مظفرنگر: بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان چودھری راکیش ٹکیت نے بتایا کہ کل چندی گڑھ میں کسان تنظیم اور مرکزی وزراء کے ساتھ بات چیت ہوئی لیکن اس میں کوئی حل نہیں نکل سکا۔اتوار کو کسانوں کے ساتھ ایک بار پھر بات چیت کا دور ہوگا۔ جب دہلی میں 12 دور کی بات چیت میں کوئی حل نہیں نکلا تو چندی گڑھ میں تین دور کی بات چیت میں کیسے حل نکلے گا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اتوار کو کسانوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات پر کوئی معاہدہ ہوتا ہے یا نہیں۔ کیونکہ آج متحدہ کسان مورچہ نے بھارت بند کی کال دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بیشتر بازار بند ہیں اور کسان بھی اپنے کھیتوں میں نہیں جا رہے۔ مرکز میں سرمایہ داروں کی حکومت ہے۔ بڑے صنعت کار غریبوں کی روزی روٹی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ روٹی محفوظ نہیں تو انسان کیسے محفوظ رہ سکتا ہے۔ یہ ان کی حکومت ہے جو کسی بھوکے کو روٹی نہیں دے سکتی۔ متحدہ کسان مورچہ کے اپنے الگ مسائل ہیں۔ وہ ان مسائل پر کام کرتا رہے گا۔لیکن اگر پنجاب کے کسانوں پر ظلم کیے گئے تو دہلی ہم سے دور نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت بند کا ملا جلا اثر، پنجاب ہریانہ میں دکانیں بند، نوئیڈا میں دفعہ 144 نافذ
ان کا کہنا ہےکہ ملک کو ایک بڑی تحریک کی ضرورت ہے۔ اس وقت حکومت الیکشن میں مصروف ہے، اسی لیے کسانوں سے جو بات چیت کی جا رہی ہے وہ کامیاب نہیں ہو رہی ہے۔