لکھنؤ: ای ٹی وی بھارت نے سماجوادی پارٹی کے اراکین اسمبلی سے اس پر رد عمل جاننے کی کوشش کی جس میں کانپور کے آریہ نگر سے رکن اسمبلی امیتابھ واجپائی نے کہا کہ حکومت اپنا ایجنڈا چلانا چاہ رہی ہے یہ قانون سراسر غلط ہے دو مذہبوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لیے اس طرح کی قانون حکومت پیش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لو جہاد لفظ ہی غلط ہے لو کے ساتھ جہاد لگا کر کے کنفیوز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بحث کے دوران ہم لوگ اس کی مخالفت کریں گے ریاست میں جس طریقے سے سبھی مذہب کے لوگ اپسی بھائی چارہ کے ساتھ رہ رہے ہیں اسے قائم رکھنے کے لیے ہم لوگ ہر ممکن کوشش کریں گے حکومت چاہے جتنی کوشش کر لے نفرت نہیں پھیلا پائے گی۔
وہیں کانپور کینٹ سے سماجوادی پارٹی سے رکن اسمبلی محمد حسن رومی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کالا قانون ہے اس قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی تیسرا آدمی بھی ایف ائی ار درج کرا سکتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ تا عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے جو کہ بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بحث کے دوران ہم لوگ اس قانون کی مخالفت کریں گے اور حکومت سے اپیل کریں گے کہ اس قانون کو واپس لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مبینہ لو جہاد کا قانون بی جے پی کو لانا ہی ہے تو سب سے پہلے اپنے پارٹی کے سینیئر رہنماؤں پر کاروائی کرے۔ ان کی پارٹی میں ہی کئی ایسے مسلم رہنما ہیں جنہوں نے ہندو لڑکیوں سے شادی کی ہے۔
وہیں سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی سنگرام یادو نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک پیار و محبت کا ملک ہے یہ ملک کرشن کنہیا کا ملک ہے یہاں اپسی بھائی چارہ پیار محبت ہمیشہ سے رہا ہے اور اس طرح کے قانون لانا سماج کے درمیان نفرت پھیلانا یہ ریاست کے حق میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں مہنگائی بے روزگاری پیپر لیک جیسے کئی اہم مسئلے ہیں جس پر حکومت کام کر سکتی ہے لیکن حکومت ان تمام مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے قانون پیش کر رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی سے رکن اسمبلی رویداس مہلوترا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سراسر غلط قانون ہے اور اس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس قانون کو واپس لے انہوں نے کہا کہ اس قانون سے اپسی نفرت کے علاوہ اور کچھ حاصل نہیں ہوگا۔