علی گڑھ: اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے تھانہ سول لائن علاقے کی ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ نقوی پارک کے اندر کچھ نامعلوم افراد ان پر پیچھے سے قابل اعتراض اور نسلی تبصرہ کیا۔ خاتون کے مطابق کچھ لوگوں نے ان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'برقعے والی یہاں کیوں آتی ہیں'، 'مسلمانوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے'، 'پارک میں مسلمانوں کا ٹکٹ 50 روپے کر دینا چاہیے تاکہ ان کی پارک میں تعداد پر قابو پایا جا سکے' وغیرہ۔ واضح رہے کہ علی گڑھ کے نقوی پارک کو جواہر پارک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
خاتون کا کہنا ہے کہ مسلم خواتین پر اشتعال انگیز کمنٹس کئے جاتے ہیں اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کو پارک میں مسلمانوں کی موجودگی پسند نہیں ہے اور یہ پارک مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔ خاتون نے مزید بتایا کہ فی الحال میں نے اس کی کوئی شکایت اس لیے نہیں کی کیونکہ ہماری کوئی نہیں سنتا ہے۔
خاتون ریٹائرڈ ٹیچر ہیں جن کی رہائش نقوی پارک کے قریب ہی ہے۔ حالانکہ کہ انہوں نے پارک میں جانے کے لیے 500 روپئے کا پاس بنوا رکھا ہے۔
وہیں ایک مرد کا بیان بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ صاف صاف کہے رہا ہے کہ "پارک کا داخلہ ٹکٹ 50 روپے کردینا چاہیے تاکہ ان کی تعداد کم ہو، تبھی ان کو معلوم ہوگا" مرد کے اس بیان سے خاتون کے الزام کو تقویت مل رہی ہے۔ خاتون کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ فی الحال علیگڑھ پولیس یا پارک انتظامیہ کی جانب سے اس سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
مزید پڑھیں: طالبات کا حجاب زبردستی ہٹانے کے الزام پر اے ایم یو انتظامیہ کی وضاحت
واضح رہے نقوی پارک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قریب ہے جس کا کروڑوں روپے کی مدد سے تزئین کاری کا کام کیا جایا ہے۔ پارک میں صبح اور شام کے وقت بڑی تعداد میں سبھی مذاہب کے لوگ جاتے ہیں۔ کچھ روز قبل ہی علی گڑھ انتظامیہ کی جانب سے 20 روپیے داخلہ ٹکٹ کردیا گیا ہے۔