ETV Bharat / state

وقف ترمیمی بل شریعت میں مداخلت کے مترادف ہے: خانقاہ چشتیہ منعمیہ - Waqf Amendment Bill

گیا میں وقف ترمیمی بل کے تعلق سے خانقاہوں میں بھی ناراضگی ہے۔ خانقاہ چشتیہ منعمیہ کے سجادہ نشیں مولانا سید شاہ صباح الدین منعمی نے کہا کہ ' وقف ترمیمی بل شریعت میں مداخلت کے مترادف ہے۔

Waqf Amendment Bill is tantamount to interference in Shariat: Maulana Syed Shah Sabahuddin Munami Khanqah Chishtia Munemia
وقف ترمیمی بل شریعت میں مداخلت کے مترادف ہے (ETV Bharat Urdu)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 28, 2024, 5:36 PM IST

گیا: بہار میں وقف ترمیمی بل کی نہ صرف مخالفت ہورہی ہے۔ بلکہ یہاں کے مذہبی، سیاسی اور سماجی رہنماؤں سمیت کئی بڑی شخصیات نے جے پی سی ' جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی ' کے ارکان سے ملاقات کر اپنی رائے کے ساتھ ناراضگی ظاہر کی ہے۔

آج حیدرآباد میں جے پی سی اور ملک کی معروف خانقاہوں کے سجادگان اور نمائندوں کے ساتھ تبادلۂ خیال ہوگا، بہار کی دو خانقاہوں میں ایک متن گھاٹ خانقاہ منعمیہ پٹنہ کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ شمیم منعمی اور دوسرے نوادہ کے سید شاہ مسیح الدین ہیں، جو آج جے پی سی کی میٹنگ میں شامل ہوں گے۔

وقف ترمیمی بل شریعت میں مداخلت کے مترادف ہے: خانقاہ چشتیہ منعمیہ (ETV Bharat Urdu)

بہار کی متعدد خانقاہوں نے وقف ترمیمی بل 2024 کے تعلق سے واضح موقف کا اظہار کیا ہے کہ اُنہیں وقف ترمیمی بل 2024 قبول نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسا بل ہے جس سے انتشار اور املاک کے نیست و نابود ہونے کا خدشہ ہے۔ گیا شہر میں واقع معروف خانقاہ چشتیہ منعمیہ کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ صباح الدین منعمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے بزرگوں نے رفاہی کاموں کے لیے اپنی جائیداد کو وقف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Khanqah in Gaya بہار کی وہ خانقاہ جہاں سیرت النبی سننے ہندو طبقے کے لوگ بھی آتے ہیں

وقف کی املاک غریبوں کے لیے ہے

مساجد، مدارس، وقف کی املاک خانقاہوں کی دیکھ بھال اور قوم کے غریب یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کفالت کے لیے ہے۔ ہم نے اپنی جائداد کو وقف کردیا تو گویا کہ وہ اللہ کی ملکیت میں چلی جاتی ہے، اس کے تعلق سے جو ہمارے معاملات ہیں اس میں حکومت کی بے جا مداخلت ہے، اس کے لیے جو ترمیم کی گئی ہے وہ مناسب نہیں ہے، وہ ہمارے ہی اختیار میں رہنا چاہیے، کیونکہ جو ترمیم ہے وہ واقف کی منشاء اور اس کے مقاصد کے خلاف آپ اسے استعمال کریں گے، لہٰذا یہ مناسب نہیں ہے اور اپنی املاک کو خود چلانے کا حق ہمیں آئین نے بھی دیا ہے۔

وقف شریعت کا ہے معاملہ
وقف اسلامی معاملہ ہے۔ اس لیے یہ براہ راست شریعت کا معاملہ ہوگیا ہے، جمہوری نظام میں ہمیں اپنی شریعت کے مطابق زندگی بسر کرنے اور اس پر عمل کرنے، اپنی جائیداد کو اپنے مذہبی کاموں میں استعمال کرنے کی اجازت اور اختیار حاصل ہے، اس صورت میں اس کی اصل صورت و شکل میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے۔ دوسری چیز یہ ہے کہ آج بھی اس املاک سے خانقاہوں، مدارس اور مساجد اور غریب بچوں کے کام ہوتے ہیں، جو اُسے روکنے کی کوشش ہے۔


خانقاہ بورڈ بنایا جا سکتا ہے
مولانا سید شاہ صباح الدین کا ماننا ہے کہ اگر حکومت کے پاس الگ سے خانقاہوں کے لیے کوئی بورڈ بنانے کا منصوبہ ہے تو وہ کرے، خانقاہ میں بھی کام ہورہے ہیں اور یہ مانگ کوئی کررہا ہے تو وہ ٹھیک ہو سکتی ہے لیکن اس کو وقف سے جوڑ کر نہیں کیا جا سکتا ہے، وقف کا تحفظ ہماری اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔

گیا: بہار میں وقف ترمیمی بل کی نہ صرف مخالفت ہورہی ہے۔ بلکہ یہاں کے مذہبی، سیاسی اور سماجی رہنماؤں سمیت کئی بڑی شخصیات نے جے پی سی ' جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی ' کے ارکان سے ملاقات کر اپنی رائے کے ساتھ ناراضگی ظاہر کی ہے۔

آج حیدرآباد میں جے پی سی اور ملک کی معروف خانقاہوں کے سجادگان اور نمائندوں کے ساتھ تبادلۂ خیال ہوگا، بہار کی دو خانقاہوں میں ایک متن گھاٹ خانقاہ منعمیہ پٹنہ کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ شمیم منعمی اور دوسرے نوادہ کے سید شاہ مسیح الدین ہیں، جو آج جے پی سی کی میٹنگ میں شامل ہوں گے۔

وقف ترمیمی بل شریعت میں مداخلت کے مترادف ہے: خانقاہ چشتیہ منعمیہ (ETV Bharat Urdu)

بہار کی متعدد خانقاہوں نے وقف ترمیمی بل 2024 کے تعلق سے واضح موقف کا اظہار کیا ہے کہ اُنہیں وقف ترمیمی بل 2024 قبول نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسا بل ہے جس سے انتشار اور املاک کے نیست و نابود ہونے کا خدشہ ہے۔ گیا شہر میں واقع معروف خانقاہ چشتیہ منعمیہ کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ صباح الدین منعمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے بزرگوں نے رفاہی کاموں کے لیے اپنی جائیداد کو وقف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Khanqah in Gaya بہار کی وہ خانقاہ جہاں سیرت النبی سننے ہندو طبقے کے لوگ بھی آتے ہیں

وقف کی املاک غریبوں کے لیے ہے

مساجد، مدارس، وقف کی املاک خانقاہوں کی دیکھ بھال اور قوم کے غریب یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کفالت کے لیے ہے۔ ہم نے اپنی جائداد کو وقف کردیا تو گویا کہ وہ اللہ کی ملکیت میں چلی جاتی ہے، اس کے تعلق سے جو ہمارے معاملات ہیں اس میں حکومت کی بے جا مداخلت ہے، اس کے لیے جو ترمیم کی گئی ہے وہ مناسب نہیں ہے، وہ ہمارے ہی اختیار میں رہنا چاہیے، کیونکہ جو ترمیم ہے وہ واقف کی منشاء اور اس کے مقاصد کے خلاف آپ اسے استعمال کریں گے، لہٰذا یہ مناسب نہیں ہے اور اپنی املاک کو خود چلانے کا حق ہمیں آئین نے بھی دیا ہے۔

وقف شریعت کا ہے معاملہ
وقف اسلامی معاملہ ہے۔ اس لیے یہ براہ راست شریعت کا معاملہ ہوگیا ہے، جمہوری نظام میں ہمیں اپنی شریعت کے مطابق زندگی بسر کرنے اور اس پر عمل کرنے، اپنی جائیداد کو اپنے مذہبی کاموں میں استعمال کرنے کی اجازت اور اختیار حاصل ہے، اس صورت میں اس کی اصل صورت و شکل میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے۔ دوسری چیز یہ ہے کہ آج بھی اس املاک سے خانقاہوں، مدارس اور مساجد اور غریب بچوں کے کام ہوتے ہیں، جو اُسے روکنے کی کوشش ہے۔


خانقاہ بورڈ بنایا جا سکتا ہے
مولانا سید شاہ صباح الدین کا ماننا ہے کہ اگر حکومت کے پاس الگ سے خانقاہوں کے لیے کوئی بورڈ بنانے کا منصوبہ ہے تو وہ کرے، خانقاہ میں بھی کام ہورہے ہیں اور یہ مانگ کوئی کررہا ہے تو وہ ٹھیک ہو سکتی ہے لیکن اس کو وقف سے جوڑ کر نہیں کیا جا سکتا ہے، وقف کا تحفظ ہماری اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.