ETV Bharat / state

گیا: راجد اقلیتی کمیٹی نے پسماندہ طبقہ کو نظرانداز کرنے کا لگایا الزام

گیا میں آر جے ڈی کے ایم ایل سی امیدواروں کی مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ مخالفت پارٹی کے مسلم اقلیتی کمیٹی نے کی ہے۔ پارٹی کے پسماندہ مسلمانوں کی مخالفت اس بات کی ہے کہ پارٹی نے زمینی رہنماوں کو چھوڑ کر اعلی قیادت کے آس پاس رہنے والوں کو ٹکٹ دی گئی ہے خاص کر انکی مخالفت سید فیصل علی کے خلاف تھی۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 10, 2024, 7:35 PM IST

گیا: راجد اقلیتی کمیٹی نے انتہائی پسماندہ کو محروم کرنے کا الزام لگایا
گیا: راجد اقلیتی کمیٹی نے انتہائی پسماندہ کو محروم کرنے کا الزام لگایا
گیا: راجد اقلیتی کمیٹی نے پسماندہ طبقہ کو نظرانداز کرنے کا لگایا الزام

گیا: آر جے ڈی اقلیتی کمیٹی نے سید فیصل علی کو قانون ساز کونسل کا رکن بنائے جانے کی مخالفت کی ہے۔ اقلیتی کمیٹی نے اپنے پارٹی کے اعلیٰ کمان پر انتہائی پسماندہ مسلمانوں کو سیاسی حصے داری سے محروم کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور مطالبہ کیا کہ اگر ابھی آئندہ پارلیمانی انتخابات میں انتہائی پسماندہ مسلمانوں کو خاطر خواہ حصے داری نہیں ملی تو وہ آر جے ڈی کے حق میں ووٹنگ نہیں کریں گے۔ حالانکہ آر جے ڈی اقلیتی کمیٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی اقلیتی کمیٹی کے ارکان پارٹی سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ وہ پارلیمانی انتخابات کے اُمیدواروں کی فہرست کے انتظار میں ہیں۔ آر جے ڈی کے اعلی قیادت سے ملکر پسماندہ مسلمانوں کو سیاسی حصے داری محروم نہیں کیے جانے کا مطالبہ کریں گے۔

گیا آر جے ڈی اقلیتی سیل کے ضلع صدر الیاس انصاری اور معراج الدین یوتھ ونگ آر جے ڈی نے کہا کہ سماجی انصاف کی ہوا چلنے کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ہے۔ اقلیتی طبقہ کے پسماندہ طبقات کو سماجی انصاف نہیں مل رہا ہے ۔ کئی دہائیوں سے گیا نا صرف پسماندہ مسلم قیادت سے خالی ہےبلکہ پوری طرح سے مسلمانوں سے خالی ہے۔ توقع تھی کہ اس بار ایم ایل سی میں گیا ضلع کے پسماندہ مسلمانوں کو ٹکٹ دی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہواہے۔ واضح ہوکہ بہار قانون سازکونسل کی 11 نشستوں میں آر جے ڈی نے اپنے 4 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے جس میں دو مسلم رہنماء بھی شامل ہیں۔ ان میں ایک سابق ریاستی وزیر عبد الباری صدیقی ہیں جبکہ دوسرے سید فیصل علی ہیں۔

فیصل علی کا تعلق ضلع گیا سے ہے۔ لیکن وہ دلی میں رہتے ہیں۔ فیصل علی نے 2019 کا پارلیمانی انتخاب بھی لڑا تھا لیکن انکی شکست ہوگئی تھی۔ پارٹی میں وہ عوامی سطح پر سرگرم تو نظر نہیں آتے لیکن آرجے ڈی کی اعلی قیادت کے ساتھ بالخصوص لالو پرساد یادو کے ساتھ وہ اکثر ساتھ نظرآتے ہیں۔ چونکہ انکا تعلق ضلع گیا سے ہے تو اس صورت میں یہاں آرجے ڈی کے اقلیتی کمیٹی کے پسماندہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کو لگتا ہے کہ شاید کہ 2025 کے اسمبلی انتخابات میں بھی وہ یہاں ٹکٹ سے محروم ہوجائیں گے۔ اس کو لیکر اگڑا اور پچھڑا کی سیاست شروع کردی گئی ہے۔

حالانکہ اس سے پہلے جب فروری ماہ میں راجیہ سبھا کا الیکشن ہوا تو کہا گیا کہ آرجے ڈی اور عظیم اتحاد نے مسلمانوں کو اس سے محروم کیا ہے کیونکہ عظیم اتحاد میں تین سیٹوں میں ایک سیٹ پر بھی مسلم رہنما کو امیدوار نہیں بنایا گیا اور مطالبہ کیا جارہاتھا کہ ایم ایل سی کے انتخاب میں کم ازکم آرجے ڈی دو مسلم رہنماوں کو امیدوار بنائے۔ اب جبکہ امیدوار بنایا گیا تو پسماندہ مسلمانوں کو نظرانداز کیے جانے کی بات ہونے لگی ہے حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی دہائیوں سے پسماندہ مسلم قیادت سے مگدھ کمشنری کا حلقہ خالی ہے۔ابھی جے ڈی یو سے گیا ضلع کے آفاق احمد خان قانون ساز کونسل کے رکن ہیں جبکہ سید فیصل علی آر جے ڈی سے امیدوار ہوئے ہیں۔ رفیع گنج سے ایم ایل اے نہال الدین احمد کا تعلق شیخ برادری سے ہے۔ جبکہ نوادہ گوند پور اسمبلی حلقہ سے کامران احمد کا بھی تعلق اوبی سی سے ہے۔

