ETV Bharat / state

گیان واپی مسجد معاملہ میں بنارس کی عدالت نے قانون کی پاسداری نہیں کی: پروفیسر عرفان حبیب - گیان واپی مسجد

Irfan Habib Mathura Banaras Temple۔ علی گڑھ کے معروف مورخ پروفیسر عرفان حبیب نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے کئی مسائل پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ گیان واپی مسجد معاملہ میں بنارس کی عدالت نے 15 اگست 1947 کے قانون کو جس کی تجدید 1991 میں ورشپ ایکٹ کے تحت کی گئی تھی، قانون کی پاسداری نہیں کی۔

Varanasi court did not follow law in Gyanvapi Masjid case: Prof Irfan Habib
Varanasi court did not follow law in Gyanvapi Masjid case: Prof Irfan Habib
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 8, 2024, 5:34 PM IST

گیان واپی مسجد معاملہ میں بنارس کی عدالت نے قانون کی پاسداری نہیں کی: پروفیسر عرفان حبیب

علی گڑھ: معروف تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے میڈیا سے آگرہ کے تاج محل اور بنارس اور متھرا کے مندروں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ تاج محل ایک مقبرہ ہے۔ یہ محل نہیں ہے۔ یہ رہنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ ایک طرف مسجد ہے اور دوسری طرف مسافر خانہ ہے۔ یہ ایک مکمل مسجد بھی نہیں ہے۔ اس کی حیثیت فارسی تاریخوں میں لکھی ہوئی ہے۔ بادشاہ نامہ میں اس کا ذکر ہے۔ برنیئر نے بھی اسے بیان کیا تھا۔ یہ ایک مقبرہ ہے۔ مقبروں میں عرس کی رسم ہے۔ پتہ نہیں ہندو مہاسبھا کو اس پر اعتراض کیوں ہے۔ بنارس اور متھرا میں مندروں کے انہدام کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اورنگ زیب نے غلط کیا ہے۔ وہ کسی اور جگہ مسجد بنا سکتا تھا۔ لیکن ساڑھے تین سو سالوں سے جو مسجدیں کھڑی ہیں کیا انہیں گرایا جانا اور وہاں پر مندر بنانا کیا صحیح ہے؟

بنارس کی عدالت نے قانون کی پاسداری نہیں کی:

پروفیسر عرفان حبیب سول لائن کے علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ بدر باغ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ کاشی کے بعد متھرا کا نمبر ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ متھرا اور بنارس دونوں جگہوں پر مندروں کو گرایا گیا۔ تاریخ میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ یہ بہت غلط تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں لیکن یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس واقعہ کو 300 سال گزر چکے ہیں، اس غلطی کو کسی اور مذہبی مقام کو گرا کر درست نہیں کیا جا سکتا۔ ورشپ ایکٹ 1991 کے بارے میں پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ وکلاء کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ایکٹ کے تحت مذہبی مقامات کی پوزیشن وہی ہونی چاہیے جو 15 اگست 1947 کو تھی۔ بنارس کے فیصلہ میں عدالت نے اس ایکٹ کو قبول نہیں کیا ہے، بنارس کی عدالت نے قانون کی پاسداری نہیں کی۔ اب یہ قانون عدالت میں پاس ہوچکا ہے۔

مسجد پر مندر بنانے کی کیا ضرورت تھی:

انہوں نے کہا کہ کئی مساجد پر مندر بنانے کی بات ہو رہی ہے لیکن اس کی کوئی تاریخ نہیں ہوگی۔ علی گڑھ مسجد کے مندر ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کہیں بھی یہ بات سامنے نہیں آئی کہ مندر کے بجائے مسجد بنائی گئی ہو۔ حکومت کا یہ بیان بھی آیا کہ مسجد سرکاری زمین پر بنائی گئی۔

