احمدآباد: سپریم کورٹ نے حال ہی میں مطلقہ خاتون کے تعلق سے حکم دیا کہ خاتون اپنے شوہر سے طلاق لینے کے باوجود نان و نفقہ طلب کر سکتی ہے۔اس فیصلے پر جماعت اسلامی ہند دہلی کے جنرل سکریٹری محی الدین غازی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو سب سے پہلے ایسا فیصلہ نہیں سنانا چاہئے تھے کیونکہ یہ مسلم پرسنل لاء کا مسئلہ ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے ڈومین سے باہر جا کر یہ فیصلے سنا رہی ہے۔ جبکہ اسلامی شریعت یہ کہتی ہے کہ شوہر اور بیوی دونوں محبت کے ساتھ زندگی گزاریں اور اگر ایسا نہیں کر پارہے ہیں تو وہ خوشی خوشی علیحدگی اختیار کر لیں۔
جماعت اسلامی ہند دہلی کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا کہ مطلقہ خاتون کی ذمہ داری کے سلسلے میں شریعت میں مکمل رہنمائی موجود ہے۔ لڑکی جب تک شوہر کے ساتھ رہے گی تب تک شوہر اس کی ذمہ داری نبھائے گا اور جب تک وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ رہے گی تب تک ماں باپ اس کی ذمہ داری اٹھائیں گے اور اگر ماں باپ نہیں ہیں تو بھائی اور اس کے رشتہ دار اس کی ذمہ داری اٹھائیں گے۔ اسلامی شریعت نے خاتون کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے پورا سسٹم بنایا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسی عورتوں کی ذمہ داری اٹھانے والا کوئی نہیں ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عورتوں کی ذمہ داری اٹھائے۔ لیکن اس سلسلے میں طلاق دینے والے شوہر کے اوپر یہ ذمہ داری ڈالی جا رہی ہے جو بہت ہی عجیب و غریب بات ہے۔