گیا: راجد اقلیتی کمیٹی نے پسماندہ طبقہ کو نظرانداز کرنے کا لگایا الزام

گیا: آر جے ڈی اقلیتی کمیٹی نے سید فیصل علی کو قانون ساز کونسل کا رکن بنائے جانے کی مخالفت کی ہے۔ اقلیتی کمیٹی نے اپنے پارٹی کے اعلیٰ کمان پر انتہائی پسماندہ مسلمانوں کو سیاسی حصے داری سے محروم کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور مطالبہ کیا کہ اگر ابھی آئندہ پارلیمانی انتخابات میں انتہائی پسماندہ مسلمانوں کو خاطر خواہ حصے داری نہیں ملی تو وہ آر جے ڈی کے حق میں ووٹنگ نہیں کریں گے۔ حالانکہ آر جے ڈی اقلیتی کمیٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی اقلیتی کمیٹی کے ارکان پارٹی سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ وہ پارلیمانی انتخابات کے اُمیدواروں کی فہرست کے انتظار میں ہیں۔ آر جے ڈی کے اعلی قیادت سے ملکر پسماندہ مسلمانوں کو سیاسی حصے داری محروم نہیں کیے جانے کا مطالبہ کریں گے۔

گیا آر جے ڈی اقلیتی سیل کے ضلع صدر الیاس انصاری اور معراج الدین یوتھ ونگ آر جے ڈی نے کہا کہ سماجی انصاف کی ہوا چلنے کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ہے۔ اقلیتی طبقہ کے پسماندہ طبقات کو سماجی انصاف نہیں مل رہا ہے ۔ کئی دہائیوں سے گیا نا صرف پسماندہ مسلم قیادت سے خالی ہےبلکہ پوری طرح سے مسلمانوں سے خالی ہے۔ توقع تھی کہ اس بار ایم ایل سی میں گیا ضلع کے پسماندہ مسلمانوں کو ٹکٹ دی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہواہے۔ واضح ہوکہ بہار قانون سازکونسل کی 11 نشستوں میں آر جے ڈی نے اپنے 4 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے جس میں دو مسلم رہنماء بھی شامل ہیں۔ ان میں ایک سابق ریاستی وزیر عبد الباری صدیقی ہیں جبکہ دوسرے سید فیصل علی ہیں۔

فیصل علی کا تعلق ضلع گیا سے ہے۔ لیکن وہ دلی میں رہتے ہیں۔ فیصل علی نے 2019 کا پارلیمانی انتخاب بھی لڑا تھا لیکن انکی شکست ہوگئی تھی۔ پارٹی میں وہ عوامی سطح پر سرگرم تو نظر نہیں آتے لیکن آرجے ڈی کی اعلی قیادت کے ساتھ بالخصوص لالو پرساد یادو کے ساتھ وہ اکثر ساتھ نظرآتے ہیں۔ چونکہ انکا تعلق ضلع گیا سے ہے تو اس صورت میں یہاں آرجے ڈی کے اقلیتی کمیٹی کے پسماندہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کو لگتا ہے کہ شاید کہ 2025 کے اسمبلی انتخابات میں بھی وہ یہاں ٹکٹ سے محروم ہوجائیں گے۔ اس کو لیکر اگڑا اور پچھڑا کی سیاست شروع کردی گئی ہے۔

حالانکہ اس سے پہلے جب فروری ماہ میں راجیہ سبھا کا الیکشن ہوا تو کہا گیا کہ آرجے ڈی اور عظیم اتحاد نے مسلمانوں کو اس سے محروم کیا ہے کیونکہ عظیم اتحاد میں تین سیٹوں میں ایک سیٹ پر بھی مسلم رہنما کو امیدوار نہیں بنایا گیا اور مطالبہ کیا جارہاتھا کہ ایم ایل سی کے انتخاب میں کم ازکم آرجے ڈی دو مسلم رہنماوں کو امیدوار بنائے۔ اب جبکہ امیدوار بنایا گیا تو پسماندہ مسلمانوں کو نظرانداز کیے جانے کی بات ہونے لگی ہے حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی دہائیوں سے پسماندہ مسلم قیادت سے مگدھ کمشنری کا حلقہ خالی ہے۔ابھی جے ڈی یو سے گیا ضلع کے آفاق احمد خان قانون ساز کونسل کے رکن ہیں جبکہ سید فیصل علی آر جے ڈی سے امیدوار ہوئے ہیں۔ رفیع گنج سے ایم ایل اے نہال الدین احمد کا تعلق شیخ برادری سے ہے۔ جبکہ نوادہ گوند پور اسمبلی حلقہ سے کامران احمد کا بھی تعلق اوبی سی سے ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.