ارونگ آباد: اورنگ آباد شہر کے معروف تاریخ داں خالد احمد نے بتایا کہ ملک عنبر نے جس وقت اورنگ آباد شہر کو پانی کے لیے آباد کیا تھا اور اسی مناسبت سے یہاں نہر عنبری اور نہر پن چکی تعمیر کی گئی تھی۔ اس زمانے میں دولت آباد دکن کی راجدھانی ہوا کرتا تھا چونکہ اس زمانے میں بھی یہاں پانی کی قلت ہوا کرتی تھی اسی وجہ سے جب ملک عنبر نے دیکھا کہ یہ علاقہ پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے اور یہاں موجود گڑھوں میں بارش کا پانی وافر مقدار میں جمع رہتا ہے۔ تب ملک عنبر نے پہاڑوں میں موجود پانی کو شہر تک پہنچانے کے لیے سنہ 1604 میں اپنے وزراء کے سامنے یہ تجویز رکھی تب ان میں سے ایک نے انجینیئر نے اپنی ذہانت کے بل بوتے پر ایک بہترین خاکہ پیش کیا اور پھر اس نہر کی بنیاد رکھی گئی اور اس شہر کو آباد کیا گیا۔
اس نہر کو سرنگ کی شکل میں نکالا گیا تھا اور اس کے پانی کو فلٹر کرنے کے لیے دو کنویں کی تعمیر کی گئی تھی اور خاص بات یہ تھی کہ اس زمانے میں ایک انڈر گراؤںڈ واٹر سپلائی بنائی گئی تھی جس میں روشنی کے لیے بھی خاص خیال رکھا گیا تھا علاوہ ازیں اس دور میں مٹی کے پائپ استعمال کیے گئے۔ چونکہ اورنگ آباد شہر ٹیکریوں پر آباد ہے اس لیے اس وقت اونچائی پر پانی پہنچانا بڑا مشکل کام ہوا کرتا تھا اس لیے مٹی کے پائپ کا استعمال کرکے پانی کو اونچے علاقوں میں پہنچایا جاتا تھا۔
خالد احمد نے بتایا کہ جس طرح آج کے دور میں لوگ نل کے کنکشن لیتے ہیں اس دور میں میں نہر کو اپنے گھروں سے جوڑا کرتے تھے یعنی کہ ہر گھر میں ایک حوض ہوتا تھا جس میں نہر کا پانی اسٹور کیا جاتا تھا اور اس کے لیے کئی منبوں کا نظم کیا گیا تھا جس سے گزر کر پانی لوگوں کے گھروں میں پہنچا کرتا تھا۔