مرادآباد: 12ویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب سے بابری مسجد کا نام ہٹانے پر مسلم لیگ کے رہنما ناراض ہیں۔ اس حوالے سے انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی جوائنٹ سیکرٹری کوثر حیات خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نصابی کتابوں سے بابری مسجد کا نام ہٹانے سے تاریخ کو مٹایا نہیں جاسکتا ہے۔
انڈین یونین مسلم لیگ نے این سی ای آر ٹی کی طرف سے 12ویں جماعت کی نصابی کتاب سے بابری مسجد کا نام ہٹانے کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ مسلم لیگ کے جوائنٹ سیکرٹری مولانا کوثر حیات خان نے کہا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بتائیں گے کہ آج جو رام مندر کھڑا ہے اسی جگہ پر پہلے بابری مسجد تھی جس کو غیر قانونی طور پر شہید کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت جس طرح اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے، وہ ملک کے ہر محکمے کا استعمال کر رہی ہے، اسے کسی قانون کا کوئی خوف نہیں ہے اور جہاں تک تاریخ کا تعلق ہے، تو وہ کتابوں سے ہٹانے سے مٹ نہیں جائے گی۔ آنے والی نسلوں کو کسی نہ کسی طرح پتہ چل ہی جائے گا کہ بابری مسجد کے ساتھ کیا ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ''کیا آج بھارتیہ جنتا پارٹی یہ سوچتی ہے کہ وہ بابری مسجد کی شہادت کے باب کو کتابوں سے غائب کر دے گی، تو کیا یہ تاریخ سے غائب ہو جائے گی؟ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور این سی ای آر ٹی کی بہت بڑی غلط فہمی ہے''۔
یہ بھی پڑھیں این سی ای آر ٹی کی کتابوں سے شہادت بابری مسجد اور گجرات فسادات کا باب حذف بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر پر نہیں کی گئی تھی: معروف مؤرخ عرفان حبیب |
واضح رہے کہ نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی جانب سے بارہویں کلاس کی پولیٹیکل سائنس کی نظرثانی شدہ نصابی کتاب میں بابری مسجد نام کے بجائے اسے "تین گنبد والا ڈھانچہ" کہا گیا ہے۔ نئے نصابی کتاب میں این سی ای آر ٹی نے تاریخی مسجد کے انہدام کے حصے کو چار صفحات سے کم کر کے دو صفحات تک محدود کر دیا ہے اور پہلے کے بہت سی تفصیلات بھی حذف کردی گئی ہے۔