ETV Bharat / state

سیکولر پارٹیوں کو مسلمانوں کے ووٹ چاہئے تو مسلم نام سے پرہیز کیوں؟ مولانا سجاد نعمانی - Maulana Sajjad Nomani

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 30, 2024, 8:24 PM IST

Secular parties want votes of Muslims مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ موجودہ وقت میں سیکولر سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کا نام لینے سے گریز کررہی ہیں۔ راہل گاندھی ہوں یا اکھلیش یادو کوئی بھی 'مسلمان' کہنے کو تیار نہیں ہے۔

سیکولر پارٹیوں کو مسلمانوں کے ووٹ چاہئے تو مسلم نام سے پرہیز کیوں؟ مولانا سجاد نعمانی
سیکولر پارٹیوں کو مسلمانوں کے ووٹ چاہئے تو مسلم نام سے پرہیز کیوں؟ مولانا سجاد نعمانی (ETV Bharat)

لکھنو : مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ووٹر کارڈ بنانے اور ووٹرز کو بوتھ تک لے جانے میں مساجد کے امام اور مدارس کے اساتذہ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر ان لوگوں کی مضبوط گرفت ہے۔ اگر ہماری سول سوسائٹی باہر آکر ان لوگوں کی طرح کام کرے تو مستقبل میں اس کے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ کچھ لوگ مساجد کے اماموں اور مدرسوں کے اساتذہ کو سول سوسائٹی سے الگ سمجھتے ہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے؟ حقیقت میں یہ وہ لوگ ہیں جو عوام سے سب سے زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ملک کے اندر سنگھ پریوار اور بی جے پی کے بارے میں جو غلط فہمیاں ہیں وہ 10 سال کے تجربے کے بعد کم ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو ہندوتوا پر ووٹ نہیں دیا گیا تھا، بلکہ 15 لاکھ روپے اکاؤنٹ میں جمع کرائے جائیں گے، 2 کروڑ نوکریاں دی جائیں گی، کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو گی وغیرہ جیسے فتنہ انگیز وعدوں پر ووٹ دیا گیا تھا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اکثر یہ سننے میں آتا ہے کہ ہندوتوا کا زہر غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں میں بہت زیادہ سرایت گیا ہے، جبکہ یہ حقیقت نہیں ہے۔ میرے غیر مسلم بھائیوں سے اچھے تعلقات ہیں، وہ بھی ملک میں فرقہ واریت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب ملک کے کسان بھائی اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر احتجاج کر رہے تھے، میں کسانوں کی تحریک میں شامل تھا، جس سے انہیں احساس ہوا کہ ملک کے کسان اکیلے نہیں ہیں۔ ہمیں تمام محروموں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہو گی۔یہ صرف ملک کے مسلمانوں کے حقوق کا معاملہ نہیں ہے بلکہ معاشرے کے تمام لوگوں کا معاملہ ہے۔ یہ قرآنی تعلیم ہے۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ اسلام صرف باتوں اور تقریروں سے نہیں بلکہ عمل اور سچ بولنے سے پھیلا۔ اسلام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ملک میں ایک خلا ہے، جسے پر کرنے کی ضرورت ہے۔ 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن دیا جا رہا ہے جسے موجودہ حکومت فخر سے دیکھتی ہے جبکہ یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ اڈانی، امبانی امیر اور ملک کے لوگ غریب تر ہوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں سیاسی رہنما مسلمانوں کا نام لینے سے گریز کررہے ہیں۔ راہول گاندھی ہوں یا اکھلیش یادو کوئی بھی 'مسلمان' کہنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر سیاسی رہنما اقلیت لفظ کا استعمال کرتے ہیں یہ کیا ہے؟ کیا یہی ملک کے مسلمانوں کی پہچان ہے؟ مسلمان کا ووٹ چاہتے ہیں لیکن برابری کا درجہ دینے کو تیار نہیں۔ مولانا سجاد نعمانی نے سخت الفاظ میں کہا کہ جہاں ایک طرف ملک کی تباہی میں فسطائی طاقتوں کا ہاتھ ہے وہیں دوسری طرف خود کو سیکولر کہنے والے بھی قصور وار ہیں۔ انتخابات کے وقت مسلمان ایک پارٹی کو ہٹا کر دوسری کو لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ حکمت عملی کامیاب نہیں ہے۔ ایسی قیادت ابھرے جس کی طاقت آپ کے ہاتھ میں ہو۔ جس میں دلت، او بی سی، قبائلی، لنگایت، سکھ، عیسائی وغیرہ ہیں اور سب کی مناسب نمائندگی ہے۔

