بنگلور (کرناٹک): مختلف سماجی و ملی تنظیمیں مودی حکومت کے وقف بل کو مسلمانوں کے لئے ایک مصیبت سمجھ رہے ہیں، لہذا اس کہ شدید مخالفت میں میٹنگس و کانفرنسس میں مصروف ہیں۔
اسی ضمن می شہر بنگلور میں آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک چیپٹر کی جانب سے ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا جس میں شہر کے متعدد دانشوران نے شرکت کی اور وقف بل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس اجلاس میں وقف بل پر تفصیلی بحث و مباحثہ کے بعد ذمہ داران نے کہا کہ آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے جب تک وقف بل کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں آتا، تب تک ادارے کی جانب سے وقف بیداری کانفرنسس و مستقل تحریک چلائی جائیں گی۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2024 پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے مجوزہ بل پر عوام سے رائے طلب کی ہے۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے وابستہ تنظیموں کے اراکین اپنے ساتھیوں سے مجوزہ بل پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ بل میں ترمیم کی کسی بھی تجویز کے خلاف لکھیں۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری طرف، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے مجوزہ وقف بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تیسری میٹنگ کے دوران، اے ایس آئی نے وقف بورڈ کے ساتھ اس کے دائرہ اختیار میں 130 تاریخی عمارتوں پر جاری تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا معاملہ رکھا۔