مظفر نگر: اترپردیش کے مظفر نگر میں جمعرات کی دوپہر انصاری سماج کی میٹنگ میں سوشل میڈیا کی سب سے مقبول ایپلی کیشن انسٹاگرام کے حوالے سے بڑا فیصلہ لیا گیا۔ سماجی برائیوں کے حوالے سے انصاری سماج کی تنظیموں اور مقامی مسلمانوں نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اپنی کمیونٹی کے طلباء پر انسٹاگرام استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ میٹنگ میں موجود شرکا نے اس سمت میں پہل کرتے ہوئے انسٹاگرام ایپلی کیشن کو اپنے اپنے موبائل سے ڈیلیٹ کر دیا۔
گذشتہ جمعرات کی دوپہر مظفر نگر شہر کے کوتوالی علاقے کے مسلم اکثریتی علاقے میں آل انڈیا مومن انصاری سماج کی جانب سے ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں معاشرے کے کئی بااثر لوگوں نے کئی مسائل پر غور و فکر کیا اور سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے کئی اہم فیصلے لیے۔ ان فیصلوں میں مسلم شادیوں میں جہیز دینے اور لینے پر پابندی لگانے اور شادیوں میں فضول خرچی کو روکنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ شادیوں میں بڑی تعداد میں بارات لے جانے اور لانے پر پابندی عائد کی گئی، نیز شادیوں پر ہونے والے اخراجات کو ختم کرنے اور جہیز کی رقم بچوں کی تعلیم کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا گیا۔
مزید پڑھیں:
غلط رسم و رواج کا بائیکاٹ، شادیوں میں بارات لانے اور لے جانے پر پابندی
شادی کے نام دولت کی نمائش کرنا شریعت کے خلاف ہے، قاضی زین الساجدین
آل انڈیا مومن انصاری سماج کی اس میٹنگ میں سوشل میڈیا کی مقبول ترین سوشل میڈیا ایپلیکیشن انسٹاگرام کو سنجیدگی سے لیا گیا۔ سماجی برائیوں کے حوالے سے کمیونٹی کی میٹنگ میں موجودہ تنظیم کے عہدے داران اور کارکنان نے اپنے بچوں پر انسٹاگرام کے استعمال پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ انسٹاگرام ایپلیکیشن کو اپنے اپنے موبائل فون سے ڈلیٹ کر دیا۔ تنظیم کے ذمہ داروں نے کہا کہ اس ایپلیکیشن کے استعمال سے بچوں کے مستقبل خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ میٹنگ کے شرکا نے کہا کہ وہ ان سبھی فیصلوں کو لے کر لوگوں کے بیچ جائیں گے اور انہیں بیدار کریں گے۔