ہے۔ انتخابات سے قبل فائنل تقریر کرنے کے لیے یہاں ایک ٹیرس بھی بنا ہے۔ طلبہ اپنی یونین کے انتخابات کے حوالے سے مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ باب سید پر ایک ماہ سے زائد عرصہ تک احتجاج بھی جاری رہا۔

وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اس کے اعتراف میں چند روز قبل شجرکاری کی تو کچھ حصہ کی صفائی کی گئی تھی۔ لگائے گئے پودے سوکھ رہے ہیں اسی لئے جھک کر آداب کرتے نظر آرہے ہیں اور باقی حصے کی حالت قابل رحم ہے۔ طلباء رہنماؤں نے عمارت کی خستہ حالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار بتایا اور کہا یہ بھی اے ایم یو کی ہی عمارت ہے اس کے ساتھ سوتیلا سلوک نہیں کرنا چاہیے، اس تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارت پر لڑکے اور لڑکیوں کے نام بھی دیکھے جا سکتے ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے، لائٹ، اے ایم یو کا پرچم، نام کو بورڈ سب غائب ہو گیا ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔

وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یکم اگست سے پڑھائی شروع ہونے جا رہی ہے اس لئے ہمیں وائس چانسلر سے امید ہے کہ وہ اگست ماہ کے پہلے یا دوسرے ہفتہ میں اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کا اعلان کریں گی جس کا انتظامیہ نے دھرنا ختم کرنے سے قبل وعدہ کیا تھا۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتی ہے یا نہیں یہ تو اگست ماہ میں طلباء کے آنے کے بعد ہی معلوم ہوگا۔ لیکن ذرائع کے مطابق اگر اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان انتظامیہ نہیں کرتا ہے تو طلباء کیمپس میں جمہوری نظام کو بحال کرنے کے لئے پھر سے احتجاج اور دھرنا شروع کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.