ETV Bharat / state

غفران مآب کی یاد میں سمینار و مجلس عزا کا اہتمام

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 1, 2024, 1:05 PM IST

Seminar on Ghufran Maab in Lucknow۔ دلدار علی غفران مابؒ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام حضرت غفران مآب کی وفات 19 رجب 1235 ہجری کو ہوئی تھی۔ اسی مناسبت سے شب وفات، غفران مآب کی حیات اور کارناموں پر ایک سمینار و مجلس ترحیم کا انعقاد حسینہ جنت مآب اکبری گیٹ لکھنؤ میں کیا گیا، جس کی صدارت سید حمید الحسن نے کی۔

seminar and majlis e Aza Organized in memory of Ghufranmaab
seminar and majlis e Aza Organized in memory of Ghufranmaab

لکھنؤ: شہر لکھنؤ میں غفران مآب کی یاد میں سیمینار و مجلس عزا کا اہتمام عمل میں لایا گیا۔ اس پروگرام کا آغاز مولانا ظفر عباس کشمیری نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ سیمینار و مجلس عزا کی نظامت کے فرائض مولانا شرر نقوی نے انجام دیے۔ افتتاحی تقریر مولانا صائم مہدی نے کرتے ہوئے خاندان اجتھاد کی خدمات کا تذکرہ کیا۔ مولانامصطفیٰ علی نے آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی المعروف بہ غفران مآبؒ کی حیات پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں شرعی عدالت، نماز جمعہ و جماعت کا قیام اور عزاداری کا فروغ آپ ہی کا کارنامہ تھا، آپ نے شیعہ فقہی اور کلامی مکتب کو تقویت پہنچائی۔ حوزہ علمیہ لکھنؤ کو قائم کیا۔ نہ صرف حوزہ علمیہ لکھنؤ بلکہ حوزہ علمیہ نجف اشرف کو بھی تقویت پہنچائی۔
یہ بھی پڑھیں:


مولانا سید سیف عباس نقوی نے سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت غفران مآب کی دعا جو حرم امیر المومنینؑ نے مانگی تھی کہ تا ظہور قیام آل محمدؐ ہماری نسل میں یہ مبلغ دین کا سلسلہ باقی رہے۔ اس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ ڈھائی سو سال ہوگئے آج تک یہ سلسلہ باقی ہے۔ مولانا سید سیف عباس نقوی نے کہا کہ فردوس مکانؒ نے ایک تاریخ ساز احتجاج کر کے انگریزوں سے آصفی مسجد اور حسینیہ مسجد ساتھ ہی اور بہت سی مذہبی عمارتیں آزاد کرالیں۔ جن میں نمازیں اور عزاداریٔ سید الشہداء ؑ اور دروس کے سلسلے شروع کر وادیے۔ نیز اس وقت کی عدالتِ عظمیٰ سے مقدمہ جیت کر پورے ہندوستان میں آپ نے خلیفتہٗ بلا فصل اذان میں رائج کیا۔ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے سید حمید الحسن نے علم اور علماء کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غفران مآب کی خدمات اور ان کے ذریعہ سے شیعیت کو جو فروغ ملا ہے۔ اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔

آخر میں غفران مآب فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کچھ کتابیں منظر عام پر آئیں۔ جن کو مولانا محمد مشرقین استاد جامعہ ناظمیہ و ڈاکٹر عارف عباس، استاد خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی نے ترتیب و تالیف دی۔’’مجدد غفران مآب اور ان کے پانچ مجتہد فرزند (اردو)‘‘ ، ’’حالات حضرت امیر مختار ترجمہ نور الابصار‘‘ (اردو)، ’’مکاتیب صاحب جواہر الی سلطان العلما و سید العلما‘‘ (عربی)، ’’ مکاتیب الاعلام الی ممتاز العلما (عربی) ‘‘، مکاتیب مفتی محمد عباس و ممتاز العلما ( عربی)‘‘، تذکرہ علماء علامہ سید مہدی رضوی (فارسی) ‘‘کتابوں کی رسم اجرا بدست آیت اللہ سید حمید الحسن، حجۃ الاسلام مولانا سید صائم مہدی، مولانا سید سیف عباس، مولانا ظہیر احمد احمد افتخاری، مولانا فرید الحسن نے کی۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں علماء و مومنین نے شرکت کی۔

