بھاگلپور: ریاست بہار کے بھاگلپور میں چل رہے ضلع سطحی کھیل کود مقابلے کے دوسرے دن ایتھلیٹکس میں اچھی کارکردگی کرنے والے ہر عمر کے زمرے کے کھلاڑیوں کے درمیان انعامات تقسیم کیے گئے۔ ایتھلیٹکس میں بڑی تعداد میں بچوں نے شرکت کی اور اپنے کھیل کے جوہر دکھائے۔ انعام جیتنے والے کھلاڑیوں میں کئی تو ایسے بھی تھے جو قومی سطح کے مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں۔ اور ان سے ملک کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔
ان کھلاڑیوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ آگے چل کر مل کا نام روشن کریں گے۔ لیکن افسوس کی بات یہ تھی کہ اس کھیل کود مقابلے میں مسلمان بچوں کی شرکت نا کے برابر نظر آئی۔ اس سہ روزہ مقابلے میں پانچ ہزار سے زیادہ بچے حصہ لے رہے ہیں جس میں مسلم بچوں کی تعداد محض 53 ہے۔ جو ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ جب کہ ضلع بھاگلپور میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا 17 فیصد ہے اور ہر شہری علاقے میں یہ تعداد 30 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔ ایسے میں ضلع سطحی کھیل کود میں اس طبقہ کی حصہ داری ایک فیصد بھی نہ ہونا تشویشناک امر ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سرپرستوں کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شہر کے معروف کھلاڑی رہے محمد صادق کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ان کے بچے آخر کیا کر رہے ہیں۔ موجودہ وقت میں تعلیم کےعلاوہ کھیل کود میں بہترین کیریئر موجود ہے، حکومت بہار نے تمغہ لاؤ نوکری پاؤ کا اعلان کر رکھا ہے ایسے میں اس طرح کی لاپرواہی مزید بربادی کی طرف لے جائے گی۔ ان کے مطابق لڑکیوں کو پردہ کے نام پر مسلمان میدان میں آنے نہیں دیتے لیکن ہمارے لڑکے بھی موبائل اور نشہ کے عادی ہوچکے ہیں اور وہ محنت سے جی چراتے ہیں جو آنے والی نسل کے لیے خوش آئند نہیں ہے۔
"پڑھوگے لکھوگے بنوگے نواب،
کھیلوگے کودوں گے ہوگے خراب"
یہ محاوہ گزرے زمانے کی باتیں ہے، آج اگر کھلاڑی چاہے تو اپنی محنت کی بنیاد پر کیریئر بنا سکتا ہے اور اپنے والدین، قوم و ملک کا نام روشن کر سکتا ہے۔ حکومت بہار نے کھلاڑیوں کو نوکری اور دیگر بہت سی مراعات کا اعلان کر رکھا ہے۔ ایسے میں بھی اگر ہمارے بچے کھیل کود کے میدان سے دور رہیں گے تو پھر اللہ ہی خیر کرے!
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے امیر ترین کھیلوں میں کرکٹ کس مقام پر ہے؟