ممبئی: مہاراشٹر کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی صدر سشی بین شاہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سکھی ساوتری جو کمیٹی ہوتی ہے اس کا جی آر نکلا تھا۔ یہ جی آر جاری کیا گیا تھا یہ بہت ہی اہم ہے۔ بچے دو جگہ پر فیملی میں یا اسکول میں سب سے زیادہ وقت موجود ہوتے ہیں۔ اسکول میں ریگنگ ہوتی ہے کوئی اور دقتیں اُن کے ساتھ پیش آسکتی ہیں تو بچے کہاں بتائیں؟ کیسے بتائیں؟ کسے بتائیں؟ اسکول میں کمیٹی ہونے سے وہ اپنی باتیں بے جھجھک بتا سکتے ہیں۔ اس کمیٹی میں اسکول کے دو نمائندے ہوتے ہیں۔ اُس کے علاوہ پولیس، جوان طلبہ اساتذہ بھی اس کمیٹی کا حصہ ہوتے ہیں۔ بچے وہاں اپنی من کی بات بےخوف ہوکر بول سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
شاہ نے کہا کہ ہمارا ارادہ ایسا ہے کہ اس کمیٹی میں غیر سرکاری تنظیم سمیت کئی لوگ اس میں شامل ہوتے ہیں۔ اس لیے اس کمیٹی کی جلد سے جلد تشکیل ہو اس بات کے لیے ہم نے وزیر تعلیم دیپک کیسرکر سے مل کر یہ ساری باتیں بتائی ہیں۔ کمیٹی کی تشکیل کرنا کیوں ضروری ہے؟ اس بارے میں ہم نے اُنہیں ایک لیٹر دیا ہے۔ انھوں نے اس کمیٹی کی جلد سے جلد تشکیل کرنے کی بات کہی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ سکھی ساوتری کمیٹی کو نافذ کرنے پر اس لیے بھی زیادہ زور دیا جا رہا ہے کہ گزشتہ برس پونے میں ایک اسکول کی 11 برس کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی واردات پیش آئی تھی۔ سن 2023 میں ممبئی میں ہی ایک 23 برس کے ٹیچر کو ایک 7 برس کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس طرح کی وارداتوں کو دیکھتے ہوئے مہاراشٹر اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے مہاراشٹر کے سبھی اسکولوں میں سکھی ساوتری کمیٹی کی تشکیل کرنے کا حکم صادر کیا. اسے ضروری قرار دیتے ہوئے ایک تحریری فرمان جاری بھی کیا۔ کمیٹی کا مقصد حکومت نے بھیواضح کر دیا کہ اسکول، بچوں کے والدین پولیس اور غیر سرکاری تنظیم کے مابین بہتر تعلقات قائم ہوں اور اس سے طلباء کے مسائل کا فوری حل نکالا جائے۔
سشی بین شاہ نے کہا کہ کمیٹی کی ذمےداری ہو گی کہ ہر ماہ سی سی ٹی وی کی بھی جانچ کریں اور اُنہیں کسی طرح کی غلطی دکھائی دے تو اُس کی رپورٹ کریں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کا مقصد ہی یہی ہوگا کہ وہ طلبہ میں بیداری اور آگاہی ان کی بہتر نشو ونما اُن کے حقوق کیا ہیں اس بارے میں اُنہیں بیدار کرنا ضروری ہوگا۔