ETV Bharat / state

ضلع اسکول کے طلباء نے پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے ائیر واٹر جنریٹر سیٹ تیار کیا - Students Innovation

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 5, 2024, 5:26 PM IST

پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے ضلع اسکول کے طلباءو طالبات نے ائیر واٹر جنریٹر کی تخلیق کی ہے۔ اس جنریٹر کی خاصیت یہ ہے کہ ہوا کی نمی سے پانی پیدا کرتا ہے۔ اگلے برس بازار میں اسکے آنے کے امکان ہیں کیونکہ ساری کاروائی کر منظوری لے لی گئی ہے

ضلع اسکول کے طلباء نے پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے ائیر واٹر جنریٹر سیٹ تیار کیا
ضلع اسکول کے طلباء نے پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے ائیر واٹر جنریٹر سیٹ تیار کیا (etv bharat)

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کے ضلع اسکول کے طلباء کے ذریعے تخلیق کردہ 'ائیر واٹر جنریٹر'اگلے برس بازاروں میں دستیاب ہوگا۔ اس ماڈل کو اپنانے کے لئے ملک کی کئی کمپنیوں نے ضلع اسکول سے رابطہ بھی کیاہے۔ اگر یہ بازار میں آتا ہے تو واقعی انقلابی قدم ہوگا کیونکہ موجودہ وقت میں کئی علاقے ہیں جہاں پانی کا شدید بحران ہے۔ ایسی صورتحال میں وہاں کے لوگوں کے لیے کسی بڑے تحفہ سے کم نہیں ہوگا۔

دراصل ضلع اسکول گیا کے طلباء نے 5 سال قبل ایئر واٹر جنریٹر کا ایک ماڈل تیار کیا تھا جسے اب مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس جنریٹر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ بجلی پیدا نہیں کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعہ ہوا میں موجود نمی سے پانی بنایا جاتا ہے۔ یہ جنریٹر ان علاقوں میں خاص طور پر کارآمد ثابت ہو گا جہاں سال بھر پانی کی قلت رہتی ہے۔ اس جنریٹر کو متعلقہ ادارہ سے پیٹنٹ بھی کر لیا گیا ہے۔ مستقبل قریب میں ضلع اسکول کے طلباء کے ذریعہ تیار کردہ ایئر واٹر جنریٹر کو شمسی توانائی ' سولر' سے جوڑنے اور اس سے چلانے کا منصوبہ ہے۔

اس طرح ہوا ہے تیار
ہوا کی نمی کو پانی میں تبدیل کرنے والی اس مشین میں ہاتھ اور بجلی سے چلنے والی ویڈ مشین سمیت کنڈینسر، کپیسیٹر، پنکھا، کنڈکٹر، سیمی کنڈکٹر اور کئی چھوٹے الیکٹرک آلات استعمال کیے گئے ہیں۔ ضلع اسکول کے تین طلباء جن میں پریم ساگر، پریتم کمار، شریا سنہا اور استاد دیویندر سنگھ نے اس جنریٹر کی تخلیق کی ہے۔ اس جنریٹر کا پیٹنٹ ' الحاق' 2021 میں ہو چکا ہے اور اب اسے بازار میں لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

کئی کمپنیاں بھی ان سے رابطے میں ہیں اور توقع ہے کہ اگلے سال تک یہ جنریٹر بازار میں دستیاب ہوں گے۔ ایئر واٹر جنریٹر 90-30 سینٹی میٹر کے سائز میں ہے۔ یہ مشین بلکل فریج جیسی لگتی ہے۔ یہ مکمل طور پر دھات سے بنی ہے جس کی وجہ سے اس کا وزن 34 کلو گرام ہے۔ لیکن اگر اسے فائبر سے بنایا جائے تو اس کا وزن کافی حد تک کم ہوجائے گا۔ ٹیسٹنگ ہو چکی ہے اور یہ ایک گھنٹے میں 950 سے 1000 ملی لیٹر پانی پیدا کرتا ہے۔ اس طرح اگر اسے دن میں 20 گھنٹے چلایا جائے تو 20 لیٹر پانی آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جو کہ پانچ افراد کے خاندان کے لیے کافی ہے۔

