ETV Bharat / state

تبدیلی مذہب قانون کا مقصد مذہبی آزادی کی ضمانت دینا ہے، یہ مذہب تبدیل کرنے کا حق نہیں دیتا: الہ آباد ہائی کورٹ کا تبصرہ - Allahabad High Court

ایک نوجوان کے خلاف جنسی استحصال اور دوسرے مذہب کی لڑکی پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

Allahabad high court
الہ آباد ہائی کورٹ (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 13, 2024, 11:52 AM IST

پریاگ راج: مذہب کی تبدیلی معاملے کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اتر پردیش غیر قانونی تبدیلی مذہب کی ممانعت قانون 2021 کا مقصد تمام افراد کو مذہبی آزادی کی ضمانت دینا ہے۔ ایکٹ کا مقصد ہندوستان میں سیکولرزم کو برقرار رکھنا ہے۔ آئین ہر فرد کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا بنیادی حق دیتا ہے۔ مذہب کی آزادی کے انفرادی حق کو مذہب تبدیل کرنے کے حق میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ تبصرہ مذہب کی تبدیلی کے ملزم عظیم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے کیا۔

غور طلب ہے کہ عظیم کے خلاف بدایوں کے کوتوالی تھانے میں ایک لڑکی کو زبردستی اسلام قبول کرنے اور اس کا جنسی استحصال کرنے کا مقدمہ اترپردیش غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ فی الوقت ملزم جیل میں ہے، اس نے ضمانت کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کو جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی نے متعلقہ کیس میں اپنے بیان میں درخواست گزار کے ساتھ اپنی شادی کی تصدیق کی ہے۔ سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

جسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ نے کہا کہ متاثرہ نے سیکشن 164 سی آر پی سی کے تحت ریکارڈ کیے گئے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا تھا کہ درخواست گزار اور اس کے اہل خانہ اسے اسلام قبول کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:

تبدیلی مذہب کو نہ روکا گیا تو ملک کی اکثریتی آبادی اقلیت ہو جائے گی: ہائی کورٹ

راجستھان: مبینہ لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے الزام میں دو اساتذہ معطل

پریاگ راج: مذہب کی تبدیلی معاملے کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اتر پردیش غیر قانونی تبدیلی مذہب کی ممانعت قانون 2021 کا مقصد تمام افراد کو مذہبی آزادی کی ضمانت دینا ہے۔ ایکٹ کا مقصد ہندوستان میں سیکولرزم کو برقرار رکھنا ہے۔ آئین ہر فرد کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا بنیادی حق دیتا ہے۔ مذہب کی آزادی کے انفرادی حق کو مذہب تبدیل کرنے کے حق میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ تبصرہ مذہب کی تبدیلی کے ملزم عظیم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے کیا۔

غور طلب ہے کہ عظیم کے خلاف بدایوں کے کوتوالی تھانے میں ایک لڑکی کو زبردستی اسلام قبول کرنے اور اس کا جنسی استحصال کرنے کا مقدمہ اترپردیش غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ فی الوقت ملزم جیل میں ہے، اس نے ضمانت کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کو جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی نے متعلقہ کیس میں اپنے بیان میں درخواست گزار کے ساتھ اپنی شادی کی تصدیق کی ہے۔ سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

جسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ نے کہا کہ متاثرہ نے سیکشن 164 سی آر پی سی کے تحت ریکارڈ کیے گئے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا تھا کہ درخواست گزار اور اس کے اہل خانہ اسے اسلام قبول کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:

تبدیلی مذہب کو نہ روکا گیا تو ملک کی اکثریتی آبادی اقلیت ہو جائے گی: ہائی کورٹ

راجستھان: مبینہ لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے الزام میں دو اساتذہ معطل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.