کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے سروے کرانے کے مہتو کے دعوے کی حمایت کرتے ہوئےواضح کیا کہ مہتوکو درج فہرست ذات کے طور پر تسلیم کرنے کے اختیارات ریاستی حکومت کے پاس نہیں ہے ۔یہ مرکزی حکومت کے اختیارات میں شامل ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ میں مہاتوں برادری سے اپنی بات کہنا چاہتی ہوں کہ میں قبائلیوں اور مہاتوں کے درمیان جھگڑا نہیں کرنا چاہتی۔ آپ کیلئے جو بھی ہوگا ہم کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی مہاتووں کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ انہیں درج فہرست قبائل قرار دیا جائے۔ میرے پاس اختیارات ہے۔ تو مجھ پر الزام نہ لگائیں۔ لیکن ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے شروع کر دیا ہے۔ مہات بعض جغرافیائی خطوں میں رہتے ہیں۔ میں ان کے فیصد، اصل فیصد کے لیے سروے کر نے کا فیصلہ کیا ہے آدیواسیوں کو کاسٹ سرٹیفکیٹ سے کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے۔ اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو قبائلی بھائی رپورٹ کریں گے۔میں آپ کی درخواست پر غور کروں گی۔ لیکن براہ کرم ووٹ آنے پر آدیواسیوں اور مہاتووں کے درمیان جھگڑا نہ کریں۔
بی جے پی نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ترنمول کانگریس سے پرولیا سیٹ چھین لی تھی۔ اسے یاد کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہاکہ بی جے پی پہلے بھی یہاں سے جیت چکی تھی۔ جیتنے کے بعد آپ نے کیا کیا؟ وہ آپ کو الیکشن سے پہلے ڈرا ئیں گے۔ کچھ پیسے دیں گے۔ اور کچھ جھوٹ گندے گندے الفاظ بولیں گے۔ ووٹ ختم ہوتے ہی بھاگ جائیں گے۔ لیکن ہم بنگال میں 365 دن رہیں گے۔ لیکن ووٹ ختم ہونے کے بعد وہ اور کچھ نہیں کریں گے۔ سی پی ایم اور کانگریس ان کے ساتھ گھل مل گئے ہیں۔ وہ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن کوئی کچھ نہیں کرتا۔ میں اپنی بات کرتی ہوں ۔
یہ بھی پرھیں:حیدرآباد میں ماہ رمضان کی آمد کے سلسلے میں میٹنگ کا انعقاد
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے 455 ٹیمیں بھیجی ہیں۔ مگر بنگال کو کچھ بھی نہیں ملا۔میں اپنی پارٹی ورکروں سے اپیل کرتی ہوں کہ مل کر کام کریں۔ یاد رکھیں ہم سب چھوٹے ہیں، لوگ بڑے ہیں۔ قبائلی برادری کے ایک حصے کے مطالبات کو یاد کرتے ہوئے ممتا نے کہا کہ میں نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر ساری اور سرنا مذاہب کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم ساڑی اور سرنا مذاہب کو تسلیم کرنے کے لیے ایک بڑی تحریک چلائیں گے۔
یواین آئی