بھاپ کو آبزرو کر برف جمتا ہے

مشین کے سب سے نچلے حصے پر ایک کمپریسر ہے جو کیپلیری سے جڑا ہوا ہے۔ پھر اس کیپلیری کو کنڈینسر سے جوڑا گیا ہے جو ہوا کو اپنی طرف کھینچتا ہے، وہاں ایک چھوٹا پنکھا نصب ہے جو ہوا کو بھاپ میں بدل دیتا ہے اور پھر یہ بھاپ کیپلیری پر آبزرو ہوتے ہیں۔ برف کی طرح جم جاتے ہیں۔ جس کے بعد اس سے پانی نکلتا ہے۔

بائیس ہزار میں بن کر ہوا ہے تیار

جنریٹر کے ایک عدد کو بنانے پر تقریباً 22 ہزار روپے لاگت آتی ہے لیکن اگر اسے بڑے پیمانے پر بنایا جائے تو قیمت 15 ہزار روپے سے بھی کم ہو سکتی ہے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ آج مارکیٹ میں 20 لیٹر فلٹر شدہ پانی کی قیمت کم از کم 30 سے ​​40 روپے ہے۔ اس طرح ماہانہ 1000-1200 روپے کے لگ بھگ خرچ آتا ہے۔ تاہم اس کے صاف ہونے میں کوئی اعتبار نہیں ہے لیکن اگر ایئر واٹر جنریٹر استعمال کیا جائے تو یہ لاگت ایک سے ڈیڑھ سال میں وصول کی جاسکتی ہے۔ ٹیچر دیویندر کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ اس مشین کو سولر پینل سے بھی لیس کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس طرح یہ اور بھی زیادہ کفایتی ہو جائے گا۔

پانی کے بحران کو دور کرنا ہے مقصد:
ٹیچر دیویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ صرف گیا ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا پانی کے مسئلے سے نبرد آزما ہے۔ اس لیے ہمیں اس سمت میں کچھ کرنا چاہیے، اس لیے ہم نے یہ مشین تیار کی ہے۔ اس ایئر واٹر جنریٹر کا پہلا پروٹو ٹائپ بنانے کے لیے زیادہ تر پرزے اسکریپ سے خریدے گئے تھے۔ اس میں 20 لیٹر کا ٹینک لگا ہوا ہے۔ لیکن پانی کے ٹینک تک پانی کے پہنچنے سے پہلے اسے چارکول اور ریت سے بنے قدرتی پیوریفائر سے گزرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:رام منوہر لوہیا اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے لیے خصوصی بیڈ اور ٹب

اس طرح آر او کی طرح اس میں پانی کی ایک بوند بھی ضائع نہیں ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مشین ٹائمر سے لیس ہے اور اس میں اوور فلو کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس کو بنانے کا مقصد ہی ہے کہ پانی کے بحران سے نمٹا جائے اور اسکے تیار ہونے سے بڑا مسلہ حل ہوگا۔

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کے ضلع اسکول کے طلباء کے ذریعے تخلیق کردہ 'ائیر واٹر جنریٹر'اگلے برس بازاروں میں دستیاب ہوگا۔ اس ماڈل کو اپنانے کے لئے ملک کی کئی کمپنیوں نے ضلع اسکول سے رابطہ بھی کیاہے۔ اگر یہ بازار میں آتا ہے تو واقعی انقلابی قدم ہوگا کیونکہ موجودہ وقت میں کئی علاقے ہیں جہاں پانی کا شدید بحران ہے۔ ایسی صورتحال میں وہاں کے لوگوں کے لیے کسی بڑے تحفہ سے کم نہیں ہوگا۔

دراصل ضلع اسکول گیا کے طلباء نے 5 سال قبل ایئر واٹر جنریٹر کا ایک ماڈل تیار کیا تھا جسے اب مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس جنریٹر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ بجلی پیدا نہیں کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعہ ہوا میں موجود نمی سے پانی بنایا جاتا ہے۔ یہ جنریٹر ان علاقوں میں خاص طور پر کارآمد ثابت ہو گا جہاں سال بھر پانی کی قلت رہتی ہے۔ اس جنریٹر کو متعلقہ ادارہ سے پیٹنٹ بھی کر لیا گیا ہے۔ مستقبل قریب میں ضلع اسکول کے طلباء کے ذریعہ تیار کردہ ایئر واٹر جنریٹر کو شمسی توانائی ' سولر' سے جوڑنے اور اس سے چلانے کا منصوبہ ہے۔

