گیا: بہار میں وقف ترمیمی بل کی نہ صرف مخالفت ہورہی ہے۔ بلکہ یہاں کے مذہبی، سیاسی اور سماجی رہنماؤں سمیت کئی بڑی شخصیات نے جے پی سی ' جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی ' کے ارکان سے ملاقات کر اپنی رائے کے ساتھ ناراضگی ظاہر کی ہے۔
آج حیدرآباد میں جے پی سی اور ملک کی معروف خانقاہوں کے سجادگان اور نمائندوں کے ساتھ تبادلۂ خیال ہوگا، بہار کی دو خانقاہوں میں ایک متن گھاٹ خانقاہ منعمیہ پٹنہ کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ شمیم منعمی اور دوسرے نوادہ کے سید شاہ مسیح الدین ہیں، جو آج جے پی سی کی میٹنگ میں شامل ہوں گے۔
بہار کی متعدد خانقاہوں نے وقف ترمیمی بل 2024 کے تعلق سے واضح موقف کا اظہار کیا ہے کہ اُنہیں وقف ترمیمی بل 2024 قبول نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسا بل ہے جس سے انتشار اور املاک کے نیست و نابود ہونے کا خدشہ ہے۔ گیا شہر میں واقع معروف خانقاہ چشتیہ منعمیہ کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ صباح الدین منعمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے بزرگوں نے رفاہی کاموں کے لیے اپنی جائیداد کو وقف کیا ہے۔
وقف کی املاک غریبوں کے لیے ہے
مساجد، مدارس، وقف کی املاک خانقاہوں کی دیکھ بھال اور قوم کے غریب یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کفالت کے لیے ہے۔ ہم نے اپنی جائداد کو وقف کردیا تو گویا کہ وہ اللہ کی ملکیت میں چلی جاتی ہے، اس کے تعلق سے جو ہمارے معاملات ہیں اس میں حکومت کی بے جا مداخلت ہے، اس کے لیے جو ترمیم کی گئی ہے وہ مناسب نہیں ہے، وہ ہمارے ہی اختیار میں رہنا چاہیے، کیونکہ جو ترمیم ہے وہ واقف کی منشاء اور اس کے مقاصد کے خلاف آپ اسے استعمال کریں گے، لہٰذا یہ مناسب نہیں ہے اور اپنی املاک کو خود چلانے کا حق ہمیں آئین نے بھی دیا ہے۔
وقف شریعت کا ہے معاملہ
وقف اسلامی معاملہ ہے۔ اس لیے یہ براہ راست شریعت کا معاملہ ہوگیا ہے، جمہوری نظام میں ہمیں اپنی شریعت کے مطابق زندگی بسر کرنے اور اس پر عمل کرنے، اپنی جائیداد کو اپنے مذہبی کاموں میں استعمال کرنے کی اجازت اور اختیار حاصل ہے، اس صورت میں اس کی اصل صورت و شکل میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے۔ دوسری چیز یہ ہے کہ آج بھی اس املاک سے خانقاہوں، مدارس اور مساجد اور غریب بچوں کے کام ہوتے ہیں، جو اُسے روکنے کی کوشش ہے۔
خانقاہ بورڈ بنایا جا سکتا ہے
مولانا سید شاہ صباح الدین کا ماننا ہے کہ اگر حکومت کے پاس الگ سے خانقاہوں کے لیے کوئی بورڈ بنانے کا منصوبہ ہے تو وہ کرے، خانقاہ میں بھی کام ہورہے ہیں اور یہ مانگ کوئی کررہا ہے تو وہ ٹھیک ہو سکتی ہے لیکن اس کو وقف سے جوڑ کر نہیں کیا جا سکتا ہے، وقف کا تحفظ ہماری اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