علیگڑھ: بانی درسگاہ سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریہ عملیت کے حامل، مصلح اور فلسفی تھے۔ سید احمد کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں دہلی کے سید گھرانے میں ہوئی۔ آپ کی وفات 28 مارچ 1898 کو علیگڑھ میں ہوئی۔ ان کے والد سید متقی محمد شہنشاہ اکبر ثانی کے مشیر تھے اور والدہ عزیزالنساء نہایت مذہبی خاتون تھیں۔ موسیٰ ڈاکری میوزیم میں آثار قدیمہ کی کھدائی اور تلاش سے حاصل کردہ اہم مواد کے ساتھ ایک عمدہ مجسمہ سازی کا ذخیرہ موجود ہے۔ میوزیم اپنی نمائشوں کے سائنسی اور بصری معیار اور اس کی مناسب پیشکش کے ساتھ نمایاں ہونے کی خواہش رکھتا ہے۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے صدر پروفیسر حسن امام کا کہا ہے کہ سر سید کی تعلیمی خدمات سے تو دنیا واقف ہے لیکن ان کی تعلیم سے قبل آثار قدیمہ کے میدان جو خدمات تھی ان پر کام نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ آج چند لوگ ہی اس سے واقف ہیں۔ سر سید دارالحکومت دہلی کے رہائشی تھے نے اس کی تمام تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارات کی نشاندہی کرکے ایک کتاب "آثار الصنادید" لکھی جس کو کارسہ دتاسی نے فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا تھا اور ادم بیرا یونیورسٹی نے سر سید کو ڈاکٹریٹ کے اعزاز سے نوازا تھا۔
سر سید نے 1847 میں دہلی کی عمارات پر ایک کتاب 'آثار الصنادید' لکھی جو اہمیت کی حامل اور تاریخی کتاب ہے جس کی کچھ تصاویر موسیٰ ڈاکری میوزیم میں لگی ہوئی ہیں۔ سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کے دور میں موسی ڈاکری میوزیم اے ایم یو میں قائم کیا گیا جس میں ہندوستان کی تاریخ کے بڑے سرمایے کو محفوظ کیا گیا ہے جس کو سر سید نے تقریبا ڈھیر سو سال قبل مختلف علاقوں سے اکھٹا کیا تھا۔
سر سید نے ثقافتی ورثہ کو برباد ہونے سے بچانے کے لئے محفوظ کیا تھا۔ موسی ڈاکری میوزیم ثقافتی ورثہ کا خزانہ ہے جہاں بدھ, سلطنت اور قدیم دور کی نایاب چیزیں موجود ہیں۔