اس طرح ہوا ہے تیار
ہوا کی نمی کو پانی میں تبدیل کرنے والی اس مشین میں ہاتھ اور بجلی سے چلنے والی ویڈ مشین سمیت کنڈینسر، کپیسیٹر، پنکھا، کنڈکٹر، سیمی کنڈکٹر اور کئی چھوٹے الیکٹرک آلات استعمال کیے گئے ہیں۔ ضلع اسکول کے تین طلباء جن میں پریم ساگر، پریتم کمار، شریا سنہا اور استاد دیویندر سنگھ نے اس جنریٹر کی تخلیق کی ہے۔ اس جنریٹر کا پیٹنٹ ' الحاق' 2021 میں ہو چکا ہے اور اب اسے بازار میں لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

کئی کمپنیاں بھی ان سے رابطے میں ہیں اور توقع ہے کہ اگلے سال تک یہ جنریٹر بازار میں دستیاب ہوں گے۔ ایئر واٹر جنریٹر 90-30 سینٹی میٹر کے سائز میں ہے۔ یہ مشین بلکل فریج جیسی لگتی ہے۔ یہ مکمل طور پر دھات سے بنی ہے جس کی وجہ سے اس کا وزن 34 کلو گرام ہے۔ لیکن اگر اسے فائبر سے بنایا جائے تو اس کا وزن کافی حد تک کم ہوجائے گا۔ ٹیسٹنگ ہو چکی ہے اور یہ ایک گھنٹے میں 950 سے 1000 ملی لیٹر پانی پیدا کرتا ہے۔ اس طرح اگر اسے دن میں 20 گھنٹے چلایا جائے تو 20 لیٹر پانی آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جو کہ پانچ افراد کے خاندان کے لیے کافی ہے۔

بھاپ کو آبزرو کر برف جمتا ہے

مشین کے سب سے نچلے حصے پر ایک کمپریسر ہے جو کیپلیری سے جڑا ہوا ہے۔ پھر اس کیپلیری کو کنڈینسر سے جوڑا گیا ہے جو ہوا کو اپنی طرف کھینچتا ہے، وہاں ایک چھوٹا پنکھا نصب ہے جو ہوا کو بھاپ میں بدل دیتا ہے اور پھر یہ بھاپ کیپلیری پر آبزرو ہوتے ہیں۔ برف کی طرح جم جاتے ہیں۔ جس کے بعد اس سے پانی نکلتا ہے۔

بائیس ہزار میں بن کر ہوا ہے تیار

جنریٹر کے ایک عدد کو بنانے پر تقریباً 22 ہزار روپے لاگت آتی ہے لیکن اگر اسے بڑے پیمانے پر بنایا جائے تو قیمت 15 ہزار روپے سے بھی کم ہو سکتی ہے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ آج مارکیٹ میں 20 لیٹر فلٹر شدہ پانی کی قیمت کم از کم 30 سے ​​40 روپے ہے۔ اس طرح ماہانہ 1000-1200 روپے کے لگ بھگ خرچ آتا ہے۔ تاہم اس کے صاف ہونے میں کوئی اعتبار نہیں ہے لیکن اگر ایئر واٹر جنریٹر استعمال کیا جائے تو یہ لاگت ایک سے ڈیڑھ سال میں وصول کی جاسکتی ہے۔ ٹیچر دیویندر کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ اس مشین کو سولر پینل سے بھی لیس کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس طرح یہ اور بھی زیادہ کفایتی ہو جائے گا۔

پانی کے بحران کو دور کرنا ہے مقصد:
ٹیچر دیویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ صرف گیا ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا پانی کے مسئلے سے نبرد آزما ہے۔ اس لیے ہمیں اس سمت میں کچھ کرنا چاہیے، اس لیے ہم نے یہ مشین تیار کی ہے۔ اس ایئر واٹر جنریٹر کا پہلا پروٹو ٹائپ بنانے کے لیے زیادہ تر پرزے اسکریپ سے خریدے گئے تھے۔ اس میں 20 لیٹر کا ٹینک لگا ہوا ہے۔ لیکن پانی کے ٹینک تک پانی کے پہنچنے سے پہلے اسے چارکول اور ریت سے بنے قدرتی پیوریفائر سے گزرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:رام منوہر لوہیا اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے لیے خصوصی بیڈ اور ٹب

اس طرح آر او کی طرح اس میں پانی کی ایک بوند بھی ضائع نہیں ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مشین ٹائمر سے لیس ہے اور اس میں اوور فلو کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس کو بنانے کا مقصد ہی ہے کہ پانی کے بحران سے نمٹا جائے اور اسکے تیار ہونے سے بڑا مسلہ حل ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.