ہلدوانی: آٹھ فروری کو ہلدوانی تشدد میں جن چھ لوگوں کی موت ہوئی تھی ان میں سے پانچ مسلم اور ایک غیر مسلم نوجوان پرکاش سنگھ تھا جو بہار کا باشندہ تھا۔ اب پرکاش کے قتل کے سلسلے میں نینی تال پولیس نے حیرت انگیز انکشافات کئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ہلدوانی تشدد میں پرکاش سنگھ کی موت نہیں ہوئی تھی بلکہ پرکاش کی موت پولیس کانسٹیبل کی بیوی کے ساتھ مبینہ طور پر ناجائز تعلقات کی وجہ سے کی گئی اور اس کے بعد پرکاش کی لاش کو تشدد کے مقام پر پھینک دیا گیا۔
نینی تال کے ایس ایس پی پرہلاد نارائن مینا نے اس معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پرکاش کی لاش تشدد زدہ علاقے سے برآمد ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے پرکاش کی موت کو تشدد سے جوڑا جا رہا تھا لیکن پرکاش کی موت فسادات میں نہیں ہوئی تھی بلکہ اسے سازش کے تحت قتل کیا گیا تھا۔ اس قتل میں اتراکھنڈ پولس کا ایک جوان اور تین دیگر لوگ ملوث تھے۔ نینیتال کے ایس ایس پی نے کہا کہ پرکاش کا قتل چورگلیہ پولیس اسٹیشن میں تعینات ایک پولیس اہلکار اور اس کے تین دیگر ساتھیوں نے کیا۔
پرکاش پر یہ الزام عائد کیا جارہا تھا کہ وہ پولیس اہلکار کی بیوی سے ناجائز تعلقات رکھتا تھا۔ جسے وہ بلیک میل کر کے رقم کا مطالبہ بھی کرتا تھا۔ جس کے بعد پولیس اہلکار نے فساد کی آڑ میں پرکاش کا قتل کردیا اور اس کی لاش کو تشدد زدہ علاقے بنبھول پورہ میں چھوڑ دیا تاکہ کسی کو قتل کا شبہ نہ ہو۔
پولیس کے مطابق پرکاش کے سر پر تین گولیاں لگیں تھیں اور یہ تمام گولیاں غیر قانونی ہتھیار سے چلائی گئی تھیں۔ پرکاش تشدد کے دن ہلدوانی پہنچ تھا۔ قاتل نے پرکاش کو ہلدوانی کے گولاپار علاقے میں بلایا تھا۔ اس قتل میں پولیس اہلکار، کانسٹیبل کی بیوی، اس کی بھابھی اور بہنوئی کے دوست ملوث ہیں۔ اس معاملے میں اب تک چار لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جب کہ پولیس اہلکار کی بیوی فرار ہے۔ پولیس نے غیر قانونی پستول بھی برآمد کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سات فروری کو بہار سے اتراکھنڈ پہنچا اور آٹھ فروری کو ہلدوانی تشدد کا شکار ہوگیا