پٹنہ: بہار قانون ساز اسمبلی کا مانسون اجلاس جاری ہے۔ بہار اسمبلی میں آج اینٹی پیپر لیک بل لایا گیا جسے پاس بھی کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس دوران اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس قانون کے تحت مجرم کے لیے 3 سے 10 سال تک کی سزا کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ قانون بہار حکومت کی طرف سے کرائے جانے والے تمام امتحانات پر لاگو ہوگا۔
قانون میں کیا شق ہے؟:
اینٹی پیپر لیک قانون کے مطابق اگر کوئی شخص پیپر لیک کیس میں قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے 10 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اگر کسی دوسرے امیدوار کی جگہ امتحان دینے کا قصوروار پایا گیا تو مجرم کو 3 سے 5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ اس کے ساتھ امتحان میں بے ضابطگیوں کے معاملے میں اگر کسی بھی انسٹی ٹیوٹ کا نام سامنے آتا ہے تو امتحان کا سارا خرچہ اس ادارے سے وصول کیا جائے گا۔ ادارے کی جائیداد بھی ضبط کی جا سکتی ہے۔
بہار میں پیپر لیک کے معاملے:
بہار میں شاید ہی کوئی امتحان کا پرچہ لیک نہ ہوا ہو۔ جس کی وجہ سے اساتذہ کی بحالی کا امتحان منسوخ کرنا پڑا۔ بہار پولیس بھرتی امتحان کا پیپر سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں کئی لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس امتحان کو بھی منسوخ کرنا پڑا تھا۔ بہار سول سروسز کا امتحان 2022 میں پیپر لیک ہونے کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑا تھا۔ اس کے ساتھ ہی 2017 میں بہار سول سروسز امتحانات اور بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن کے انٹر لیول امتحان بھی پیپر لیک کا شکار ہوئے تھے۔ اس سال نیٹ پیپر لیک معاملے میں بہار کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مرکزی حکومت کا قانون کیا کہتا ہے:
مودی حکومت نے ایس ایس سی، یو پی ایس سی، نیٹ یو جی سی، ریلوے بھرتی، بینکنگ وغیرہ جیسے امتحانات کے پیپرز لیک کرنے والے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے اینٹی پیپر لیک قانون بنایا ہے۔ اسے عوامی امتحانات (غیر منصفانہ ذرائع کی روک تھام) ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ رواں سال فروری کے مہینے میں منظور کیا گیا تھا اور یہ قانون جون سے نافذ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: