لکھنؤ: شہر کے تاریخی ورثے کو دوبارہ زندہ کرنے اور پرانی شان و شوکت کو بحال کرنے کی ایک نئی کوشش میں انتظامیہ نے ایک منفرد منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت اب لکھنؤ کے تاریخی علاقوں میں تانگے پھر سے دوڑتے نظر آئیں گے۔ اس اقدام کا مقصد سیاحوں کو لکھنؤ کی نوابی دور کی رعنائی کا احساس دلانا اور شہر کی ثقافتی اور تاریخی وراثت کو محفوظ کرنا ہے۔
تانگا چلانے والے اچو خان نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ لکھنؤ کی پہچان اکہ اور تانگے ہیں اور یہ ہمیشہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاح اپنی قیمتی گاڑیاں چھوڑ کر ان روایتی سواریوں کا لطف اٹھاتے ہیں اور شہر کی تاریخی عمارتوں کا نظارہ کرتے ہیں۔
حکومت نے بڑا امام باڑہ کے سامنے اکہ اور تانگے کے لیے مخصوص اسٹینڈ بھی بنا دیا ہے جہاں گھوڑوں کے لیے پانی کے ٹینک بھی دستیاب ہیں۔ تاہم اس وقت صرف 15 تانگے ہی موجود ہیں جبکہ کچھ سال پہلے ان کی تعداد درجنوں میں تھی۔
آسام سے آئے سیاحوں نے اس اقدام کی ستائش کی۔ سیاح راکھی نے بتایا کہ تانگے پر سوار ہو کر تاریخی عمارتوں کا نظارہ کرنا ایک لاجواب تجربہ ہے۔ اسی طرح، دہلی سے آئی سیاح ریتو نے کہا کہ تانگے پر بیٹھ کر لکھنؤ کی تاریخی عمارتوں کا منظر دیکھنا نہایت دلچسپ تجربہ رہا ہے۔
سابق انفارمیشن کمشنر سید حیدر عباس کے مطابق یہ اقدام لکھنؤ کے ہیریٹیج زون میں گاڑیوں کی پابندی کے فیصلے کا حصہ ہے، تاکہ شہر کی تاریخ اور ثقافت کا اصلی رنگ برقرار رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ''تانگہ کی اہمیت ختم ہونے سے ہم اپنا کاروبار بدلنے پر مجبور''