مرادآباد:رواں سال جون میں گرمی اپنے ستم ڈھا رہی ہے۔ درجہ حرارت لگاتار 45 ڈگری سے اوپر جا رہا ہے۔اس کی وجہ سے لوگ پریشان اور بیزار نظر آ رہے ہیں۔ چلچلاتی دھوپ میں لوگ گھروں میں پنکھے اور کولر کے آگے رکنا پسند کر رہے ہیں۔باہر كام پر نکلے راہگیر درختوں کی چھاؤں کا سہارا لے کر دھوپ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
مرادآباد میں بھی درجہ حرارت لگاتار بڑھ رہا ہے۔یہاں کے شہریوں کے لیے پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے۔ مگر مرادآباد کی خوش نصیبی یہ ہے کہ یہاں ایک ایسی بھی جگہ ہے جسے ٹھنڈی سڑک کے نام سے جانا جاتا ہے۔مرادآباد کی ٹھنڈی سڑک لکھنے پر جسکا ذِکر گوگل پر بھی مل جاتا ہے۔ تقریبا 600 میٹر لمبی یہ ٹھنڈی سڑک مرادآباد کے سول لائن علاقے میں اٹل پتھ سے لگی ہوئی ہے تو دوسری طرف مرادآباد سے دہرادون کی جانب جانے والی شاہراہ سے ملتی ہے۔
چلچلاتی گرمی میں بھی اس سڑک پر درجہ حرارت دوسری جگہ کے مقابلے چار سے پانچ ڈگری کم رہتا ہے جس کی وجہ ہے یہاں پر لگے ہوئے قیمتی اور قدیمی درخت جو اس سڑک کو شدید گرمی میں بھی ٹھنڈا رکھتے ہیں کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ یہاں لگے پیڑوں کی ہریالی کے سبب مرادآباد میں بارش کی پہلی بوند اسی سڑک پر گرتی ہے۔ جانکاروں کے مطابق اس سڑک پر پرانے اور بیش قیمتی پیڑ لگے ہوئے ہیں جو 50 سے 100 سال پرانے ہیں۔
گرمی کے موسم میں اس سڑک سے گزرنے والے راہ گیروں کو گرمی سے راحت کا احساس ہوتا ہے اور وہ قدرت کا شکر ادا کرتے ہیں۔ اس ٹھنڈی سڑک کے متعلق بات کرتے ہوئے راہگیروں نے بتایا کہ وہ اکثر اس سڑک سے گزرتے ہیں۔ان کو دوسری جگہ کے مقابلے میں یہاں گرمی سے راحت ملتی ہے۔اس کی وجہ وہ یہاں پر لگے درختوں کی ہریالی کو کو مانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہیٹ اسٹروک سے ہونے والی موت پر اترپردیش حکومت کی جانب سے چار لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان
ان کے مطابق پورے شہر میں یہ سڑک ہی ایسی جگہ ہے جہاں پر گرمی کا احساس کم ہوتا ہے اور یہاں کا ماحول ان کے دل و دماغ کو تازگی فراہم کرتا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہاں درجہ حرارت دوسری جگہوں کے مقابلے میں پانچ ڈگری تک کم رہتا ہے اس کے علاوہ گوگل پر سرچ کرنے پر مراد اباد کی ٹھنڈی سڑک کے نام پر یہ علاقہ دکھائی دیتا ہے۔