ممبئی: ممبئی میں واقع مساجد کے ذمہ داران اور دانشور طبقہ یہ چاہتا ہے کہ عام لوگوں کو انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ کیوں کہ ووٹ ڈالنا اور رائے دہی میں شرکت کرنا ہمارا بنیادی حق ہے اور اس کا استعمال کرنا ضروری ہے۔ اسی پہلو کو مدنظر رکھ کر انتخاب کے دوران ووٹ بیداری مہم کا ممبئی کی جامع مسجد سے آغاز کیا گیا۔ اس تعلق سے جامع مسجد کے ذمہ داروں میں شامل شعیب خطیب کا کہنا ہے کہ مساجد سے اگر اسی طرز پر پہل کی جائے اور ممبئی ہی نہیں ملک کی ہر مسجد میں اسی طرح کے کیمپ منعقد کیے جائیں تو معاشرے میں دستاویز صحیح کرنے کی یہ بہترین سوچ ہوگی اور مسجد چونکہ ہر جگہ ہے اور اس کے لیے کوئی الگ سے جگہ کا انتظام نہیں کرنا ہوگا صرف انتخابات کے دوران ہی نہیں بلکہ ہر موقعے پر اور ہر دستاویز بنانے کے لیے ہم مسجد کا انتخاب کریں۔
یہ بھی پڑھیں:
بنگلورو کے اسکالرز نے آئین، جمہوریت اور سماجی انصاف کے تحفظ کے لیے ووٹنگ کی اہمیت پر زور دیا
شعیب خطیب کہتے ہیں کہ مسجد کو مسجد تک ہی نہیں محدود رکھنا ہوگا بلکہ اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر ہمیں مسجد کو کمیونٹی سینٹر کے لحاظ سے دیکھنا ہوگا اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے ہمیں مسجد کا صحیح استعمال کرنا چاہیے۔ اسلامی دور حکومت میں مساجد میں عدالتیں ہوتی تھیں۔ قید خانے ہوا کرتے تھے۔ تعلیمی ادارے مسجد میں ہوا کرتے تھے۔مساجد اسلامی دور حکومت میں معاشرے کا ایک اہم حصہ ہوا کرتی تھیں۔ لیکن افسوس کہ آج مساجد کو ہم نے صرف نماز تک ہی محدود رکھا ہے۔ جب کہ مسجد میں معاشرے سے جڑے اہم مشورے کیے جاسکتے اور اہم فیصلے لیے جاسکتے ہیں۔
جامع مسجد ممبئی، جنوبی ممبئی کے جنجیکر اسٹریٹ میں واقع ہے۔ یہاں بیک وقت دس ہزار لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اسلامی فن تعمیر پر مشتمل اس مسجد کی بنیاد 280 برس قبل کوکنی مسلمانوں نے کی تھی۔ علاقہ کاروباری وتجارتی ہونے ایک سبب اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا تاکہ دور دراز سے آنے والے مسافر، تاجر اور کاروباری یہاں نماز ادا کر سکیں۔ یہ مسجد میٹھے پانی کے قدرتی تالاب پر تعمیر کی گئی ہے۔ مہاراشٹر میں ملی اعتبار سے سب سے مضبوط ادارہ کی نگرانی میں جامع مسجد ممبئی کا انتظام چلایا جاتا ہے۔