گوہاٹی: آسام میں سیلاب کی وجہ سے حالات خراب ہیں حالانکہ پہلے کے مقابلے ابھی صورتحال قدرِ بہتر ہے۔ لیکن خطرہ بھی بنا ہوا ہے۔ سیلاب کے سبب ریاست کے کئی علاقوں میں پانی ابھی بھی کم نہیں ہوا ہے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کو ضروری اشیأ بھی مہّیا نہیں ہے جس کی وجہ سے اب تک 93 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے 18 اضلاع اب بھی سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ کئی گاؤں بھی پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ 58,000 سے زیادہ لوگ اب بھی 13 اضلاع میں 172 ریلیف کیمپوں میں پناہ ئے ہوئے ہیں۔
مزید دو اموات، ہلاکتوں کی تعداد 93 ہوگئی:
گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید دو اموات کے ساتھ ریاست میں سیلاب سے مرنے والوں کی کل تعداد 93 ہو گئی ہے۔ کیچر، نلباری، کامروپ، گولاگھاٹ، موریگاؤں، چارنگ، ڈبروگڑھ، ڈھوبری، گولپارہ، ناگاؤں، کریم گنج، کامروپ (ایم)، دھیماجی، ماجولی، ڈُرنگ، شِوساگر، جورہاٹ اور وشوناتھ کے 18 اضلاع کے کل 1342 گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔ سینٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے بلیٹن کے مطابق، اتوار کو خطرے کے نشان سے اوپر بہنے والی ندیوں میں برہما پتر، نِماٹی گھاٹ، تیز پور اور ڈُھبری میں پرہماپتر، چینی ماری (کھووانگ) میں برہڈی ہنگ اور نانگل مُراگھاٹ میں پر دسانگ تھیں۔
18 اضلاع کے 52 ریونیو ایریاز متاثر ہوئے:
اے ایس ڈی ایم اے کی سیلاب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے برہما پتر ندی کے پانی کی سطح نیمتی گھاٹ، تیز پور اور دھوبری میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے، کئی مقامات پر سیلاب سے سڑکوں، پلوں وغیرہ کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے ٹریفک میں خلل پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: