اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے سلوڑ تحصیل میں کمیونٹی ہال کیلئے منظور شدہ رقم کا ریاستی وزیر اقلیتی امور عبدالستار نے مبینہ طور پر اپنے خانگی اسکول میں کمرے تعمیر کیلئے استعمال کرنے کی شکایت کے بعد اس مسئلہ پر محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری آٹھ ہفتوں میں فیصلہ کریں گے۔ بمبئے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے اس فیصلہ سنایا ہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق جب وزیر عبدالستار کانگریس کے ایم ایل اے تھے تب انہوں نے چار گاؤں اندھیری، امبھائی، سوئیگاؤں اور فردا پور میں سماجی عمارتوں کی تعمیر کے لیے تقریباً 45 لاکھ روپے کے سرکاری فنڈ فراہم کیا گیا تھا۔
تاہم، اس وقت کے بی جے پی تعلقہ صدر دلیپ دنیکر نے وزیر عبدالستار پر اپنے نجی تعلیمی ادارے کے لیے اسکول کے کمرے بنانے کے لیے سرکاری فنڈ کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔ وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے عبدالستار کے خلاف کیس سی آئی ڈی کو سونپ دیا تھا۔ سی آئی ڈی نے مکمل تفتیش کی اور تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کر دی تھی۔ تاہم عبدالستار کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوتے دیکھ کر سماجی کارکن مہیش شنکر پہیلی نے آر ٹی آئی کے تحت دستاویزات جمع کیں اور دنیکر اور شنکر پہیلی نے مل کر ہوم سکریٹری سے شکایت کی۔ تاہم، تین سال تک پیروی کرنے کے بعد بھی، کوئی کارروائی نہیں کی گئی، لہذا دانیکر اور شنکر پیلی نے ایڈوکیٹ انگر کاندوڑے اور ایڈوکیٹ عثمان شیخ کی معرفت سے بمبے ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ میں درخواست دائر کی۔
عدالت نے حکومت کو سرکاری وکیل کے ذریعے حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ تین مواقع دینے کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ آخر میں عدالت نے یہ نتیجہ نکلا کہ مذکورہ شکایت تین سال سے زائد عرصے سے فیصلے کے لیے زیر التوا تھی، اس لیے تحقیقات کو اپنے انجام تک پہنچنا چاہیے۔ اس کے لیے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری کو درخواست گزاروں کی جانب سے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری کے پاس دائر کی گئی شکایت پر سی آئی ڈی کی تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر آٹھ ہفتوں کے اندر مناسب فیصلہ کرنا ہوگا۔ اور جو فیصلہ کیا جائے گا اس سے درخواست گزار کو آگاہ کیا جائے۔