ETV Bharat / state

گیا: تعلیمی بیداری کانفرنس میں علماء نے مدارس میں اسکولی تعلیم کرانے پر زوردیا

School Education in Madrasas گیا ضلع کے فتح پور روپن میں واقع دارالعلوم غریب نواز میں تعلیمی بیداری کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ علمائے کرام نے اپنے تاثرات میں دینی و عصری تعلیم کے نظام کو معیاری بنانے پر زور دیا۔ علماء نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے والدین اپنے بچوں کو تعلیم دلاتے ہیں لیکن ہمارے پاس چند کو چھوڑ کر معیاری ادارے نہیں ہیں۔ جہاں جن مدارس میں صرف حفظ کی تعلیم ہے وہاں اسکولی کے نصاب کے تحت بھی تعلیم ہو تاکہ بچے ایک ساتھ حفظ قرآن ہونے کے ساتھ میٹرک کا امتحان بھی دیکر فارغ ہوں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 2, 2024, 4:35 PM IST

گیا: تعلیمی بیداری کانفرنس میں علماء نے مدارس میں اسکولی تعلیم کرانے پر زوردیا

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے فتح پور روپن میں مدرسہ غریب نواز کے زیر اہتمام تعلیمی بیداری کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا انعقاد دارالعلوم غریب نواز کے سالانہ جلسہ دستار بندی کے موقع پر ہوا۔ اس میں فتح پور وزیر گنج اور مضافات کے ہزاروں لوگوں کی شرکت ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت حضرت مولانا مفتی مظفر حسین رضوی بانی و مہتمم دارالعلوم غریب نواز روپن فتح پور و قاضی ضلع گیا ادرہ شریعہ نے فرمائی اور اپنی صدارت میں احسن طریقے سے پوری کانفرنس کے نظام کو سنبھالا ، خاص کر اُنہوں نے عام جلسوں کی روایت کو توڑتے ہوئے علماء کے پیغامانہ خطاب پر توجہ دی۔ جبکہ کانفرنس کی سرپرستی پیر طریقت حضرت سید شاہ نجم امام مظاہری آبگله نے کی۔ اس کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا سلمان رضا خان خانقاہ قادریہ رضویہ بریلی شریف شامل ہوئے۔ اس کانفرنس میں علمائے کرام نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

خاص کر کلکتہ سے آئے معروف عالم دین اور مصنف ڈاکٹر شبیر المالک مصباحی اور ادارہ شریعہ بہار پٹنہ کے قاضی دارالقضا مولانا ڈاکٹر امجد رضا امجد نے مذہبی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم پر بھی زور دیا۔ مولانا شبیر المالک مصباحی نے مجمع سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہاں زیادہ تر لوگ پڑھے لکھے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو بھی اعلی تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔ لیکن اس مجمع میں ایک ایسا شخص نہیں ہوگا جو کہے کہ انکا بچہ ایم بی بی ایس، ایم ڈی ، ڈاکٹر ، وکیل ،آئی اے ایس ،آئی پی ایس یا دیگر عہدوں پر فائز افسر ہے حالانکہ تعلیم کے تئیں سبھی حساس ہیں اور وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا بھی رہے ہیں لیکن کہاں کمیاں ہیں جس سے ہم وہ بڑے مقام پر پہنچنے کی فیصد کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس پر غور نہیں کیاجا رہا ہے۔ اگر گہرائی سے محاسبہ کریں اور غور و فکر کریں گے تو معلوم ہوگا کہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے معیاری ادارے قائم نہیں کر سکے۔ جہاں ہم اپنے بچوں کو اپنی زبان و ثقافت، تہذیب و ادب کے ساتھ معیاری تعلیم سے آراستہ کرسکیں، جو معاشی طور پر مستحکم اور اس لائق ہیں وہ تو دوسری ریاستوں میں واقع بڑے اور معیاری اداروں میں لاکھوں کروڑوں خرچ کر تعلیم تو دلا دیتے ہیں لیکن مسلمانوں میں جنکی اکثریت غریب طبقے سے ہے، اُنکے بچے معیاری تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے مقابلہ جاتی امتحانات میں پچھر جاتے ہیں، حالانکہ اس میں ایک دو ایسے بھی نکل جاتے ہیں جو اپنی محنت و صلاحیت سے اعلی مقام حاصل کر لیتے ہیں لیکن یہ معاشرے کی سطح پر کامیابی تسلیم نہیں کی جا سکتی ہے۔

