اورنگ آباد: بھارتی شہریوں کے روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہونے والے تین نئے فوجداری قوانین اس عنوان پر کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل نے گزشتہ روز ایک سیمینار منعقد کیا، جس میں معروف وکلاء و ماہرین قانون نے رہنمائی کی، یہ ماہرین قانون ملک کی مختلف ریاستوں سے اورنگ آباد آئے تھے، اور انہوں نے نئے قوانین پر اپنی رائے رکھی ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ان قوانین سے عام لوگ زیادہ متاثر ہوں گے، اسی لیے کہ کئی سارے وکلاء نے ان نئے قوانین کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں بھارتی قوانین میں حکومت نے پُرانے قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں، اس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کے سبب ہندوستانی معاشرے پر سخت اثرات مرتب ہوں گے۔ قوانین کی ان تبدیلیوں اور ان کی اثاثیت کو اثر پذیری کو عام فہم انداز میں عوام کو سمجھانے کی غرض سے مسلم نمائندہ کونسل نے پہل کی، اور اس موضوع پر یہ سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس کو اجلاس مولانا آزاد ریسرچ سنٹر میں رکھا گیا تھا۔ اجلاس کی صدارت مذکورہ کل جماعتی وفاق کے صدر ضیاء الدین صدیقی نے کی۔ جبکہ اس اجلاس میں ڈاکٹر ایڈوکیٹ سید ارشد طاہر سبزواری حیدرآباد ہائی کورٹ، ڈاکٹر خالد اختر دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ، ایڈوکیٹ ویشنودھوبلے اور ایڈوکیٹ سوہس سونگیکر ہائی کورٹ اورنگ آباد اور ایڈوکیٹ فیصل قاضی ممبئی ہائی کورٹ نے مذکورہ موضوع پر سیر حاصل رہنمائی کی۔
اس پروگرام میں شہریان کی کثیر تعداد موجود تھی۔ یہ پروگرام مُسلم نمائندہ کونسل کے بینر کے تحت منعقد ہوا، اس میں کوشش تھی کہ دہلی، ممبئی، حیدرآباد سے جو قانونی ماہرین ہیں ان کو بلایا جائے اور مرکزی حکومت نے ابھی جو کریمنل لاء منظور کیے ہیں، ان کے اوپر اپنی رائے رکھیں، اس پروگرام میں قانونی ماہرین نے اپنے تاثرات رکھے اور لوگوں سے چرچا بھی کی، اور کس طرح ایک عام شہری نئے قوانین سے متاثر ہوگا اس پر بھی بات چیت کی گئی۔
ان نئے قوانین کو لے کر ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایک اور بار سیشن بلانا چاہیے اور اس میں نئے قوانین پر فیصلہ کرنا چاہیے۔ اس پروگرام میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیٹی کے بجائے لاء کمیشن قوانین پر غور و فکر کریں اور پھر دوبارہ سے پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہو کیونکہ 145 ارکان پارلیمان کو معطل کر کے تین چار گھنٹوں کی بحث کے بعد یہ تینوں قوانین منظور کیے گئے تھے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے دو بل لائے گئے ہیں یہ شہریوں کے حقوق اور پروٹیکشن کرنے کی بجائے شہریوں کے حقوق کے اوپر پابندیاں لگانے والے قانون ہے، اس میں پولیس کے اختیارات اور پولیس کی طاقت کو بہت بڑا دیا گیا ہے، اور مجسٹریٹس کے پاور کو کم کر دیا گیا ہے، ان تین قوانین کو لے کر وکلاء نے سپریم کورٹ میں بھی ایک پٹیشن داخل کی ہے اب اس کا وقت کب آتا ہے یہ پتہ نہیں۔