ETV Bharat / state

سرسید نے ہندوستانی تاریخ، ثقافت اور ورثہ کا تحفظ کیا - Sir Syed preserved Indian history

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 14, 2024, 6:01 PM IST

Sir Syed preserved Indian history بانی درسگاہ سرسید احمد خان کی تعلیم سے قبل آثار قدیمہ کے میدان میں جو خدمات تھی ان پر کام نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ آج چند لوگ ہی اس سے واقف ہیں۔ موسی ڈاکری میوزیم میں ہندوستان کی تاریخ کے بڑے سرمایے کو محفوظ کیا گیا ہے جو ثقافتی ورثہ کا خزانہ ہے۔

سرسید نے ہندوستانی تاریخ، ثقافت اور ورثہ کا تحفظ کیا
سرسید نے ہندوستانی تاریخ، ثقافت اور ورثہ کا تحفظ کیا (ETV Bharat)

علیگڑھ: بانی درسگاہ سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریہ عملیت کے حامل، مصلح اور فلسفی تھے۔ سید احمد کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں دہلی کے سید گھرانے میں ہوئی۔ آپ کی وفات 28 مارچ 1898 کو علیگڑھ میں ہوئی۔ ان کے والد سید متقی محمد شہنشاہ اکبر ثانی کے مشیر تھے اور والدہ عزیزالنساء نہایت مذہبی خاتون تھیں۔ موسیٰ ڈاکری میوزیم میں آثار قدیمہ کی کھدائی اور تلاش سے حاصل کردہ اہم مواد کے ساتھ ایک عمدہ مجسمہ سازی کا ذخیرہ موجود ہے۔ میوزیم اپنی نمائشوں کے سائنسی اور بصری معیار اور اس کی مناسب پیشکش کے ساتھ نمایاں ہونے کی خواہش رکھتا ہے۔

سرسید نے ہندوستانی تاریخ، ثقافت اور ورثہ کا تحفظ کیا (ETV Bharat)



علیگڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے صدر پروفیسر حسن امام کا کہا ہے کہ سر سید کی تعلیمی خدمات سے تو دنیا واقف ہے لیکن ان کی تعلیم سے قبل آثار قدیمہ کے میدان جو خدمات تھی ان پر کام نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ آج چند لوگ ہی اس سے واقف ہیں۔ سر سید دارالحکومت دہلی کے رہائشی تھے نے اس کی تمام تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارات کی نشاندہی کرکے ایک کتاب "آثار الصنادید" لکھی جس کو کارسہ دتاسی نے فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا تھا اور ادم بیرا یونیورسٹی نے سر سید کو ڈاکٹریٹ کے اعزاز سے نوازا تھا۔

سر سید نے 1847 میں دہلی کی عمارات پر ایک کتاب 'آثار الصنادید' لکھی جو اہمیت کی حامل اور تاریخی کتاب ہے جس کی کچھ تصاویر موسیٰ ڈاکری میوزیم میں لگی ہوئی ہیں۔ سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کے دور میں موسی ڈاکری میوزیم اے ایم یو میں قائم کیا گیا جس میں ہندوستان کی تاریخ کے بڑے سرمایے کو محفوظ کیا گیا ہے جس کو سر سید نے تقریبا ڈھیر سو سال قبل مختلف علاقوں سے اکھٹا کیا تھا۔

سر سید نے ثقافتی ورثہ کو برباد ہونے سے بچانے کے لئے محفوظ کیا تھا۔ موسی ڈاکری میوزیم ثقافتی ورثہ کا خزانہ ہے جہاں بدھ, سلطنت اور قدیم دور کی نایاب چیزیں موجود ہیں۔

علیگڑھ: بانی درسگاہ سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریہ عملیت کے حامل، مصلح اور فلسفی تھے۔ سید احمد کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں دہلی کے سید گھرانے میں ہوئی۔ آپ کی وفات 28 مارچ 1898 کو علیگڑھ میں ہوئی۔ ان کے والد سید متقی محمد شہنشاہ اکبر ثانی کے مشیر تھے اور والدہ عزیزالنساء نہایت مذہبی خاتون تھیں۔ موسیٰ ڈاکری میوزیم میں آثار قدیمہ کی کھدائی اور تلاش سے حاصل کردہ اہم مواد کے ساتھ ایک عمدہ مجسمہ سازی کا ذخیرہ موجود ہے۔ میوزیم اپنی نمائشوں کے سائنسی اور بصری معیار اور اس کی مناسب پیشکش کے ساتھ نمایاں ہونے کی خواہش رکھتا ہے۔

سرسید نے ہندوستانی تاریخ، ثقافت اور ورثہ کا تحفظ کیا (ETV Bharat)



علیگڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے صدر پروفیسر حسن امام کا کہا ہے کہ سر سید کی تعلیمی خدمات سے تو دنیا واقف ہے لیکن ان کی تعلیم سے قبل آثار قدیمہ کے میدان جو خدمات تھی ان پر کام نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ آج چند لوگ ہی اس سے واقف ہیں۔ سر سید دارالحکومت دہلی کے رہائشی تھے نے اس کی تمام تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارات کی نشاندہی کرکے ایک کتاب "آثار الصنادید" لکھی جس کو کارسہ دتاسی نے فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا تھا اور ادم بیرا یونیورسٹی نے سر سید کو ڈاکٹریٹ کے اعزاز سے نوازا تھا۔

سر سید نے 1847 میں دہلی کی عمارات پر ایک کتاب 'آثار الصنادید' لکھی جو اہمیت کی حامل اور تاریخی کتاب ہے جس کی کچھ تصاویر موسیٰ ڈاکری میوزیم میں لگی ہوئی ہیں۔ سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کے دور میں موسی ڈاکری میوزیم اے ایم یو میں قائم کیا گیا جس میں ہندوستان کی تاریخ کے بڑے سرمایے کو محفوظ کیا گیا ہے جس کو سر سید نے تقریبا ڈھیر سو سال قبل مختلف علاقوں سے اکھٹا کیا تھا۔

سر سید نے ثقافتی ورثہ کو برباد ہونے سے بچانے کے لئے محفوظ کیا تھا۔ موسی ڈاکری میوزیم ثقافتی ورثہ کا خزانہ ہے جہاں بدھ, سلطنت اور قدیم دور کی نایاب چیزیں موجود ہیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.