اورنگ آباد: ہندو مذہبی رہنما رام گری مہاراج کے ذریعہ نبی پاکؐ کی شان میں مبینہ گستاخی کے بعد مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں ماحول گرم دیکھنے کو ملا ہے۔ گذشتہ شب ریاست کے مختلف علاقوں سمیت اورنگ آباد کے ویجاپور اور گنگاپور میں بھی راستہ روکو تحریک چلائی گئی۔ آج ویجاپور میں گری مہاراج پر ایک ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔
غور طلب ہے کہ جمعہ کا دن ہونے کے باوجود مقامی لوگوں کی جانب سے بطور احتجاج کئی دکانیں بند رکھی گئیں اور جمعہ کی نماز کے بعد اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن کے باہر سیکڑوں لوگ جمع ہوئے۔ حالانکہ مقامی پولیس نے یہاں جمع سبھی لوگوں سمجھا بجھا کر روانہ کر دیا ہے۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس انتظامیہ نے اورنگ آباد کے سٹی چوک علاقے کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا اور عوام سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ پرامن رہیں۔ ساتھ ہی کسی بھی افواہ پر دھیان نہ دیں۔
پولیس نے یہ بھی وارننگ دی کہ سوشل میڈیا پر پولیس کی کڑی نظر ہے، امن و امان میں رخنہ ڈالنے والے کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا اور اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس ضمن میں سٹی چوک پولیس نے یہ یقین دلایا کہ رام گری مہاراج کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
- اورنگ آباد کے نواجونوں سے مسلم رہنماؤں کی اپیل، سازش کا شکار نہ ہوں:
ہندو دھرم گرو رام گری مہاراج کی جانب سے شان رسالت میں گستاخی کے معاملے کو لیکر اورنگ آباد کے مسلمانوں میں ایک جانب جہاں بے چینی پھیلی ہوئی ہے، تو وہیں دوسری طرف مسلم علماء و دانشوران نوجوانوں سے پرامن رہنے کی مسلسل اپیل کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر ایک وفد نے پولیس کمشنر سے ملاقات بھی کی۔
ہندو دھرم گرو رام گری مہاراج کی جانب سے شان رسالتؐ میں گستاخی کے خلاف اورنگ آباد کا ماحول گرما گیا۔ اس تعلق سے سابق رکن پارلیمان امتیاز جلیل کی قیادت میں ایک وفد نے پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور متنازع دھرم گرو کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا، اور انھیں یہ بتایا کہ پوری دنیا کے مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں، لیکن ناموس رسالتؐ میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔
سابق رکن پارلیمان نے ان نام نہاد دھرم گروؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپنے دھرم کی برائیوں کو چھوڑ کر دوسرے مذاہب پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، جب کہ مسلمان کبھی بھی دوسرے مذاہب کے لوگوں کے خلاف کچھ نہیں کہتے ہیں۔ اس لیے ہم نے پولیس کمشنر کو پورے واقعے سے آگاہ کر دیا ہے، کہ ملک بھر میں مسلمانوں میں اس گستاخی کے خلاف سخت ناراضگیاں ہیں، اور ایسے حالات میں پولیس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ملزم کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچائے۔
امتیاز جلیل نے مولانا سلمان ازہری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی معمولی سی بات کا ہوا کھڑا کرکے ملک بھر میں ان کے خلاف ایف آئی درج کی، جب ان کے ساتھ یہ رویہ اختیار کیا گیا ہے تو یہ ملزم آزاد کیوں گھوم رہا ہے؟
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس ملک کی خوبصورتی کو برقرار رکھنا ہے، تو نفرت پیدا کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔ آج ناسک میں ہندو سکل سماج کی جانب سے جمعہ کی نماز کے وقت ریلی نکالی گئی۔ انھیں اس بات کی اجازت کون دے رہا ہے؟ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دیا جارہا ہے۔
امتیاز جلیل نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا غصہ جائز ہے اور اس معاملے میں کسی بھی طرح کا سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا ہے، لیکن ہمیں سنبھل کر رہنا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ نوجوان کسی سازش کا شکار ہو جائیں۔
اورنگ آباد کے معروف عالم دین مولانا رشید نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ابھی جو واقعہ پیش آیا ہے وہ بہت ہی افسوسناک ہے اور ہم اللہ رسول و قرآن کے خلاف کوئی بھی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہو سکتے، لیکن ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ جس طرح کا بھائی چارہ ہمارے شہر و ملک میں بنا ہوا ہے وہ آئندہ بھی بنا رہے۔
مولانا رشید نے مزید کہا کہ پولیس کمشنر نے ان کے سوالوں کا مثبت جواب دیا ہے، اور یہ یقین دلایا ہے کہ ملزم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی لیکن مسلم نوجوانوں کو بھی احتیاط سے کام لینا ہے، ایسا نہ ہو کہ جذبات و جوش میں آکر کوئی ایسا کام کر بیٹھیں جس کی وجہ سے انھیں نقصان اٹھانا پڑے۔
اس معاملے میں شیوسینا لیڈر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ گری مہاراج کی بات اگر غلط ہے تو قانونی طریقے سے ان کے خلاف لڑائی لڑی جائے اور اگر وہ غلط بیان دیتے ہیں تو ان سے آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کی جائے۔ شیوسینا لیڈر نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں مسلم طبقہ کی جانب سے دیگر مذاہب کے لوگوں کی دکانیں بند کرانا نامناسب عمل ہے۔
- مالیگاؤں میں بی جے پی اقلیتی سیل کے کارکنان کا علامتی احتجاج:
مہاراشٹر کے ناسک ضلع میں واقع ایولہ سٹی پولیس اسٹیشن سے ملی تفصیلات کے مطابق فریادی قاضی سلیم الدین جلال الدین، عمر 29 سالہ رہائشی پنجرگلی ایولہ نے گزشتہ شب ایولہ سٹی پولیس اسٹیشن جا کر شکایت کی کہ 15 اگست رات 9 بجے کے درمیان یوٹیوب چینل پر گنگا گیری مہاراج شرام پور ضلع احمد نگر نے، اپنی تقریر میں پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی۔
انہوں نے اپنے تقریر میں کہا کہ ''مسلم خواتین پر بہت ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔ کیونکہ ان کے نظریات جابرانہ ہے۔ اس حقیقت کو جاننے کے بعد تقریبا ایک کروڑ سے زائد مسلمانوں مذہب اسلام کو چھوڑ چکے ہیں۔ اس طرح کی اور بھی کئی من مانی باتوں سے انہوں نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ساتھ ساتھ مذہب اسلام کے نظریات کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔' جب کہ ناسک کے سنار کے پنچلے گاؤں میں ایک خطاب کے دوران سدگورو گنگا گیری مہاراج نے مذہب اسلام کے خلاف متنازعہ بیان دیا۔ اس بیان کی ویڈیوز اس وقت سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں۔ یہ واقعہ ناسک کے ساتھ اورنگ آباد میں بھی پیش آیا۔
فریادی کی شکایت پر ایولہ سٹی پولیس اسٹیشن نے ملزم گنگا گیری مہاراج شرام پور ضلع احمد نگر کے خلاف نئے فوجداری قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سدگورو گنگا گیری مہاراج کے متنازع بیان کے بعد اورنگ آباد کے امبیڈکر چوک پر رات کے وقت اچانک ایک بڑی بھیڑ جمع ہوگئی۔ ہجوم نے ٹائر جلا کر متنازع بیان کی مذمت کی اور جم کر نعرے بازی کی۔ اس معاملے میں ویجا پور پولیس نے رام گیری مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کیا جس کے بعد بھیڑ پرسکون ہوگئی۔ لیکن حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ویجا پور تعلقہ میں کرفیو کا حکم نافذ کردیا ہے، اور 16 اگست کو رات 12 بجے سے 19 اگست تک کرفیو کا حکم دیا۔
وہیں دوسری جانب مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر ابراہیم شیخ نے پولیس انتظامیہ کو ایک مطالباتی مکتوب پیش کیا۔ اور گنگا گیری مہاراج کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔
اس موقعے پر ابراہیم شیخ نے کہا کہ ہم ہماری پارٹی کے اعلی عہدیداران خصوصا وزیر اعظم نریندر مودی جی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے متنازع بیان دینے والے افراد پر سخت کارروائی کا حکم دیا جائے، جو کہیں نہ کہیں بی جے پی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے مسلمانوں کو بی جے پی سے دور کرنے کی سازش بھی نظر آرہی ہے۔ اس لئے ہم پولیس انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گنگا گیری مہاراج پر سخت کارروائی کی جائے اور اس کے ماسٹر مائنڈ کو منظر عام پر لایا جائے۔