ETV Bharat / state

حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں، ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 13, 2024, 6:32 PM IST

Retired Justice B D Naqvi React بی جے پی کے رکن پارلیمان نے ایوان میں کہا کہ عبادت گاہ قانون 1991 کو ختم کر دینا چاہیے. دوسری جانب اس قانون کو گنگا جمنی تہذیب اپسی ہم آہنگی قومی یکتا کے محافظ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی نے کہاکہ حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں

حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں:ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی
حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں:ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی

حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں:ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی

لکھنو:ہائی کورٹ سے ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ جو حکومت آئین کا حلف لے کر کے یہ کہتی ہیں کہ ہم آئین کے خلاف کوئی بھی کام نہیں ہونے دیں گے وہی حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں قانون کا راج نہیں ہوتا ہے۔ اس کو طوائف الملوک لاقانونیت کا درجہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 جو بابری مسجد کے علاوہ تمام عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔مسلم فریق کئی مسجدوں کے معاملے میں عدالت میں اس قانون کو بہت مضبوطی کے ساتھ پیش کر رہا ہے عدالتوں کو چاہیے کہ اس قانون کے پیش نظر عبادت گاہوں کے مسائل کو سماعت کریں تاہم ایسا ہوتے ہوئے نظر نہیں ارہا ہے گزشتہ حالیہ واقعات سے ایسا محسوس ہوا کہ حکومتیں اب قانون کے نفاذ میں ناکام نظر ا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ سے عبادتگاہ ایکٹ 1991 کو تو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن سپریم کورٹ پارلیمنٹ پر نظر رکھتا ہے کہ کون سا قانون ائین کے مطابق ہے یا مخالف ہے عدالت عظمی اس کا تعین کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا کی لڑکی کا ڈاکٹریٹ تک تعلیم کا جانیں دلچسپ سفر

انہوں نے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے اسمبلی میں دیے گئے بیان کے تعلق سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسمبلی میں واضح طور پہ اشارہ کیا ہے کہ کاشی اور متھرا کے معاملے میں ہندو فریق کی فتح ہوگی ظاہر ہے کہ یہ سب متنازع معاملہ ہے۔اس میں دونوں فریق دعوی کرتا ہے کہ اس کی جیت ہوگی تاہم وزیراعلی کا اس درمیان بیان دینا کہ اس کو متاثر کر سکتا ہے۔

گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت کا فیصلے دینے والے جج کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے اخری لمحے میں انہوں نے یہ فیصلہ سنایا ۔یہ پہلا فیصلہ نہیں ہےکہ جج نے سبکدوشی کے آخری لمحے میں دیا ہو ۔ایسے کئی معاملے ہیں جہاں پر ججز نے ریٹائرمنٹ ہونے کے وقت دیا۔اس کے پس پردہ کہیں نہ کہیں ان کو لالچ تھی کہ ان کو کوئی منصب مل جائے اور ملا بھی لیکن یہ عدالت کے حق میں بہتر نہیں ہوا ہے۔

حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں:ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی

لکھنو:ہائی کورٹ سے ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ جو حکومت آئین کا حلف لے کر کے یہ کہتی ہیں کہ ہم آئین کے خلاف کوئی بھی کام نہیں ہونے دیں گے وہی حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں قانون کا راج نہیں ہوتا ہے۔ اس کو طوائف الملوک لاقانونیت کا درجہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 جو بابری مسجد کے علاوہ تمام عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔مسلم فریق کئی مسجدوں کے معاملے میں عدالت میں اس قانون کو بہت مضبوطی کے ساتھ پیش کر رہا ہے عدالتوں کو چاہیے کہ اس قانون کے پیش نظر عبادت گاہوں کے مسائل کو سماعت کریں تاہم ایسا ہوتے ہوئے نظر نہیں ارہا ہے گزشتہ حالیہ واقعات سے ایسا محسوس ہوا کہ حکومتیں اب قانون کے نفاذ میں ناکام نظر ا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ سے عبادتگاہ ایکٹ 1991 کو تو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن سپریم کورٹ پارلیمنٹ پر نظر رکھتا ہے کہ کون سا قانون ائین کے مطابق ہے یا مخالف ہے عدالت عظمی اس کا تعین کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا کی لڑکی کا ڈاکٹریٹ تک تعلیم کا جانیں دلچسپ سفر

انہوں نے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے اسمبلی میں دیے گئے بیان کے تعلق سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسمبلی میں واضح طور پہ اشارہ کیا ہے کہ کاشی اور متھرا کے معاملے میں ہندو فریق کی فتح ہوگی ظاہر ہے کہ یہ سب متنازع معاملہ ہے۔اس میں دونوں فریق دعوی کرتا ہے کہ اس کی جیت ہوگی تاہم وزیراعلی کا اس درمیان بیان دینا کہ اس کو متاثر کر سکتا ہے۔

گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت کا فیصلے دینے والے جج کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے اخری لمحے میں انہوں نے یہ فیصلہ سنایا ۔یہ پہلا فیصلہ نہیں ہےکہ جج نے سبکدوشی کے آخری لمحے میں دیا ہو ۔ایسے کئی معاملے ہیں جہاں پر ججز نے ریٹائرمنٹ ہونے کے وقت دیا۔اس کے پس پردہ کہیں نہ کہیں ان کو لالچ تھی کہ ان کو کوئی منصب مل جائے اور ملا بھی لیکن یہ عدالت کے حق میں بہتر نہیں ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.