بنگلور: کرناٹک کے 14 جنوبی اضلاع میں آج بتاریخ 26 اپریل کو انتخابات ہورہے ہیں جب کہ بقیہ 14 شمالی اضلاع میں 7 مئی کو انتخابات منعقد ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ تقریباً 20 برسوں سے کرناٹک سے ایک بھی مسلم لوک سبھا میں داخل نہیں ہوا اور اب 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں ایک مسلم، یعنی منصور علی خان کو بنگلور سینٹرل حلقہ سے کانگریس پارٹی کی جانب سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ مسلمانوں کے مسائل اور پارلیمنٹ کے لوور ہاؤس لوک سبھا میں مسلم ایم پی کی اہمیت کے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار اور سیاسی تجزیہ کار پروفیسر محمد اعظم شاہد نے کہا کہ ایوانوں میں مسلمانوں کا ہونا یقینی طور ہر اہمیت کا حامل ہے کہ جہاں ملتِ اسلامیہ کے مسائل کو اٹھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں:
پروفیسر محمد اعظم شاہد نے بتایا کہ عام طور پر کانگریس پارٹی کی جانب سے مسلمانوں کو ٹکٹ اس لیے نہیں دیے جاتے کہ وہ کامیاب نہیں ہوں گے یا پھر بھارتیہ جنتا پارٹی کے پولرائزیشن کا خوف لگا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے، بلکہ ریاست میں کم و بیش 5 ایسے پارلیمانی حلقے ہیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور دیگر غیر مسلم پسماندہ و دلت طبقات ہیں جو کہ دل کھول کر مسلم نمائندوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اعظم شاہد نے بتایا کہ ایسے حلقوں میں جب مسلم و دیگر دبے کچلے پسماندہ طبقات کی صحیح طور پر ووٹنگ کی جائے تو بلا شبہ مسلم امیدوار کامیاب ہوں گے۔
اعظم شاہد نے بتایا کہ جس طرح ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور بے روزگاری میں بھاری اضافہ دیکھا جارہا ہے، بڑے پیمانے پر گھوٹالے دیکھے جارہے ہیں اور مذہبی منافرت کو ہوا دی جارہی ہے، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مودی کے اقتدار والی مرکزی بی جے پی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے اور اب وقت ہے کہ عوام بی جے پی اقتدار سے بے دخل کریں اور سیکولر سیاسی پارٹیوں کو اقتدار میں لائیں۔ اس موقع پر پروفیسر اعظم شاہد نے مسلمانوں سے پر زور اپیل کی کہ الیکشن کے دن ہرگز کوتاہی نہ کریں بلکہ دن کی پہلی ساعات میں اپنے علاقہ کے بوتھ پر پہونچ کر اپنا ووٹ ڈالیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