گیا: وقف ترمیمی بل سے اقلیتی فرقے کے لوگوں میں خدشات اور اندیشے بڑھ گئے ہیں۔ وقف ترمیمی بل کے تعلق سے ملکی سطح پر عام و خاص کے درمیان موضوع بحث ہے لیکن بہار میں وقف ترمیمی بل کے ساتھ این ڈی اے میں شامل وزیر اعلی نتیش کمار کی پارٹی ' جے ڈی یو ' کا موقف بھی زیر بحث ہے۔ جے ڈی یو پر دوہرے موقف کا الزام لگ رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جب بھی مسلمانوں کے تعلق سے کوئی بھی بل پیش ہوتی ہے تو جے ڈی یو کی حمایت مسلمانوں کی مانگوں کے خلاف ہوتی ہے۔ وقف ترمیمی بل کو بہار میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مسلمان 2019 میں پیش کیے گئے ' شہریت ترمیمی ایکٹ ' کو جوڑ رہے ہیں اور کہا جارہا ہے جے ڈی یو کا یہ رویہ پرانا ہے۔
پہلے حمایت اور پھر اس پر ہمدردی کا اظہار کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وقف ترمیمی بل کی حمایت سے جے ڈی یو کے مسلم لیڈران بیک فٹ پر ہیں۔ حالانکہ عوامی سطح پر جے ڈی یو کے تعلق سے ناراضگی کے سلسلے کو روکنے کے لیے کئی بڑے مسلم رہنماؤں نے مورچہ سنبھالا ہے اور وہ یہ جواب دے رہے ہیں کہ وزیر اعلی نتیش کمار خود اس مسلے کو دیکھ رہے ہیں۔ دراصل جے ڈی یو کی دہری پالیسی پر بحث اسوقت سے تیز ہوئی جب پارلیمنٹ میں جے ڈی یو کے سابق قومی صدر اور مرکزی وزیر للن سنگھ کے ذریعے وقف ترمیمی بل کی پرزور حمایت کی گئی اور اسکے بعد جب بہار میں پارٹی کے قومی صدر اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے مسلم رہنماؤں نے ملاقات کر وقف ترمیمی بل کے تعلق سے مسلمانوں کی ناراضگی، خدشات اور ڈر سے واقف کرایا۔ تو انہوں نے ناانصافی نہیں ہونے دینے کی بات کہی۔
بہار کے محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان، وقف بورڈ کے چیئرمین ارشاد اللہ اور دیگر رہنماؤں نے وزیر اعلی سے ملاقات کرنے کے بعد بیان دیا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہاکہ وہ خود اس مسئلہ کو دیکھ رہے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔ نتیش کمار نے کہا کہ وہ پارٹی کے قومی کارگزار صدر سنجے جھا کو مرکزی حکومت سے بات چیت کر مسئلے کا حل کرانے کی ذمہ داری دی ہے۔ اسی بیان کے بعد بہار میں ہنگامہ مچا ہوا ہے اور سوال کیے جارہے ہیں کہ ایک طرف جے ڈی یو بل کی حمایت کرتی ہے اور دوسری طرف اسکی اعلی قیادت کہتی ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے؟ جے ڈی یو کے وزیر نے کیا پارٹی کی پالیسی سے ہٹ کر حمایت کی ہے ؟ اگر بغیر پارٹی کے موقف کے حمایت کی گئی ہے تو پھر جے ڈی یو کو اپنا واضح موقف کا اظہار کرنا چاہیے۔ کیونکہ کسی بھی بل کی حمایت سے پہلے پارٹی اس کو باریک بینی سے سمجھتی ہے، جے ڈی یو نے بھی ایسا کیا ہوگا تو پھر اس صورت میں ہمدردی کا اظہار بیکار ہے۔
اس حوالے سے جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری اور ایم ایل سی آفاق احمد خان نے کہاکہ جے ڈی یو اور وزیراعلی نتیش کمار کی تاریخ رہی ہے کہ اگر انہوں نے کوئی وعدہ کیا ہے تو وہ اسے پورا کرتے ہیں۔ بہار میں وزیر اعلی نتیش کمار نے بلا تفریق ترقیاتی کا موں کو نا صرف انجام دیا ہے بلکہ انہوں نے سبھی فرقے کی املاک، انکے حقوق، ثقافت اور انکو آئین میں ملے اختیارات اور حقوق کی حفاظت کی ہے۔ مسلمانوں کے لیے بے تحاشہ کام کیا ہے۔ پھر ہم کیوں سمجھیں کہ وزیر اعلی نتیش کمار مسلمانوں کی مانگ کو نظرانداز کریں گے۔ وزیر اعلی نے بہار میں وقف کی حفاظت کی ہے اوراسکی زمین پر قوم کے لیے بڑے تحفے کے طور پر اقلیتی اقامتی اسکول منصوبہ نافذ کیا ہے ، جبکہ وقف بورڈ کے چیئرمین ارشاد اللہ نے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ للن سنگھ نے پارلیمنٹ میں اس بل کی حمایت جو کچھ کہا وہ پارٹی کے موقف کے مطابق نہیں ہے۔ للن سنگھ کی حمایت پر ارشاد اللہ نے کہاکہ وہ حمایت یا مخالفت میں بیان نہیں دے رہے ہیں۔ اس سنگین مسئلے کے تدراک کے لیے ہم سبھی ایک ساتھ ہیں اور وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