لکھنؤ: مولانا کلب جواد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عباس باغ کربلا میں ہم جائزہ لینے گئے تھے کہ غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں یا نہیں۔ اسی دوران شر پسند عناصر جمع ہوگئے اور جے شری رام کے نعرے بلند کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ عباس باغ قبرستان میں غیر قانونی تجاوزات پر روک لگانے کے لیے عدالت نے اسٹے دیا ہے اور کسی بھی طرح کی تعمیرات پر روک لگائی ہے۔ اس کے باوجود پولیس کے شہ پر شرپسند عناصر عباس باغ قبرستان پر غیر قانونی طور سے قبضہ کر کے مکانات تعمیر کرا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے ہم نے لکھنؤ پولیس انتظامیہ سے بات چیت کی اور کہا کہ غیر قانونی تعمیرات پر نہ صرف روک لگائیں بلکہ جو تعمیر ہو چکے ہیں ان کو بھی منہدم کرایا جائے، کیونکہ عدالت نے تعمیرات پر روک لگائی ہے اور جو تعمیرات ہوئی ہے وہ عدالت کے روک لگانے کے بعد ہوئی ہے۔ اگر اس کو منہدم نہیں کیا جاتا ہے تو یہ توہین عدالت بھی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عباس باغ قبرستان پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف ہم نے کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے بھی کیے جس کے بعد افسران نے وعدہ کیا کہ غیر قانونی تجاوزات نہیں ہونے دیں گے۔ اس کے باوجود اس طرح کے معاملات آرہے ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبر کربلا کی اراضی پر اس قدر غیر قانونی قبضے ہو چکے ہیں کہ اب کربلا کا وجود ختم ہونے کو ہے۔ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ اگر لکھنؤ پولیس انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ سنجیدگی سے اس پر کاروائی نہیں کرتی ہے تو ہم محرم میں احتجاجی مظاہرہ کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ کربلا عباس باغ کو غیر قانون تجاوزات سے محفوظ کیا جائے۔
واضح ہو کہ یہ کربلا وقف بورڈ میں درج ہے وقف بورڈ نے کئی بار ضلع انتظامیہ پولیس انتظامیہ کو خط لکھ کر کے مطالبہ کیا ہے کہ یہاں پر غیر قانونی قبضے کو ہٹایا جائے، لیکن ضلع انتظامیہ سنجیدگی سے کاروائی نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلی سے بھی اس کی ہم نے شکایت کی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی موثر کاروائی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: