علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے اپنے گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحانات کے نصاب سے اسلامک حصے کو ہٹا دیا ہے جس کے بعد سے ہی ملی تنظیموں اور طلباء میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے۔ وہ انتظامیہ کے اس فیصلے کی مستقل مخالفت بھی کر رہے ہیں۔ اسی کے سبب ان کی جانب سے زبر دست ردعمل سامنے آرہے ہیں۔
اسلامک حصہ کو شامل کروانے کے لئے اے ایم یو طلباء اور ملی تنظیموں نے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کو میمورنڈم بھی دے کر مطالبہ کیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ہم نے ایک ریویو کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی شفارشات کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے۔
ایک جانب یونیورسٹی طلباء ریویو کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب بھارتیہ سماج سیوک سنگٹن کے قومی صدر چودھری افراہیم حسین نے آر ٹی آئی ڈال کر اے ایم یو انتظامیہ سے پوچھا ہے کہ آخر انتظامیہ نے گیارویں جماعت کے انڈواسلامک نصاب سے اسلامک حصے کو کیوں ہٹایا؟ کس کی کہنے پر ہٹایا اور اس کو کس طریقے کار سے ہٹایا گیا؟
چودھری افراہیم حسین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آر ٹی آئی کے جواب کے بعد ہم نصاب سے اسلامک حصہ کو ہٹانے کے خلاف قومی اور بین الاقوامی سطح پر مہم شروع کریں گے اور اس طرح سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں اس تبدیلی کو برداشت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی میوزیم ڈے پر علیگڑھ میں 18 مئی کو بین الاقوامی سمینار
افراہیم نے مزید بتایا کہ اے ایم یو لوگو سے قرآن کی آیات علم الانسان مالم یعلم کو ہٹایا دیا گیا جو اب کیمپس میں دکھائی نہیں دے رہا ہے اور اب نصاب سے اسلامک حصے کو ہٹادیا گیا جس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