والدین سے پوچھیے کہ آخر آپ نے اپنے بچوں کو گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ تک کی تعلیم دلا دی، پھر آخر آپ کے بچے کیوں نہیں کامیاب ہوئے، کسی بڑے عہدے پر فائض نہیں ہوئے تو وہ مقابلہ جاتی امتحانات اور اس کے سخت ازمائشوں کا حوالہ دے کر یہ کہتے ہیں کہ ہمارے بچے میں وہ صلاحیت نہیں ہوگی کہ اتنے سخت امتحانات سے گزرے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے بچے ہی ہیں جو سب سے زیادہ سخت امتحانات کو پاس کرسکتےہیں ،صرف انہیں معیاری تعلیم دلائی جائے کیونکہ ہمارے بچے تو وہ ہیں جو کم عمری میں اللہ کے کلام مقدس قرآن کو یاد کر لیتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری تعلیم تو ہو رہی ہے لیکن معیاری نہیں ہونے کے سبب ہمارے نو نہالوں کی نمائندگی کی کمی ہے۔ اس پر سبھی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جبکہ اس موقع پر ڈاکٹر مفتی امجد رضا امجد نے بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ مدارس بھی پہل کریں کہ وہ اسکولی نصاب اپنے اداروں میں قائم کریں۔ جہاں صرف حفظ کی تعلیم ہو رہی ہے وہاں اسکولی نصاب بھی قائم کریں تاکہ آپ کے بچے حافظ قران ہونے کے ساتھ ساتھ میٹرک کے امتحان میں پاس ہو کر نکلیں۔ انہوں نے موجودہ حالات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ مسلمان اپنے بہتر عمل و کردار کا مظاہرہ کریں اور آزمائشوں کی صورت میں بھی اپنے اعتماد کو ٹوٹنے نہیں دیں۔

اعلیٰ اخلاق و کردار پیش کریں اور شریعت پر عمل کریں، جبکہ اس موقع پر مولانا شاہد جمال کلکتہ نے اپنے خطاب میں قرآن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ حضرت مولانا الحاج تبارک حسین رضوی نے تعلیم کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور تعلیم کی اہمیت کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر کسی بھی معاشرے کی مکمل ترقی ممکن نہیں ایک ناخواندہ شخص معاشرے میں زندگی بھر احساس کمتری کے ساتھ جیتا ہے۔ جبکہ مولانا مفتی مظفر حسین رضوی اپنے صدارتی خطبے میں پہلے مدرسہ دارلعلوم غریب نواز روپن فتح پور کی تعلیمی و تعمیراتی کاموں کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ مدرسے کی عظیم الشان عمارت کی دوسری منزل کی تعمیر کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ساتھ ہی انہوں نے موجود شرکاء سے کہا کہ والدین اپنے ہر بچے کو تعلیم دلانے کا عہد کرے۔ اس کے لیے اپنی مالی حالت کے مطابق غیر ضروری چیزوں کے اخراجات پر قابو رکھیں اور وہ رقم اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں۔ جو لوگ معاشی طور پر مضبوط ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے معاشرے کے معاشی طور پر کمزور لوگوں کے بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنی اخلاقی اقدار اور اپنی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے مذہبی تعلیم کو ضروری سمجھیں۔ کانفرنس میں مولانا سخاوت حسین، مولانا سید عفان جامی، مولانا شبیر اشرفی اور دیگر علماء کرام موجود تھے جنہوں نے خطاب فرمایا جبکہ سنجر کلکتوی اور دیگر شعراء نے نعت و منقبت کا گلدستہ پیش کیا۔