لکھنؤ: شہر لکھنؤ میں غفران مآب کی یاد میں سیمینار و مجلس عزا کا اہتمام عمل میں لایا گیا۔ اس پروگرام کا آغاز مولانا ظفر عباس کشمیری نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ سیمینار و مجلس عزا کی نظامت کے فرائض مولانا شرر نقوی نے انجام دیے۔ افتتاحی تقریر مولانا صائم مہدی نے کرتے ہوئے خاندان اجتھاد کی خدمات کا تذکرہ کیا۔ مولانامصطفیٰ علی نے آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی المعروف بہ غفران مآبؒ کی حیات پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں شرعی عدالت، نماز جمعہ و جماعت کا قیام اور عزاداری کا فروغ آپ ہی کا کارنامہ تھا، آپ نے شیعہ فقہی اور کلامی مکتب کو تقویت پہنچائی۔ حوزہ علمیہ لکھنؤ کو قائم کیا۔ نہ صرف حوزہ علمیہ لکھنؤ بلکہ حوزہ علمیہ نجف اشرف کو بھی تقویت پہنچائی۔
یہ بھی پڑھیں:


مولانا سید سیف عباس نقوی نے سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت غفران مآب کی دعا جو حرم امیر المومنینؑ نے مانگی تھی کہ تا ظہور قیام آل محمدؐ ہماری نسل میں یہ مبلغ دین کا سلسلہ باقی رہے۔ اس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ ڈھائی سو سال ہوگئے آج تک یہ سلسلہ باقی ہے۔ مولانا سید سیف عباس نقوی نے کہا کہ فردوس مکانؒ نے ایک تاریخ ساز احتجاج کر کے انگریزوں سے آصفی مسجد اور حسینیہ مسجد ساتھ ہی اور بہت سی مذہبی عمارتیں آزاد کرالیں۔ جن میں نمازیں اور عزاداریٔ سید الشہداء ؑ اور دروس کے سلسلے شروع کر وادیے۔ نیز اس وقت کی عدالتِ عظمیٰ سے مقدمہ جیت کر پورے ہندوستان میں آپ نے خلیفتہٗ بلا فصل اذان میں رائج کیا۔ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے سید حمید الحسن نے علم اور علماء کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غفران مآب کی خدمات اور ان کے ذریعہ سے شیعیت کو جو فروغ ملا ہے۔ اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔

آخر میں غفران مآب فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کچھ کتابیں منظر عام پر آئیں۔ جن کو مولانا محمد مشرقین استاد جامعہ ناظمیہ و ڈاکٹر عارف عباس، استاد خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی نے ترتیب و تالیف دی۔’’مجدد غفران مآب اور ان کے پانچ مجتہد فرزند (اردو)‘‘ ، ’’حالات حضرت امیر مختار ترجمہ نور الابصار‘‘ (اردو)، ’’مکاتیب صاحب جواہر الی سلطان العلما و سید العلما‘‘ (عربی)، ’’ مکاتیب الاعلام الی ممتاز العلما (عربی) ‘‘، مکاتیب مفتی محمد عباس و ممتاز العلما ( عربی)‘‘، تذکرہ علماء علامہ سید مہدی رضوی (فارسی) ‘‘کتابوں کی رسم اجرا بدست آیت اللہ سید حمید الحسن، حجۃ الاسلام مولانا سید صائم مہدی، مولانا سید سیف عباس، مولانا ظہیر احمد احمد افتخاری، مولانا فرید الحسن نے کی۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں علماء و مومنین نے شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.