جھانسی: جھانسی کے بڑاگاؤں میں ایک دل دہلانے والا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں سُسرال والوں نے اپنی خود کی بہو کو جہیز کے لالچ میں مار ڈالا۔ لڑکی کی شادی ایک سال قبل ہی ہوئی تھی اور وہ مذید پڑھائی کے لئے خواں تھی مگر لڑکی کے سُسرال والے اسے پڑھانا نہیں چاہتے تھے۔ والد کا یہ الزام ہے کہ لڑکی کے سسرال والوں نے اس کی بیٹی کو اس لیے مار ڈالا کیونکہ وہ پڑھائی پر اصرار کرتی تھی۔ اس معاملے میں بروا ساگر پولیس نے سسرال والوں کے خلاف جہیز موت کا مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق جھانسی کے بڑاگاؤں تھانہ علاقے کے رہنے والے کملاپت پال نے بتایا کہ اس نے اپنی بیٹی چھایا کی شادی بروا ساگر تھانہ علاقے کے گاؤں ایٹورا کے رہنے والے دھیرج پال سے کی تھی۔ اس نے اپنی بیٹی کی شادی میں حیثیت کے مطابق جہیز دیا تھا۔ مگر بیٹی کے سُسرال والے جہیز کے لئے دباؤ ڈالا کرتے تھے۔ چھایا پڑھائی میں بہت ہوشیار تھی۔ شادی کے وقت وہ بی اے فائنل کے پیپر دے رہی تھی۔ شادی کے بعد بھی وہ اپنی پڑھائی جاری رکھنا چاہتی تھی جس کے لئے میں نے اس کو مذید ایک لاکھ روپئے بھی دئے تھے لیکن سسرال والے اس کو مذید پڑھانا نہیں چاہتے تھے۔
چھایا کے والد نے کہا کہ اس کے سُسرال والے لگاتار پیسے کی مانگ کر رہے تھے۔ آٹھ روز قبل داماد میری بیٹی کو اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ والد کا کہنا ہے کہ جب ان کی بیٹی نے پڑھائی جاری رکھنا چاہی تو سسرال والوں نے انکار کر دیا۔ بیٹی سے کہا کہ پڑھائی کے لیے باپ سے پیسے لے آؤ۔ 19 مئی کو ہی بیٹی کو ایک لاکھ روپے دیے گئے، تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکے۔ لیکن اس کے سسرال والوں نے پیسے چھین لیے اور اسے پڑھنے نہیں بھیجا۔
لڑکی کے والد نے آگے بتایا کہ سسرال والوں کے روپئے لے لینے سے اُس کی بیٹی پریشان ہوگئی تھی۔ کل شام مجھے بیٹی کے سسرال والوں سے کال آیا کہ میری بیٹی نے خودکشی کر لی ہے۔ گھر پہنچے تو سسرال والے بھاگ چکے تھے۔ الزام ہے کہ اس کے سسرال والوں نے اس کی بیٹی کو قتل کیا ہے۔ اس معاملے میں بارؤا ساگر پولیس نے سسرال والوں کے خلاف جہیز کی وجہ سے موت کا معاملہ درج کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: