میرٹھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں آج سماجی تنظیم جنوادی لیکھک سنگھ اور جمیعت علماء ہند شہر میرٹھ کی جانب سے سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر سرکاروں کو بلڈوزر کی کارروائی پر پابندی لگائے جانے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ خاص گفتگو کرتے ہوئے جمیعت علماء ہند شہر میرٹھ کے صدر قاضی زین الراشیدین نے کہا کہ بی جے پی حکومت والی سرکاروں میں خاص کر اتر پردیش مدھیہ پردیش، اور راجستھان میں مشتبہ ملزمان کے مکان پر فوری طور پر بلڈوزر کی کارروائی تیزی سے عمل میں لائی جا رہی تھی اور یہ کارروائی خاص کر مسلمانوں کو ڈرانے اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے کی جا رہی تھی جس پر روک لگانے کے لئے جمیعت علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر سماعت کے دوران عدالت اعظمی نے اب بلڈوزر کے ذریعے دیے جانے والے انصاف کو نہ صرف غلط بتایا بلکہ اس طرح کی کارروائی کو غیر مناسب بھی قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے ایسا کرنے والی سرکاروں کو ہدایت جاری کر اس طرح کے قدم پر فوری طور پر روک لگانے کی بات کہی۔ جس پر جمیعت علماء ہند شہر میرٹھ کے صدر قاضی زین الراشیدین نے کہا کہ ہم عدالت کے اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں اور جس طرح بے گناہ لوگوں کے مکان دکان گرائے جا رہے تھے وہ اب بچ سکیں گے۔ جنوادی لیکھک سنگھ کے سیکرٹری ایڈووکیٹ منیش تیاگی نے کہا کہ بی جے پی ملک میں منافرت کا ماحول پیدا کر رہی ہے اور اس کے حکمران کہیں بلڈوزر بابا تو کہیں بلڈوزر ماما کے نام سے شہرت بٹور رہے ہیں۔ ایسے میں سپریم کورٹ کا اس پر فوری طور پر روک لگانے کا فیصلہ قابل ستائش ہے۔ منیش تیاگی نے کہا کہ وہ عدالت سے یہ بھی مانگ کریں گے کہ بلڈوزر کی کارروائی میں جو لوگ بے قصور ثابت ہوئے ہیں ان کے مکان دکان وہاں کی سرکاریں دوبارہ سے تعمیر کرائیں تاکہ وہ اپنے آشیانوں میں لوٹ سکیں۔
واضح رہے پیر کے روز عدالت اعظمی نے بلڈوزر کے ذریعے کی جانے والی کارروائی پر پوری طرح روک لگانے وہ بلڈوزر سے کسی بھی ملزم کا مکان دکان کو گرانے والی بلڈوزر سرکاروں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا غیر قانونی ہے بلکہ اگر کسی ملزم پر جرم ثابت بھی ہو جائے تو اس کا مکان گرانے کی اجازت کسی بھی سرکار کو نہیں دی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: