ممبئی: عبد الواحد شیخ نے میموریل لیکچر کے تعلق سے کی جارہی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم ان مسائل پر گفتگو کرتے ہیں جن پر کوئی بات کرنا جرم کے دائرے میں شامل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا اس سال ہم بلڈوزر جسٹس کے بڑھتے ہوئے معاملہ کو دیکھتے ہوئے اس لیکچر کا عنوان بلڈوزر جینوسائیڈ رکھا ہے۔ وحدت اسلامی کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے کہا شاہد اعظمی نے ناانصافیوں کے خلاف جدو جہد کی بناء رکھی تھی ہم ان کی یاد مناکر اپنی ذمہ داری ادا کررہے ہیں ۔ حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ انصاف کی حکمرانی کو یقینی بنائے انصاف سے ہی امن کا قیام ممکن ہوسکتا ہے ۔
ماضی میں بھی فسادات ہوتے رہے ہیں لیکن جس بے شرمی سے آج حکومت فسادیوں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے ویسا کبھی نہیں ہوا۔ آج حکومت بلڈوزر کا جس طرح استعمال کررہی ہے اس سے انگریزوں کے دور کی یاد تازہ کردی ہے ۔ جیسے جیسے دنیا مہذب ہو رہی ہے ویسے ویسے وحشیانہ کاروائیاں عروج پر ہے ۔
ایڈووکیٹ ماہ رخ عدن والا نے کہا کہ شاہد اعظمی انصاف کے لیے لڑنے والے تھے وہ نا انصافی برداشت نہیں کر سکتے تھے ۔ آج حکومت کی نیت یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اپنا موقف رکھنے کا موقع نہیں دینا چاہتی ۔ وہ گھروں کو ہی مسمار نہیں کر رہے ہیں وہ ہمارے اندر عدم تحفظ کا احساس گہرا کرنا چاہتے ہیں ۔ اگر ہم نے آج اس نا انصافی کیخلاف آواز نہیں اٹھائی تو آنے والے وقت میں ہمارے دوسرے حقوق بھی پامال کئے جائیں گے ۔ ہمارے ملک کا قانون بھی گھر کو انسان کے بنیادی حقوق میں شمار کیا گیا ہے ۔
معروف سماجی کارکن عرفان انجینئر نے کہا اسرائیل میں بلڈوزر کا استعمال زمین پر قبضہ کیلئے کرتے ہیں اور ہندوستان میں بلڈوزر کا استعمال ایک کمیونٹی کو اجتماعی سزا دینے کیلئے کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ہندو نوجوان مسلمانوں کو گالیاں دینے میں ہر حد پار کر رہے ہیں لیکن ہندو سماج میں سے ان کیخلاف مذمت کی آواز نہیں اٹھائی جاتی ہے ۔ عرفان انجینئر نے اپیل کی کہ ہم مسلمانوں کو ہم میں دیگر پسماندہ طبقات کو شامل کرکے سارے مظلوموں کی لڑائی لڑنی ہوگی ۔
دینیک بھاسکر کی سینئر جرنلسٹ اور باعزت بری کی مصنفہ معروف وکیل و سماجی کارکن منیشا بھلا نے کہا آج یہ دور ہے کہ میری کتاب باعزت بری مراٹھی میں آرہی ہے لیکن ہم اس کیلئے کوئی پروگرام نہیں کرسکتے ۔ واضح ہو کہ باعزت بری دہلی پولس کے اسپیشل برانچ کو بے نقاب کرنے والی کتاب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے گھٹن کو ہم روادار ہندو زیادہ محسوس کرتے ہیں کیونکہ ہمیں ہندو اپنے پاس بٹھاتے نہیں اور ہم مسلمان نہیں ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:پریس کلب آف انڈیا نے گیانواپی معاملے میں مسلم جماعتوں کو جگہ دینے سے انکار کردیا
آنند تیلتمبڑے جو سماجی کارکن ہیں اور جنہیں بھیما کوڑے گاؤں مقدمہ غیر قانونی طور پر ماخوذ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا حالات اتنے خراب ہیں کہ بلڈوزر جینو سائیڈ جیسے سخت الفاظ بھی ہلکے معلوم ہوتے ہیں ۔ یہ اسرائیل ماڈل ہے اور ہم جانتے ہیں کہ موجودہ حکومت سے ان کا کیا رشتہ ہے ۔ ان پر کسی بات کا اثر نہیں ہونے والا کیونکہ ان کا سارا کام جھوٹ کی بنیاد پر ہے ۔