لکھنو : مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ووٹر کارڈ بنانے اور ووٹرز کو بوتھ تک لے جانے میں مساجد کے امام اور مدارس کے اساتذہ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر ان لوگوں کی مضبوط گرفت ہے۔ اگر ہماری سول سوسائٹی باہر آکر ان لوگوں کی طرح کام کرے تو مستقبل میں اس کے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ کچھ لوگ مساجد کے اماموں اور مدرسوں کے اساتذہ کو سول سوسائٹی سے الگ سمجھتے ہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے؟ حقیقت میں یہ وہ لوگ ہیں جو عوام سے سب سے زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ملک کے اندر سنگھ پریوار اور بی جے پی کے بارے میں جو غلط فہمیاں ہیں وہ 10 سال کے تجربے کے بعد کم ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو ہندوتوا پر ووٹ نہیں دیا گیا تھا، بلکہ 15 لاکھ روپے اکاؤنٹ میں جمع کرائے جائیں گے، 2 کروڑ نوکریاں دی جائیں گی، کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو گی وغیرہ جیسے فتنہ انگیز وعدوں پر ووٹ دیا گیا تھا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اکثر یہ سننے میں آتا ہے کہ ہندوتوا کا زہر غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں میں بہت زیادہ سرایت گیا ہے، جبکہ یہ حقیقت نہیں ہے۔ میرے غیر مسلم بھائیوں سے اچھے تعلقات ہیں، وہ بھی ملک میں فرقہ واریت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب ملک کے کسان بھائی اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر احتجاج کر رہے تھے، میں کسانوں کی تحریک میں شامل تھا، جس سے انہیں احساس ہوا کہ ملک کے کسان اکیلے نہیں ہیں۔ ہمیں تمام محروموں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہو گی۔یہ صرف ملک کے مسلمانوں کے حقوق کا معاملہ نہیں ہے بلکہ معاشرے کے تمام لوگوں کا معاملہ ہے۔ یہ قرآنی تعلیم ہے۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ اسلام صرف باتوں اور تقریروں سے نہیں بلکہ عمل اور سچ بولنے سے پھیلا۔ اسلام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ملک میں ایک خلا ہے، جسے پر کرنے کی ضرورت ہے۔ 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن دیا جا رہا ہے جسے موجودہ حکومت فخر سے دیکھتی ہے جبکہ یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ اڈانی، امبانی امیر اور ملک کے لوگ غریب تر ہوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں سیاسی رہنما مسلمانوں کا نام لینے سے گریز کررہے ہیں۔ راہول گاندھی ہوں یا اکھلیش یادو کوئی بھی 'مسلمان' کہنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر سیاسی رہنما اقلیت لفظ کا استعمال کرتے ہیں یہ کیا ہے؟ کیا یہی ملک کے مسلمانوں کی پہچان ہے؟ مسلمان کا ووٹ چاہتے ہیں لیکن برابری کا درجہ دینے کو تیار نہیں۔ مولانا سجاد نعمانی نے سخت الفاظ میں کہا کہ جہاں ایک طرف ملک کی تباہی میں فسطائی طاقتوں کا ہاتھ ہے وہیں دوسری طرف خود کو سیکولر کہنے والے بھی قصور وار ہیں۔ انتخابات کے وقت مسلمان ایک پارٹی کو ہٹا کر دوسری کو لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ حکمت عملی کامیاب نہیں ہے۔ ایسی قیادت ابھرے جس کی طاقت آپ کے ہاتھ میں ہو۔ جس میں دلت، او بی سی، قبائلی، لنگایت، سکھ، عیسائی وغیرہ ہیں اور سب کی مناسب نمائندگی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.