ETV Bharat / state

ایس آئی او نے جاری کیا طلبائی منشور،تعلیم کے بھگواکرن کو روکنے اور سماجی انصاف پر توجہ کا مطالبہ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 9, 2024, 9:15 PM IST

SIO issued a student manifesto طلبا کے حقوق پر مبنی منشور، جسے ایس آئی او 2024ء کے پارلیمانی انتخابات کا مرکز توجہ بنانا چاہتی ہے۔ طلبائی منشور میں درج ذیل امور کو نمایاں کیا گیا ہے۔

ایس آئی او نے جاری کیا طلبائی منشور،تعلیم کے بھگواکرن کو روکنے اور سماجی انصاف پر توجہ کا مطالبہ
ایس آئی او نے جاری کیا طلبائی منشور،تعلیم کے بھگواکرن کو روکنے اور سماجی انصاف پر توجہ کا مطالبہ

ایس آئی او نے جاری کیا طلبائی منشور،تعلیم کے بھگواکرن کو روکنے اور سماجی انصاف پر توجہ کا مطالبہ

لکھنؤ : یوپی پریس کلب میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، اترپردیش نے طلبائی منشور کا اجراء کیا جس کا مقصدہندوستان میں تعلیم، اقلیتوں اور سماجی بہبود سے جڑے مسائل کو حل کرنا تھا۔ قومی سکریٹری سہیل شیخ ، اترپردیش مغرب کے سیکریٹری اسامہ غازی، اترپردیش سینٹرل کے صدررافع اسلام، اترپردیش مشرق کے سیکریٹری نقیب عالمنے میڈیا کو مخاطب کیا اور منشور کی تفصیلات بیان کیں۔ طلبا کے حقوق پر مبنی منشور، جسے ایس آئی او 2024ء کے پارلیمانی انتخابات کا مرکز توجہ بنانا چاہتی ہے۔ طلبائی منشور میں درج ذیل امور کو نمایاں کیا گیا ہے۔ ایک بہتر اور منصفانہ ریزویشن کا نظام ہو، تاکہ تمام طلباء کے لئے تعلیم کے مواقع کو یقینی بنایا جاسکے۔ سماجی، معاشی طور پر پسماندہ اضلاع پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ حاشیہ زدہ علاقوں کی ترقی ہو سکے۔ روہت ایکٹ کا نفاذ ہو، جس سے طلباء کے تحفظ اور انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔

مانف(MANF) کی بحالی اور اقلیتوں کی اسکالرشپ میں اضافہ کیا جائے۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اقلیتی طبقاء کے لیے خصوصی اسکالرشپ کا نظم کیا جائے۔ امتیازی سلوک اور عصبیت سے پاک سماج کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔ افراد کی رازداری اور ڈاٹا کے تحفظ کے سلسلہ میں پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن قانون کو سختی سے نافذ کیا جائے۔ ماحولیاتی تحفظ اور اس سلسلہ میں کی جانے والی سرگرمیوں کے لیے0 100؍ کروڑ کا فنڈ ہو۔ ملک بھر میں نوجوانوں کی صحت اور ذہنی تندرستی کے لیے مراکز کا قیام ہو۔ ابتدائی تعلیم سے یونیورسٹی کی سطح تک مفت اور لازمی تعلیم کو یقینی بنایا جائے تاکہ سبھی کے لیے تعلیم کا حصول ممکن ہو۔ نوجوانوں کے لیے روزگار کی گارنٹی ہو۔ روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

پریس میٹ میں ایس آئی او کے لیڈران نے ملک کے تعلیمی منظرنامے کے پریشان کن رجحان پر بات کی۔ مجموعی خواندگی کی شرح 74.04% ہونے کے باوجود ، جو کہ 86.3% کے عالمی اوسط سے کافی کم ہے، کئی ریاستیں بہ مشکل ہی ملکی سطح کو عبور کرپاتی ہیں۔ سہیل شیخ نے مرکز کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے لیے تعلیمی اسکیموں کو بند کرنے، وزارت برائے اقلیتی امور کے تحت ہونے والے پروگراموں کے بجٹ کو کم اور جی ڈی پی میں تعلیمی بجٹ کے حصہ کو 2.9 فیصد تک کم کرنے، جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں6 فیصد کے متعینہ ہدف سے کافی کم ہے،جیسے اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے اس صریح تضاد کی جانب توجہ مبذول کروائی جو ہندوستان اور دیگر ممالک جیسے جاپان، کینیڈا اور فرانس کے جی ڈی پی میں مختص عوامی صحت کے حصوں میں پائی جاتی ہے۔ بے روزگاری اس وقت بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ پارلیمنٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں، وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ یکم مارچ 2023 تک تمام وزارتوں میں تقریباً 10 لاکھ اسامیاں خالی تھیں۔جبکہ حکومت یونیورسٹیوں اور وزارتوں میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی امتحان اور تقرری کے عمل میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور دھاندلی پائی جاتی ہے۔

پریس میٹ میں ذہنی صحت کے بحران پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 15 سے 30 سال کی عمر کے لوگوں میں موت کی سب سے بڑی وجہ خودکشی ہے، ہر 42 منٹ میں اوسطاً 34 طلباء خودکشی کر رہے ہیں۔ طلباء اور نوجوان اس ملک کا سب سے بڑا حلقہ ہیں اور سیاسی جماعتوں کو ووٹ مانگتے وقت ان کی ضروریات کو بطورخاص طور پیش نظر رکھنا چاہیے۔ ایس آئی او کا یہ منشور سیاسی جماعتوں سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ ملک کے نوجوانوں کی ضروریات ، تعلیم اور روزگار کے سلسلہ میں خصوصی توجہ دیں۔ طلباء اور نوجوان صرف وعدوں یا سیاسی ایجنڈوں سے بہکانے میں آنے والے نہیں ہیں۔ اس کے بجائے وہ ٹھوس انتخابی منشور کا مطالبہ کرتے ہیں جو قابل رسائی اور معیاری تعلیم، روزگار اور پر امن ماحول کی ضمانت دے سکے۔

