ETV Bharat / state

راجیہ سبھا 2024 کے الیکشن میں بہار سے ایک بھی مسلم رہنما کا نام نہیں - بہار

آر جے ڈی نے منوج جھا اور سنجے یادو کو راجیہ سبھا کا امیدوار بنایا، بہار سے ایک بھی مسلم امیدوار نہیں ہے جبکہ ایک سیٹ مسلم رہنماء کی خالی ہوئی ہے جس پر سنجے یادو کو امیدوار بنایا گیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 14, 2024, 8:52 PM IST

گیا: بہار سے راجیہ سبھا کے امیدواروں کے ناموں کا دونوں اتحادی پارٹیوں' این ڈی اے اور عظیم اتحاد ' کے ذریعے اعلان کردیا گیا ہے۔ بدھ کو آر جے ڈی نے بھی اپنے دونوں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے لیکن ان دو ناموں میں ایک بھی مسلم امیدوار کا نام نہیں ہونے پر مسلم قیادت اور عام لوگوں میں موضوع بحث ہے۔ آر جے ڈی کے دونوں امیدواروں میں ایک منوج جھا ہیں جبکہ دوسرے امیدوار سنجے یادو ہیں۔ منوج جھا کو آر جے ڈی نے دو بارہ راجیہ سبھا بھیجنے کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ سنجے یادو کو پہلی بار امیدوار بنایا گیاہے اور اُنہیں کٹیہار میڈیکل کالج کے مالک اشفاق کریم کی جگہ پر راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیاہے۔

آر جے ڈی نے اشفاق کریم سمیت کسی مسلم رہنماء پر دوبارہ اعتماد ظاہر نہیں کیاہے۔ حالانکہ سیاسی گلیاروں میں چرچا تھی کہ اشفاق کریم کی جگہ پر آر جے ڈی کسی مسلم امیدوار کو ہی راجیہ سبھا بھیجے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ آر جے ڈی نے کسی مسلم رہنماء پر اعتماد نہیں کیا۔ بلکہ سنجے یادو کو امیدوار بنایا ہے۔ سنجے یادو سابق نائب وزیراعلی تجسوی یادو کے قریبی ہیں اور انکا تعلق بہار سے نہیں ہے وہ ہریانہ کے رہنے والے ہیں۔ جبکہ کانگریس نے اپنی ایک سیٹ کے لئے ریاستی صدر اکھلیش پرساد یادو کو امیدوار بنایا ہے ۔اسی طرح جے ڈی یو نے سابق ریاستی وزیر سنجے جھا کو اپناامیدوار بنایا ہے ،جبکہ بی جے پی کا معاملہ سابقہ روایتوں کے مطابق مسلم رہنماء سے صفر ہے۔ اب اس صورت میں بہار سے ایک بھی مسلم رہنما راجیہ سبھا اس بار نہیں پہنچے گا۔

توقع تھی کہ آر جے ڈی اشفاق کریم کی جگہ پر کسی مسلم امیدوار کو ہی ٹکٹ دے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ تیجسوی یادوکے ساتھ رہنے والے سنجے یادو کو امیدوار بنا دیا گیا جس سے آر جے ڈی کی مسلم قیادت میں بھی مایوسی ہے اور دبی آواز میں وہ بھی بول رہے ہیں۔ آر جے ڈی کے اس عمل پر اُن رہنماؤں نے کھل کر مخالفت درج کرائی ہے جنکا تعلق دوسری چھوٹی پارٹیوں سے ہے یا پھر جو سیاسی سماجی طور پر مسلمانوں کے حقوق اور حصے داری کے لئے آواز اٹھاتے ہیں۔ انصاری مہا پنچایت کے صدر وسیم نئیر انصاری نے کہا ہے کہ ایک بے چارہ مسلمان ہی ہے جسکے ساتھ سبھی کھیلا کرتے ہیں ۔ اُنہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ہےکہ گزشتہ بارمہا گٹھ بندھن کی طرف سے 3 لوگوں کو راجیہ سبھا میں بھیجا گیا تھا، جن میں راشٹریہ جنتا دل سے کٹیہار میڈیکل کالج کے مالک اشفاق کریم اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر منوج جھا تھے جبکہ کانگریس نے اکھلیش سنگھ کو راجیہ سبھا بھیجا تھا۔

منوج جھا اور اکھلیش سنگھ کے نام دوبارہ راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیے گئے لیکن آر جے ڈی اور تجسوی یادو نے اشفاق کریم کے بجائے اپنے ہریانہ کے دوست سنجے یادو کو نامزد کیا ہے۔ اُنہوں نے آر جے ڈی اور عظیم اتحاد کے مسلم رہنماؤں سے سوال بھی کیا کہ کیا یہی ہماری حیثیت ہے۔ کہاں ہیں آر جے ڈی اور عظیم اتحاد کے اقلیتی سیل کے وہ رہنماء جو انتخابات کے وقت مسلمانوں کے درمیان بی جے پی اور دوسری طاقتوں کا خوف دکھانے پہنچتے ہیں۔ وہ کیا اس پر کُچّھ نہیں بولیں گے ۔ اس سے تو صاف ظاہر ہے کہ تیجسوی یادو کو پورے بہار کے ایک مسلمان کا چہرہ بھی پسند نہیں ہے۔ پوری امت مسلمہ دیکھ رہی ہے کہ اے ٹو زیڈ کے نام پر برابری کا حق دینے کے معاملے کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے اور سیاسی طور پر ہمارے حقوق کا گلا گھونٹ دیا جا رہا ہے۔

عظیم اتحاد کی قیادت کو صرف مسلمانوں کے ووٹ سے مطلب ہے۔ ان کے حقوق اور سیاسی حصہ داری سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو اشفاق کریم کی جگہ پر کسی مسلم رہنما کو ہی امیدوار بنایا جاتا۔ مسلمانوں کو بھی ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے۔

گیا: بہار سے راجیہ سبھا کے امیدواروں کے ناموں کا دونوں اتحادی پارٹیوں' این ڈی اے اور عظیم اتحاد ' کے ذریعے اعلان کردیا گیا ہے۔ بدھ کو آر جے ڈی نے بھی اپنے دونوں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے لیکن ان دو ناموں میں ایک بھی مسلم امیدوار کا نام نہیں ہونے پر مسلم قیادت اور عام لوگوں میں موضوع بحث ہے۔ آر جے ڈی کے دونوں امیدواروں میں ایک منوج جھا ہیں جبکہ دوسرے امیدوار سنجے یادو ہیں۔ منوج جھا کو آر جے ڈی نے دو بارہ راجیہ سبھا بھیجنے کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ سنجے یادو کو پہلی بار امیدوار بنایا گیاہے اور اُنہیں کٹیہار میڈیکل کالج کے مالک اشفاق کریم کی جگہ پر راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیاہے۔

آر جے ڈی نے اشفاق کریم سمیت کسی مسلم رہنماء پر دوبارہ اعتماد ظاہر نہیں کیاہے۔ حالانکہ سیاسی گلیاروں میں چرچا تھی کہ اشفاق کریم کی جگہ پر آر جے ڈی کسی مسلم امیدوار کو ہی راجیہ سبھا بھیجے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ آر جے ڈی نے کسی مسلم رہنماء پر اعتماد نہیں کیا۔ بلکہ سنجے یادو کو امیدوار بنایا ہے۔ سنجے یادو سابق نائب وزیراعلی تجسوی یادو کے قریبی ہیں اور انکا تعلق بہار سے نہیں ہے وہ ہریانہ کے رہنے والے ہیں۔ جبکہ کانگریس نے اپنی ایک سیٹ کے لئے ریاستی صدر اکھلیش پرساد یادو کو امیدوار بنایا ہے ۔اسی طرح جے ڈی یو نے سابق ریاستی وزیر سنجے جھا کو اپناامیدوار بنایا ہے ،جبکہ بی جے پی کا معاملہ سابقہ روایتوں کے مطابق مسلم رہنماء سے صفر ہے۔ اب اس صورت میں بہار سے ایک بھی مسلم رہنما راجیہ سبھا اس بار نہیں پہنچے گا۔

توقع تھی کہ آر جے ڈی اشفاق کریم کی جگہ پر کسی مسلم امیدوار کو ہی ٹکٹ دے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ تیجسوی یادوکے ساتھ رہنے والے سنجے یادو کو امیدوار بنا دیا گیا جس سے آر جے ڈی کی مسلم قیادت میں بھی مایوسی ہے اور دبی آواز میں وہ بھی بول رہے ہیں۔ آر جے ڈی کے اس عمل پر اُن رہنماؤں نے کھل کر مخالفت درج کرائی ہے جنکا تعلق دوسری چھوٹی پارٹیوں سے ہے یا پھر جو سیاسی سماجی طور پر مسلمانوں کے حقوق اور حصے داری کے لئے آواز اٹھاتے ہیں۔ انصاری مہا پنچایت کے صدر وسیم نئیر انصاری نے کہا ہے کہ ایک بے چارہ مسلمان ہی ہے جسکے ساتھ سبھی کھیلا کرتے ہیں ۔ اُنہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ہےکہ گزشتہ بارمہا گٹھ بندھن کی طرف سے 3 لوگوں کو راجیہ سبھا میں بھیجا گیا تھا، جن میں راشٹریہ جنتا دل سے کٹیہار میڈیکل کالج کے مالک اشفاق کریم اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر منوج جھا تھے جبکہ کانگریس نے اکھلیش سنگھ کو راجیہ سبھا بھیجا تھا۔

منوج جھا اور اکھلیش سنگھ کے نام دوبارہ راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیے گئے لیکن آر جے ڈی اور تجسوی یادو نے اشفاق کریم کے بجائے اپنے ہریانہ کے دوست سنجے یادو کو نامزد کیا ہے۔ اُنہوں نے آر جے ڈی اور عظیم اتحاد کے مسلم رہنماؤں سے سوال بھی کیا کہ کیا یہی ہماری حیثیت ہے۔ کہاں ہیں آر جے ڈی اور عظیم اتحاد کے اقلیتی سیل کے وہ رہنماء جو انتخابات کے وقت مسلمانوں کے درمیان بی جے پی اور دوسری طاقتوں کا خوف دکھانے پہنچتے ہیں۔ وہ کیا اس پر کُچّھ نہیں بولیں گے ۔ اس سے تو صاف ظاہر ہے کہ تیجسوی یادو کو پورے بہار کے ایک مسلمان کا چہرہ بھی پسند نہیں ہے۔ پوری امت مسلمہ دیکھ رہی ہے کہ اے ٹو زیڈ کے نام پر برابری کا حق دینے کے معاملے کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے اور سیاسی طور پر ہمارے حقوق کا گلا گھونٹ دیا جا رہا ہے۔

عظیم اتحاد کی قیادت کو صرف مسلمانوں کے ووٹ سے مطلب ہے۔ ان کے حقوق اور سیاسی حصہ داری سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو اشفاق کریم کی جگہ پر کسی مسلم رہنما کو ہی امیدوار بنایا جاتا۔ مسلمانوں کو بھی ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.