تعلیم نسواں کانفرنس کا انعقاد
وہیں مدرسہ دارلعلوم غریب نواز کے سالانہ پروگرام کے موقع پر صبح دس بجے سے دو بجے دن تک تعلیم نسواں کانفرنس بھی ہوئی جس میں کئی عالمہ فاضلہ نے شرکت کی اور خواتین اسلام سے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

گیا: تعلیمی بیداری کانفرنس میں علماء نے مدارس میں اسکولی تعلیم کرانے پر زوردیا

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے فتح پور روپن میں مدرسہ غریب نواز کے زیر اہتمام تعلیمی بیداری کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا انعقاد دارالعلوم غریب نواز کے سالانہ جلسہ دستار بندی کے موقع پر ہوا۔ اس میں فتح پور وزیر گنج اور مضافات کے ہزاروں لوگوں کی شرکت ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت حضرت مولانا مفتی مظفر حسین رضوی بانی و مہتمم دارالعلوم غریب نواز روپن فتح پور و قاضی ضلع گیا ادرہ شریعہ نے فرمائی اور اپنی صدارت میں احسن طریقے سے پوری کانفرنس کے نظام کو سنبھالا ، خاص کر اُنہوں نے عام جلسوں کی روایت کو توڑتے ہوئے علماء کے پیغامانہ خطاب پر توجہ دی۔ جبکہ کانفرنس کی سرپرستی پیر طریقت حضرت سید شاہ نجم امام مظاہری آبگله نے کی۔ اس کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا سلمان رضا خان خانقاہ قادریہ رضویہ بریلی شریف شامل ہوئے۔ اس کانفرنس میں علمائے کرام نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

خاص کر کلکتہ سے آئے معروف عالم دین اور مصنف ڈاکٹر شبیر المالک مصباحی اور ادارہ شریعہ بہار پٹنہ کے قاضی دارالقضا مولانا ڈاکٹر امجد رضا امجد نے مذہبی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم پر بھی زور دیا۔ مولانا شبیر المالک مصباحی نے مجمع سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہاں زیادہ تر لوگ پڑھے لکھے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو بھی اعلی تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔ لیکن اس مجمع میں ایک ایسا شخص نہیں ہوگا جو کہے کہ انکا بچہ ایم بی بی ایس، ایم ڈی ، ڈاکٹر ، وکیل ،آئی اے ایس ،آئی پی ایس یا دیگر عہدوں پر فائز افسر ہے حالانکہ تعلیم کے تئیں سبھی حساس ہیں اور وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا بھی رہے ہیں لیکن کہاں کمیاں ہیں جس سے ہم وہ بڑے مقام پر پہنچنے کی فیصد کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس پر غور نہیں کیاجا رہا ہے۔ اگر گہرائی سے محاسبہ کریں اور غور و فکر کریں گے تو معلوم ہوگا کہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے معیاری ادارے قائم نہیں کر سکے۔ جہاں ہم اپنے بچوں کو اپنی زبان و ثقافت، تہذیب و ادب کے ساتھ معیاری تعلیم سے آراستہ کرسکیں، جو معاشی طور پر مستحکم اور اس لائق ہیں وہ تو دوسری ریاستوں میں واقع بڑے اور معیاری اداروں میں لاکھوں کروڑوں خرچ کر تعلیم تو دلا دیتے ہیں لیکن مسلمانوں میں جنکی اکثریت غریب طبقے سے ہے، اُنکے بچے معیاری تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے مقابلہ جاتی امتحانات میں پچھر جاتے ہیں، حالانکہ اس میں ایک دو ایسے بھی نکل جاتے ہیں جو اپنی محنت و صلاحیت سے اعلی مقام حاصل کر لیتے ہیں لیکن یہ معاشرے کی سطح پر کامیابی تسلیم نہیں کی جا سکتی ہے۔