ایس آئی او نے جاری کیا طلبائی منشور،تعلیم کے بھگواکرن کو روکنے اور سماجی انصاف پر توجہ کا مطالبہ

لکھنؤ : یوپی پریس کلب میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، اترپردیش نے طلبائی منشور کا اجراء کیا جس کا مقصدہندوستان میں تعلیم، اقلیتوں اور سماجی بہبود سے جڑے مسائل کو حل کرنا تھا۔ قومی سکریٹری سہیل شیخ ، اترپردیش مغرب کے سیکریٹری اسامہ غازی، اترپردیش سینٹرل کے صدررافع اسلام، اترپردیش مشرق کے سیکریٹری نقیب عالمنے میڈیا کو مخاطب کیا اور منشور کی تفصیلات بیان کیں۔ طلبا کے حقوق پر مبنی منشور، جسے ایس آئی او 2024ء کے پارلیمانی انتخابات کا مرکز توجہ بنانا چاہتی ہے۔ طلبائی منشور میں درج ذیل امور کو نمایاں کیا گیا ہے۔ ایک بہتر اور منصفانہ ریزویشن کا نظام ہو، تاکہ تمام طلباء کے لئے تعلیم کے مواقع کو یقینی بنایا جاسکے۔ سماجی، معاشی طور پر پسماندہ اضلاع پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ حاشیہ زدہ علاقوں کی ترقی ہو سکے۔ روہت ایکٹ کا نفاذ ہو، جس سے طلباء کے تحفظ اور انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔

مانف(MANF) کی بحالی اور اقلیتوں کی اسکالرشپ میں اضافہ کیا جائے۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اقلیتی طبقاء کے لیے خصوصی اسکالرشپ کا نظم کیا جائے۔ امتیازی سلوک اور عصبیت سے پاک سماج کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔ افراد کی رازداری اور ڈاٹا کے تحفظ کے سلسلہ میں پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن قانون کو سختی سے نافذ کیا جائے۔ ماحولیاتی تحفظ اور اس سلسلہ میں کی جانے والی سرگرمیوں کے لیے0 100؍ کروڑ کا فنڈ ہو۔ ملک بھر میں نوجوانوں کی صحت اور ذہنی تندرستی کے لیے مراکز کا قیام ہو۔ ابتدائی تعلیم سے یونیورسٹی کی سطح تک مفت اور لازمی تعلیم کو یقینی بنایا جائے تاکہ سبھی کے لیے تعلیم کا حصول ممکن ہو۔ نوجوانوں کے لیے روزگار کی گارنٹی ہو۔ روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

پریس میٹ میں ایس آئی او کے لیڈران نے ملک کے تعلیمی منظرنامے کے پریشان کن رجحان پر بات کی۔ مجموعی خواندگی کی شرح 74.04% ہونے کے باوجود ، جو کہ 86.3% کے عالمی اوسط سے کافی کم ہے، کئی ریاستیں بہ مشکل ہی ملکی سطح کو عبور کرپاتی ہیں۔ سہیل شیخ نے مرکز کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے لیے تعلیمی اسکیموں کو بند کرنے، وزارت برائے اقلیتی امور کے تحت ہونے والے پروگراموں کے بجٹ کو کم اور جی ڈی پی میں تعلیمی بجٹ کے حصہ کو 2.9 فیصد تک کم کرنے، جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں6 فیصد کے متعینہ ہدف سے کافی کم ہے،جیسے اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے اس صریح تضاد کی جانب توجہ مبذول کروائی جو ہندوستان اور دیگر ممالک جیسے جاپان، کینیڈا اور فرانس کے جی ڈی پی میں مختص عوامی صحت کے حصوں میں پائی جاتی ہے۔ بے روزگاری اس وقت بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ پارلیمنٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں، وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ یکم مارچ 2023 تک تمام وزارتوں میں تقریباً 10 لاکھ اسامیاں خالی تھیں۔جبکہ حکومت یونیورسٹیوں اور وزارتوں میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی امتحان اور تقرری کے عمل میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور دھاندلی پائی جاتی ہے۔

پریس میٹ میں ذہنی صحت کے بحران پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 15 سے 30 سال کی عمر کے لوگوں میں موت کی سب سے بڑی وجہ خودکشی ہے، ہر 42 منٹ میں اوسطاً 34 طلباء خودکشی کر رہے ہیں۔ طلباء اور نوجوان اس ملک کا سب سے بڑا حلقہ ہیں اور سیاسی جماعتوں کو ووٹ مانگتے وقت ان کی ضروریات کو بطورخاص طور پیش نظر رکھنا چاہیے۔ ایس آئی او کا یہ منشور سیاسی جماعتوں سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ ملک کے نوجوانوں کی ضروریات ، تعلیم اور روزگار کے سلسلہ میں خصوصی توجہ دیں۔ طلباء اور نوجوان صرف وعدوں یا سیاسی ایجنڈوں سے بہکانے میں آنے والے نہیں ہیں۔ اس کے بجائے وہ ٹھوس انتخابی منشور کا مطالبہ کرتے ہیں جو قابل رسائی اور معیاری تعلیم، روزگار اور پر امن ماحول کی ضمانت دے سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.