لکھنؤ: لکھنؤ میں گلیم تابوت کا جلوس روایتی انداز میں نکالا جائے گا۔ لکھنؤ کاظمیں میں واقع شبیہ مسجد کوفہ میں مخصوص انداز میں اذان فجر دی جاتی ہے۔ نماز فجر ادا ہونے کے بعد علما، امام علی رضی اللہ عنہ کے فضائل ومصائب بیان کرتے ہیں۔ مجلس میں ابن ملجم کے ہاتھوں امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت بیان کی جاتی ہے۔ جس میں ہزاروں افراد موجود رہتے ہیں۔ مجلس کے اختتام پر شبیہ تابوت برآمد ہوتی ہے۔ جسے کثیر تعداد میں سیاہ پوش سوگوار بچے، بوڑھے، جوان، مرد و عورت کاندھوں پر لے کر جلوس کی شکل میں نکلتے ہیں، جلوس میں تابوت کے آگے علم بھی ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
The Day of Martyrdom of Hazrat Ali: لکھنؤ کی گلیاں علی مولیٰ حیدر مولیٰ کے نعروں سے گونج اٹھیں
قابل ذکر ہے کہ 19 رمضان کو مسجد کوفہ میں عبدالرحمٰن ابن ملجم ملعون نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سر پر عین حالت سجدہ میں زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے حملہ کردیا تھا۔ جس سے آپ کی شھادت ہوئی تھی اور پھر آپ کے چاہنے والے آپ کو گلیم میں لپیٹ کر بیت الشرف لے گئے تھے۔ اسی سانحہ کی یاد میں یہاں گلیم کا تابوت برآمد ہوتا ہے۔ جس کا آغاز تقریباً 80 برس قبل حکیم سید محمد تقی نے کیا تھا۔
واضح رہے کہ 19 رمضان سے شہر کی شیعہ آبادیوں میں مجلس و ماتم کا دور شروع ہوجاتا ہے۔ شہر کے تمام امام باڑوں، کربلاؤں اور گھروں میں یہ سلسلہ 21 رمضان تک جاری رہتا ہے۔ جلوس اپنے طے شدہ راستے کاظمین، گردھارہ سنگھ روڈ، بلوج پورہ، نخاس، اکبری گیٹ اور بزازہ ہوتے ہوئے عزا خانہ حکیم محمد تقی مرحوم پہونچ کر اختتام پذیر ہوتا ہے۔