لکھنؤ: اتر پردیش کے چیف سیکرٹری نے غیر منظور شدہ مدارس کے حوالے سے حکم نامہ جاری کر کے کہا تھا کہ جو طلبہ بھی غیر منظور شدہ مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کو سرکاری سکول میں داخلہ کرایا جائے اس سلسلے میں مسلم پرسنل بورڈ کی قیادت میں ایک وفد نے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے حوالے سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان سید قاسم الیاس رسول سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلی سے تقریبا ادھا گھنٹے تک ملاقات رہی یہ ملاقات امید کے برخلاف بہت ہی خوشگوار ماحول میں رہی ہم نے وزیراعلی کو بتایا کہ چیف سیکرٹری نے جو حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں 8449 مدرسوں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ بالکل غلط ہے مدرسوں میں ماڈرن ایجوکیشن سائنس ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جاتی ہے مدرسے کے بچے دیگر ممالک میں بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں جیسے الازہر یونیورسٹی مدینہ یونیورسٹی میں بھی کثیر تعداد میں بچے تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں اس کے علاوہ ملک کی یونیورسٹیز میں بھی انہیں داخلہ ملتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلی سے یہ بھی اپیل کی گئی کہ اس حکم نامے کو واپس لیں کیونکہ یہ حکم نامہ ائین کے ارٹیکل 30 اور 29 کے خلاف ہے ائین میں واضح طور پہ لکھا ہوا ہے کہ اقلیتی طبقہ اپنے پسند کا تعلیم کا ادارہ کھول سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سے یہ پہلی ملاقات تھی اور بہت ہی خوشگوار ماحول ملاقات ہوئی وزیراعلی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم اس حکم نامے کو دیکھیں گے غور کریں گے جو بہتر ہو سکتا ہے وہ کریں گے میری کوشش تھی کہ مدرسے کے بچے کی اچھی تعلیم ہوں وہ مرکزی تعلیم سے جڑیں تاکہ ان کا مستقبل خراب نہ ہو۔
سید قاسم الیاس رسول نے مزید کہا کہ وزیراعلی نے یہ بھی کہا کہ میں مذہبی انسان ہوں اور میں مذہب کی اہمیت کو جانتا ہوں۔ قاسم الیاس رسول نے یہ بھی بتایا کہ اخیر وقت میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے چیف سیکرٹری سے کہا تھا کہ اس حکم نامے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی لحاظ رکھیں اور جو بھی راحت ہو سکتی ہے وہ دی جائے لیکن اس کے باوجود بھی جو حکم نامہ جاری ہوا ہے اس پر ہم غور و فکر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے یقین دہانی سے ضرور امید جاگ گئی ہے اور اس سے یہ ہوگا کہ جو تیزی سے کاروائیاں ہو رہی تھی اس میں سستی ائے گی انہوں نے کہا کہ اگر کاروائی اسی طرح ہوتی رہی تو ہم لوگ عدالت کا بھی رخ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی یوگی سے پہلی ملاقات تھی لیکن بہت خوشگوار ملاقات تھی اور ہم لوگ مسلم مسائل پر اس طریقے سے بات چیت کر کے اسے حل کرنے کی کوشش کریں گے اگے بھی ان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بالاخر جو بھی معاملات ہوتے ہیں اسے حکومت ہی حل کر سکتی ہے تو ہم لوگ حکومت سے کیوں دوری بنائیں حکومت سے بات چیت کر کے ہم اقلیتوں پر جو بھی مسائل پیش ا رہے ہیں اسے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