والدین سے پوچھیے کہ آخر آپ نے اپنے بچوں کو گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ تک کی تعلیم دلا دی، پھر آخر آپ کے بچے کیوں نہیں کامیاب ہوئے، کسی بڑے عہدے پر فائض نہیں ہوئے تو وہ مقابلہ جاتی امتحانات اور اس کے سخت ازمائشوں کا حوالہ دے کر یہ کہتے ہیں کہ ہمارے بچے میں وہ صلاحیت نہیں ہوگی کہ اتنے سخت امتحانات سے گزرے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے بچے ہی ہیں جو سب سے زیادہ سخت امتحانات کو پاس کرسکتےہیں ،صرف انہیں معیاری تعلیم دلائی جائے کیونکہ ہمارے بچے تو وہ ہیں جو کم عمری میں اللہ کے کلام مقدس قرآن کو یاد کر لیتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری تعلیم تو ہو رہی ہے لیکن معیاری نہیں ہونے کے سبب ہمارے نو نہالوں کی نمائندگی کی کمی ہے۔ اس پر سبھی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جبکہ اس موقع پر ڈاکٹر مفتی امجد رضا امجد نے بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ مدارس بھی پہل کریں کہ وہ اسکولی نصاب اپنے اداروں میں قائم کریں۔ جہاں صرف حفظ کی تعلیم ہو رہی ہے وہاں اسکولی نصاب بھی قائم کریں تاکہ آپ کے بچے حافظ قران ہونے کے ساتھ ساتھ میٹرک کے امتحان میں پاس ہو کر نکلیں۔ انہوں نے موجودہ حالات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ مسلمان اپنے بہتر عمل و کردار کا مظاہرہ کریں اور آزمائشوں کی صورت میں بھی اپنے اعتماد کو ٹوٹنے نہیں دیں۔

اعلیٰ اخلاق و کردار پیش کریں اور شریعت پر عمل کریں، جبکہ اس موقع پر مولانا شاہد جمال کلکتہ نے اپنے خطاب میں قرآن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ حضرت مولانا الحاج تبارک حسین رضوی نے تعلیم کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور تعلیم کی اہمیت کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر کسی بھی معاشرے کی مکمل ترقی ممکن نہیں ایک ناخواندہ شخص معاشرے میں زندگی بھر احساس کمتری کے ساتھ جیتا ہے۔ جبکہ مولانا مفتی مظفر حسین رضوی اپنے صدارتی خطبے میں پہلے مدرسہ دارلعلوم غریب نواز روپن فتح پور کی تعلیمی و تعمیراتی کاموں کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ مدرسے کی عظیم الشان عمارت کی دوسری منزل کی تعمیر کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ساتھ ہی انہوں نے موجود شرکاء سے کہا کہ والدین اپنے ہر بچے کو تعلیم دلانے کا عہد کرے۔ اس کے لیے اپنی مالی حالت کے مطابق غیر ضروری چیزوں کے اخراجات پر قابو رکھیں اور وہ رقم اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں۔ جو لوگ معاشی طور پر مضبوط ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے معاشرے کے معاشی طور پر کمزور لوگوں کے بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنی اخلاقی اقدار اور اپنی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے مذہبی تعلیم کو ضروری سمجھیں۔ کانفرنس میں مولانا سخاوت حسین، مولانا سید عفان جامی، مولانا شبیر اشرفی اور دیگر علماء کرام موجود تھے جنہوں نے خطاب فرمایا جبکہ سنجر کلکتوی اور دیگر شعراء نے نعت و منقبت کا گلدستہ پیش کیا۔


تعلیم نسواں کانفرنس کا انعقاد
وہیں مدرسہ دارلعلوم غریب نواز کے سالانہ پروگرام کے موقع پر صبح دس بجے سے دو بجے دن تک تعلیم نسواں کانفرنس بھی ہوئی جس میں کئی عالمہ فاضلہ نے شرکت کی اور خواتین اسلام سے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.