نئی دہلی: یکم جولائی سے ملک بھر میں تین نئے قوانین نافذ ہوگئے ہیں، جس کی ملک بھر میں مخالفت ہورہی ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے بھی پریس کانفرنس کرکے ان قوانین کی شدید الفاظ میں مخالفت کی اور ان قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ تین قوانین کیا ہیں، اس سلسلے میں 'اے پی سی آر' کے نیشنل سکریٹری واثق ندیم خاں سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی۔
'اے پی سی آر' کے نیشنل سکریٹری واثق ندیم خاں نے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ سامراجی حکومتوں میں شہریوں کے خلاف کالا قانون بنایا جاتا تھا۔ اب ملک آزاد ہو چکا ہے مگر فوجداری کے یہ نئے قوانین اسی سامراجی سوچ کی یاد تازہ کردیتے ہیں۔ اس قانون میں پولیس کو بے تحاشہ اختیارات دیے گئے ہیں اور ضمانت کے امکانات بہت کم ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون میں الکٹرانک ایویڈینس کو بھی ثبوت مانا گیا ہے جب کہ عدالت اس میں چھیڑ چھاڑ کے امکانات موجود ہونے کے ناطے اسے ثبوت ماننے سے انکار کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ مسلمانوں پر تشدد بی جے پی حکومت والی ریاستوں سمیت دیگر ریاستوں میں بھی جاری ہے۔ ملک میں امن و آشتی کی بحالی کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
ندیم خان نے کہا کہ صرف بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں مآب لنچنگ نہیں ہورہی ہے بلکہ کانگریس کی برسراقتدار ریاستوں میں بھی کھلم کھلا مسلمانوں کی مآب لنچنگ ہو رہی ہے، اس ہجوم تشدد کو روکنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تین قوانین میں ترمیم پر وکلا کا احتجاج، نئی لوک سبھا میں دوبارہ بحث کا مطالبہ