یہ نہیں کہا گیا کہ یہاں پہلے کوئی عبادت گاہ یا مندر تھا۔ انہوں نے کہا کہ اورنگ زیب نے بنارس اور متھرا کے مندروں کو تباہ کرنے کی تاریخ ملتی ہے۔ اورنگزیب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ کام غلط تھا۔ اگر وہ مسجد بنانا چاہتا تو اسے کہیں بھی بنا سکتا تھا۔ مندر بنانے کی کیا ضرورت تھی؟ اسی طرح مندر بھی کہیں بھی بن سکتا ہے، مسجد گرا کر مندر بنانے کی کیا ضرورت ہے۔

گیان واپی مسجد معاملہ میں بنارس کی عدالت نے قانون کی پاسداری نہیں کی: پروفیسر عرفان حبیب

علی گڑھ: معروف تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے میڈیا سے آگرہ کے تاج محل اور بنارس اور متھرا کے مندروں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ تاج محل ایک مقبرہ ہے۔ یہ محل نہیں ہے۔ یہ رہنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ ایک طرف مسجد ہے اور دوسری طرف مسافر خانہ ہے۔ یہ ایک مکمل مسجد بھی نہیں ہے۔ اس کی حیثیت فارسی تاریخوں میں لکھی ہوئی ہے۔ بادشاہ نامہ میں اس کا ذکر ہے۔ برنیئر نے بھی اسے بیان کیا تھا۔ یہ ایک مقبرہ ہے۔ مقبروں میں عرس کی رسم ہے۔ پتہ نہیں ہندو مہاسبھا کو اس پر اعتراض کیوں ہے۔ بنارس اور متھرا میں مندروں کے انہدام کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اورنگ زیب نے غلط کیا ہے۔ وہ کسی اور جگہ مسجد بنا سکتا تھا۔ لیکن ساڑھے تین سو سالوں سے جو مسجدیں کھڑی ہیں کیا انہیں گرایا جانا اور وہاں پر مندر بنانا کیا صحیح ہے؟

بنارس کی عدالت نے قانون کی پاسداری نہیں کی:

پروفیسر عرفان حبیب سول لائن کے علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ بدر باغ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ کاشی کے بعد متھرا کا نمبر ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ متھرا اور بنارس دونوں جگہوں پر مندروں کو گرایا گیا۔ تاریخ میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ یہ بہت غلط تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں لیکن یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس واقعہ کو 300 سال گزر چکے ہیں، اس غلطی کو کسی اور مذہبی مقام کو گرا کر درست نہیں کیا جا سکتا۔ ورشپ ایکٹ 1991 کے بارے میں پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ وکلاء کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ایکٹ کے تحت مذہبی مقامات کی پوزیشن وہی ہونی چاہیے جو 15 اگست 1947 کو تھی۔ بنارس کے فیصلہ میں عدالت نے اس ایکٹ کو قبول نہیں کیا ہے، بنارس کی عدالت نے قانون کی پاسداری نہیں کی۔ اب یہ قانون عدالت میں پاس ہوچکا ہے۔

مسجد پر مندر بنانے کی کیا ضرورت تھی:

انہوں نے کہا کہ کئی مساجد پر مندر بنانے کی بات ہو رہی ہے لیکن اس کی کوئی تاریخ نہیں ہوگی۔ علی گڑھ مسجد کے مندر ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کہیں بھی یہ بات سامنے نہیں آئی کہ مندر کے بجائے مسجد بنائی گئی ہو۔ حکومت کا یہ بیان بھی آیا کہ مسجد سرکاری زمین پر بنائی گئی۔

یہ نہیں کہا گیا کہ یہاں پہلے کوئی عبادت گاہ یا مندر تھا۔ انہوں نے کہا کہ اورنگ زیب نے بنارس اور متھرا کے مندروں کو تباہ کرنے کی تاریخ ملتی ہے۔ اورنگزیب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ کام غلط تھا۔ اگر وہ مسجد بنانا چاہتا تو اسے کہیں بھی بنا سکتا تھا۔ مندر بنانے کی کیا ضرورت تھی؟ اسی طرح مندر بھی کہیں بھی بن سکتا ہے، مسجد گرا کر مندر بنانے کی کیا ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.