لکھنؤ: امام باڑہ غفران مآب میں عشرہ محرم کی چوتھی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے احادیث رسولؐ کی روشنی میں عظمت اہل بیتؑ کو بیان فرمایا۔ مولانا نے کہا کہ پیغمبر اکرمؐ نے ارشاد فرمایا ہے کہ میرا حسینؑ ہدایت کا چراغ اور نجات کا سفینہ ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ میرے اہل بیتؑ کی مثال سفینۂ نوح کی سی ہے جو اس پر سوار ہوا وہ نجات پاگیا اور جس نے روگردانی کی وہ غرق ہوگیا۔ پہلی حدیث میں رسولؐ نے تنہا امام حسین کو نجات کا سفینہ قرار دیا ہے اور دوسری حدیث میں تمام اہلبیت ؑ کو سفینۂ نجات قرار دیا ہے۔ آخر یہ راز کیا ہے؟ اس پر علماء نے فرمایا ہے کہ پوری دنیا کے لیے اہل بیتؑ نجات کا سفینہ ہیں اور اہلبیت کے لیے امام حسینؑ سفینۂ نجات ہیں ۔کیونکہ کربلاکے میدان میں امام حسینؑ نے قربانی دے کر اہلبیتؑ کی محنتوں کو بچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مولانا نے کہا کہ ہمارے لیے رسول اکرمﷺ کی سیرت اور سنت حجت ہے۔ جس طرح پہلے محمدؐ کی سیرت حجت ہے اسی طرح آخر محمدؐ کی سیرت بھی حجت ہے کیونکہ یہ سب کے سب محمد ؐہیں۔ مولانا نے مجلس کے دوران فلسفہ جبر و قدر پر بھی روشنی ڈالی اور ائمہ اہلبیت ؑ کی احادیث کے ذریعہ اس مسئلے کی وضاحت فرمائی۔ مولانا نے دوران مجلس وقف کربلا عباس باغ کے تحفظ کے لیے ہونے والے احتجاج پر کہا کہ ہم نے محرم کو ضلع مجسٹریٹ کے بنگلے میں مجلس پڑھنے کا اعلان کیا ہے، ان شاء اللہ میں احتجاج کرنے وہاں جاؤں گا۔ جو آنا چاہتا ہے وہ ہمارے ساتھ آسکتا ہے۔
مولانا نے بتایا کہ اس اعلان کے بعد ضلع انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ عباس باغ کی کربلا پر عدالت کا اسٹے ہے اس لیے وہاں کوئی تعمیر نہیں ہوسکتی۔ ڈی ایم سے ہم نے اس سلسلے میں بات کی تھی مگر انہوں نے کہا کہ اسٹے میں پولیس کو پارٹی نہیں بنایا گیا ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ اب ڈی ایم صاحب بتلائیں کہ اسٹے کو نافذ کون کرے گا؟ آخر پولیس کی ذمہ داری کیا ہے؟ وہاں مسلسل تعمیری کام جاری ہے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ضلع انتظامیہ خود چاہتا ہے کہ فساد ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں کل ہم پریس کانفرنس کرکے صحیح صورت حال کے بارے میں آگاہی دیں گے۔ کیونکہ پولیس غلط فہمیاں پھیلارہی ہیں کہ کربلا عباس باغ وقف کی ملکیت نہیں ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کے ریکارڈ کو ہم نہیں مانیں گے ۔اگر پولیس وقف بورڈ کے ریکارڈ کو نہیں مانتی ہے توپھر وقف بورڈ کی ضرورت کیا ہے؟ اس لیے کل پریس کانفرنس میں ہم اس معاملے کی وضاحت کریں گے اور اپنے آئندہ موقف کا اعلان بھی کریں گے۔ مجلس کے آخر میں مولانا نے سفیر امام حسینؑ حضرت مسلم بن عقیل کے فرزندوں کی شہادت کے واقعے کو بیان کیا۔