ETV Bharat / state

آسام کے ڈیڑھ لاکھ مسلمانوں کا کیا ہوگا؟ اویسی

Owaisi on CAA implementation آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ ورکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے آسام کے وزیراعلی کے بیان پر سخت نکتہ چینی کی۔ آسام کے وزیراعلی نے کہا تھا کہ ریاست میں این آر سی سے باہر بارہ لاکھ سے زائد ہندوؤں کو سی اے اے کے تحت شہریت دی جائے گی۔

Owaisi on CAA implementation
Owaisi on CAA implementation
author img

By ANI

Published : Mar 16, 2024, 8:55 AM IST

Updated : Mar 16, 2024, 11:45 AM IST

حیدرآباد: لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ، اسد الدین اویسی نے آسام کے 1.5 لاکھ مسلمانوں کی قسمت پر سوال اٹھایا، جنہیں مبینہ طور پر آسام میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کی فہرست سے باہر رکھا گیا تھا۔ ریاست میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کردیا گیا ہے۔

جمعہ کو حیدرآباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی زیرقیادت مرکز کی جانب سے ملک بھر میں سی اے اے کو نافذ کرنے کے چند دن بعد اسد الدین اویسی نے کہا ہےکہ "آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ریاست میں 12 لاکھ ہندو این آر سی میں درج نہیں ہیں جنہیں سی اے اے کے تحت ہندوستانی شہریت دی جائے گی لیکن 1.5 لاکھ مسلمانوں کا کیا ہوگا''؟

اویسی نے کہا کہ این آر سی کی فہرست سے باہر رہ جانے والے مسلمانوں سے کہا جائے گا کہ وہ 1962 یا یہاں تک کہ 1951 سے غیر ملکیوں کے ٹرنینل میں اپنے نسب کا پتہ لگا کر اپنی نسل کو ثابت کریں۔ اویسی نے کہا ہےکہ "ان سے پوچھا جائے گا کہ وہ 1962 یا 1951 میں آئے تھے۔ ان سے اپنے دادا کے دستاویزات اور پیدائشی سرٹیفکیٹ دکھانے کو کہا جائے گا۔ ان 1.5 لاکھ مسلمانوں سے کہا جائے گا کہ وہ غیر ملکیوں کے ٹریبونل میں اپنی شہریت کو ثابت کریں"۔

اویسی نے متنبہ کیا کہ اگرچہ بی جے پی نے ہندوستانی مسلمانوں میں خوف کو دور کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ سی اے اے سے متاثر نہیں ہوں گے، اس طرح کی 'چیزیں' مقررہ وقت پر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ "بی جے پی کہہ رہی ہے کہ فوری طور پر کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ چیزوں کو سامنے آنے میں وقت لگتا ہے"۔

اویسی نے نشاندہی کی کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بار بار کہا ہے کہ سی اے اے کے بعد این آر سی اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کو لایا جائے گا۔ اویسی نے کہا کہ"وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ این پی آر اور این آر سی کو بھی لاگو کیا جائے گا۔ کیا انہوں نے ٹی وی انٹرویو میں این پی آر اور این آر سی کے بارے میں بات نہیں کی؟"۔

مجلس کے سربراہ نے کہا کہ "سپریم کورٹ نے حکومت کو آسام میں این آر سی کرنے کی ہدایت دی۔ جس پر تقریبا 1,600 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، این آر سی آسام میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں کرایا گیا تھا۔ 19 لاکھ افراد اس میں درج نہیں تھے۔ ان میں سے 10-12 لاکھ ہندو اور 1.5 لاکھ مسلمان تھے"۔ اویسی نے کہا کہ وہ پڑوسی ممالک سے ستائی جانے والی اقلیتوں کو شہریت دینے کے حق میں ہیں لیکن اس کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ مذہب پر مبنی نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کے اعلان سے کچھ دن قبل 12 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کردیا۔ سی اے اے قوانین 2019 میں پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کیے گئے تھے، ان کا مقصد بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آنے والے ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائیوں سمیت ستائے ہوئے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینا ہے۔ جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان پہنچ چکے ہو۔

(اے این آئی)

حیدرآباد: لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ، اسد الدین اویسی نے آسام کے 1.5 لاکھ مسلمانوں کی قسمت پر سوال اٹھایا، جنہیں مبینہ طور پر آسام میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کی فہرست سے باہر رکھا گیا تھا۔ ریاست میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کردیا گیا ہے۔

جمعہ کو حیدرآباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی زیرقیادت مرکز کی جانب سے ملک بھر میں سی اے اے کو نافذ کرنے کے چند دن بعد اسد الدین اویسی نے کہا ہےکہ "آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ریاست میں 12 لاکھ ہندو این آر سی میں درج نہیں ہیں جنہیں سی اے اے کے تحت ہندوستانی شہریت دی جائے گی لیکن 1.5 لاکھ مسلمانوں کا کیا ہوگا''؟

اویسی نے کہا کہ این آر سی کی فہرست سے باہر رہ جانے والے مسلمانوں سے کہا جائے گا کہ وہ 1962 یا یہاں تک کہ 1951 سے غیر ملکیوں کے ٹرنینل میں اپنے نسب کا پتہ لگا کر اپنی نسل کو ثابت کریں۔ اویسی نے کہا ہےکہ "ان سے پوچھا جائے گا کہ وہ 1962 یا 1951 میں آئے تھے۔ ان سے اپنے دادا کے دستاویزات اور پیدائشی سرٹیفکیٹ دکھانے کو کہا جائے گا۔ ان 1.5 لاکھ مسلمانوں سے کہا جائے گا کہ وہ غیر ملکیوں کے ٹریبونل میں اپنی شہریت کو ثابت کریں"۔

اویسی نے متنبہ کیا کہ اگرچہ بی جے پی نے ہندوستانی مسلمانوں میں خوف کو دور کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ سی اے اے سے متاثر نہیں ہوں گے، اس طرح کی 'چیزیں' مقررہ وقت پر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ "بی جے پی کہہ رہی ہے کہ فوری طور پر کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ چیزوں کو سامنے آنے میں وقت لگتا ہے"۔

اویسی نے نشاندہی کی کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بار بار کہا ہے کہ سی اے اے کے بعد این آر سی اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کو لایا جائے گا۔ اویسی نے کہا کہ"وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ این پی آر اور این آر سی کو بھی لاگو کیا جائے گا۔ کیا انہوں نے ٹی وی انٹرویو میں این پی آر اور این آر سی کے بارے میں بات نہیں کی؟"۔

مجلس کے سربراہ نے کہا کہ "سپریم کورٹ نے حکومت کو آسام میں این آر سی کرنے کی ہدایت دی۔ جس پر تقریبا 1,600 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، این آر سی آسام میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں کرایا گیا تھا۔ 19 لاکھ افراد اس میں درج نہیں تھے۔ ان میں سے 10-12 لاکھ ہندو اور 1.5 لاکھ مسلمان تھے"۔ اویسی نے کہا کہ وہ پڑوسی ممالک سے ستائی جانے والی اقلیتوں کو شہریت دینے کے حق میں ہیں لیکن اس کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ مذہب پر مبنی نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کے اعلان سے کچھ دن قبل 12 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کردیا۔ سی اے اے قوانین 2019 میں پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کیے گئے تھے، ان کا مقصد بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آنے والے ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائیوں سمیت ستائے ہوئے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینا ہے۔ جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان پہنچ چکے ہو۔

(اے این آئی)

Last Updated : Mar 16, 2024, 11:45 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.