ممبئی: اچاریہ کالج کی جانب سے حجاب، نقاب، برقع، چوڑی، ٹوپی پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے خلاف بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا بامبے ہائی کورٹ نے کالج کے فیصلے کو برقرار رکھا جس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے کالج انتظامیہ کے فیصلے پر روک لگائے جانے پر ماہر تعلیم سلیم الورے نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے روک لگائے جانے کے بعد پورے ملک میں حجاب اور برقع کو لیکر مخالفت کا جو سلسلہ جاری ہوا تھا وہ رک جائے گا، اس کی پشت پناہی میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا تھا۔
آل انڈیا علماء بورڈ سے وابستہ مولانا شمیم اختر ندوی کا کہنا ہے کہ ممبئی کے کالجوں میں جو حجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی اس معاملے میں سپریم کورٹ نے روک لگائی ہے کورٹ نے پابندی پر روک لگائی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مولانا نوشاد کہتے ہیں کہ اس طرح سے ہمیں نااُمید نہیں ہونا چاہیے عدالت عظمٰی نے جو روک لگائی ہے وہ قابل تعریف اور اہم ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایسے لوگ جو قانون سے کھلواڑ کرتے ہیں اب ایسا کرنے سے پہلے سوچیں گے۔ علامہ بنئی حسنی کہتے ہیں کہ کورٹ کے اس فرمان کی تائید کرتے ہیں اور ایسے لوگ جنہیں حجاب اور برقع چبھ رہا ہے اُن کے لیے ایک نصیحت بھی ہے کہ قانون سے اُوپر سے نہیں ہوسکتے۔