ETV Bharat / state

تعلیم سے محبت کرنے والے پروفیسر خورشید احمد خان کا انتقال - Prof Khursheed Ahmed Khan Death

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 3, 2024, 5:28 PM IST

گیا ضلع کے معروف ماہر تعلیم پروفیسر خورشید احمد خان نے داعیٔ اجل کو لبیک کہہ دیا، انہوں نے 72 برس کی عمر میں آخری سانس چنئی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران لی، ان کے انتقال کی خبر سے مگدھ خطے کا تعلیمی حلقہ سوگوار ہے۔

Prof Khursheed Ahmed Khan, who loved education passed away
تعلیم سے محبت کرنے والے پروفیسر خورشید احمد خان کا انتقال (ETV Bharat Urdu)

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے شعبۂ تعلیم کو بڑا نقصان اور خلا ہوا ہے۔ گیا ضلع کے معروف تعلیم دوست پروفیسر خورشید احمد خان کا انتقال پر ملال ہوگیا، وہ حال کے گزشتہ ایک ماہ قبل سے ایک موذی مرض کی زد میں تھے، گیا کے مسلم معاشرے میں تعلیم کے تعلق سے ان کی بڑی خدمات ہیں، سنہ 1978 میں وہ مرزا غالب کالج کے شعبۂ فارسی میں پروفیسر کے عہدے پر بحال ہوئے تھے، سنہ 2018 میں وہ پروفیسر انچارج کے عہدے سے سبکدوش ہوئے، اس دوران انہوں نے نا صرف کالج کے تعلیمی نظام میں نمایاں تبدیلی لائی بلکہ شہر گیا میں واقع ایک اور معروف ادارہ ' شتابدی پبلک اسکول ' کو معیاری بنانے اور سنوارنے میں بڑی قربانیاں پیش کیں، سبکدوش ہونے کے بعد بھی وہ شتابدي اسکول سے وابستہ رہے، مرحوم کی بہت دور اندیش سوچ تھی کہ معاشرے کے غریب نونہالوں کی تعلیم و تربیت کے لیے معقول انتظام اپنے شہر اور ضلع میں ہو اور اسی سوچ و فکر کے ساتھ انہوں نے اپنے آبائی گاؤں نسکھا کے علاقے میں واقع امین آباد کے پاس ایک بڑے نرسنگ کالج کی بنیاد ڈالی تھی اور عنقریب میں وہ ادارہ شروع ہونے والا تھا۔

Prof Khursheed Ahmed Khan, who loved education passed away
تعلیم سے محبت کرنے والے پروفیسر خورشید احمد خان کا انتقال (ETV Bharat Urdu)

ان کے ویژن کے مطابق اس نرسنگ کالج میں غریب بچیوں کو تعلیم سے آراستہ کرکے خود مختاری کی طرف بڑھانا تھا۔ تاہم مصلحت خداوندی کہ وہ اپنی حیات میں اس خواب کو پورا ہوتے نہیں دیکھ پائے۔ مرحوم کے ایک قریبی دوست پروفیسر حفیظ الرحمٰن خان نے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم خورشید احمد خان ایک صاف گو اور ملنسار خوش مزاج انسان تھے، تعلیمی بیداری پیدا کرنے میں بڑی مہارت رکھتے تھے، ان کے انتقال سے تعلیمی شعبے کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ مرزا غالب کالج کی معیاری تعلیم و تربیت کی ترقی میں انہوں نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ واضح ہو کہ پروفیسر خورشید احمد خان کا تعلق ضلع گیا کے نسکھا گاؤں سے تھا، ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ اطلاع کے مطابق ان کی میت منگل کی صبح پٹنہ، ہوائی جہاز سے پہنچے گی اور پھر گیا ان کی میت لائی جائے گی، منگل کی شام تک تجہیز وتکفین ہونے کی امید ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گیا: نئی تکنیک کے ساتھ دو دوستوں کی تجارت میں نمایاں کامیابی - Dairy Farm with New Techniques

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے شعبۂ تعلیم کو بڑا نقصان اور خلا ہوا ہے۔ گیا ضلع کے معروف تعلیم دوست پروفیسر خورشید احمد خان کا انتقال پر ملال ہوگیا، وہ حال کے گزشتہ ایک ماہ قبل سے ایک موذی مرض کی زد میں تھے، گیا کے مسلم معاشرے میں تعلیم کے تعلق سے ان کی بڑی خدمات ہیں، سنہ 1978 میں وہ مرزا غالب کالج کے شعبۂ فارسی میں پروفیسر کے عہدے پر بحال ہوئے تھے، سنہ 2018 میں وہ پروفیسر انچارج کے عہدے سے سبکدوش ہوئے، اس دوران انہوں نے نا صرف کالج کے تعلیمی نظام میں نمایاں تبدیلی لائی بلکہ شہر گیا میں واقع ایک اور معروف ادارہ ' شتابدی پبلک اسکول ' کو معیاری بنانے اور سنوارنے میں بڑی قربانیاں پیش کیں، سبکدوش ہونے کے بعد بھی وہ شتابدي اسکول سے وابستہ رہے، مرحوم کی بہت دور اندیش سوچ تھی کہ معاشرے کے غریب نونہالوں کی تعلیم و تربیت کے لیے معقول انتظام اپنے شہر اور ضلع میں ہو اور اسی سوچ و فکر کے ساتھ انہوں نے اپنے آبائی گاؤں نسکھا کے علاقے میں واقع امین آباد کے پاس ایک بڑے نرسنگ کالج کی بنیاد ڈالی تھی اور عنقریب میں وہ ادارہ شروع ہونے والا تھا۔

Prof Khursheed Ahmed Khan, who loved education passed away
تعلیم سے محبت کرنے والے پروفیسر خورشید احمد خان کا انتقال (ETV Bharat Urdu)

ان کے ویژن کے مطابق اس نرسنگ کالج میں غریب بچیوں کو تعلیم سے آراستہ کرکے خود مختاری کی طرف بڑھانا تھا۔ تاہم مصلحت خداوندی کہ وہ اپنی حیات میں اس خواب کو پورا ہوتے نہیں دیکھ پائے۔ مرحوم کے ایک قریبی دوست پروفیسر حفیظ الرحمٰن خان نے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم خورشید احمد خان ایک صاف گو اور ملنسار خوش مزاج انسان تھے، تعلیمی بیداری پیدا کرنے میں بڑی مہارت رکھتے تھے، ان کے انتقال سے تعلیمی شعبے کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ مرزا غالب کالج کی معیاری تعلیم و تربیت کی ترقی میں انہوں نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ واضح ہو کہ پروفیسر خورشید احمد خان کا تعلق ضلع گیا کے نسکھا گاؤں سے تھا، ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ اطلاع کے مطابق ان کی میت منگل کی صبح پٹنہ، ہوائی جہاز سے پہنچے گی اور پھر گیا ان کی میت لائی جائے گی، منگل کی شام تک تجہیز وتکفین ہونے کی امید ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گیا: نئی تکنیک کے ساتھ دو دوستوں کی تجارت میں نمایاں کامیابی - Dairy Farm with New Techniques

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.