اورنگ آباد : مہاراشٹرا کے شہر اورنگ آباد میں پچھلے کئی سالوں سے جوے کے اڈے چل رہے ہیں، اور پولیس بھی کچھ کاروائی نہیں کر رہی ہے اس طرح کا الزام اورنگ آباد سٹی کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری لیاقت پٹھان نے لگایا ہے ان کا کہنا ہے کہ شہر میں متعدد جگہوں پر جوے کے اڈے چل رہے ہیں، لیاقت پٹھان کا کہنا ہے کہ شہر میں سوشل کلب کے نام پر لوگوں کا استحصال کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے شہر کے ویدانتا نگر پولیس تھانے کے حدود میں ایک نوجوان نے اپنی ماں کا قتل کر دیا وجہ تھی کہ ماں بیٹے کو جوا کھیلنے کے لیے پیسے نہیں دے رہی تھی۔ لیاقت پٹھان کی جانب سے لمبے عرصے سے شہر میں چل رہے جوے خانے بند کرانے کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس انتظامیہ سے متعدد بار شکایت کرنے کے باوجود پولیس کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔ اب تک کسی بھی جوا خانے کو پولیس نے بند کرانے کی کوشش نہیں کی۔
لیاقت پٹھان کا کہنا ہے کہ اپنی شکایت میں انہوں نے آر ٹی آئی کے ذریعے پولیس انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ کو معلومات آر ٹی ائی کے تحت معلومات فراہم کی تھی کہ یہ لوگ بغیر اجازت کے شہر میں جوئے کے اڈے چلا رہے ہیں۔ لیاقت پٹھان کا کہنا ہے کہ ان سوشل کلبوں کے اندر مکمل طور پر غیر قانونی کام ہو رہا ہے، سینکڑوں لوگ ان جگہوں پر بیٹھ کر شراب پیتے ہیں، نشہ کرتے ہیں اور پیسے لگا کر تاش کھیلتے ہیں، اور جرائم میں ملوث زیادہ تر لوگ ان جگہوں پر رہتے ہیں کیونکہ پولیس ایسی جگہوں پر جا کر کارروائی نہیں کرتی۔ لیاقت پٹھان کا کہنا ہے کہ جس طرح آن لائن جوا چل رہا ہے اس پر کسی کا کنٹرول نہیں ہے اور رمی کھیلنا جرم نہیں تاہم اجتماعی رقم لگا کر جوا کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ باضابطہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی جوے پر پابندی لگائی ہے۔ جن جاگرن جوا سمیتی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا پیسہ جوئے میں نہ خرچ کریں کیونکہ اس کی وجہ سے وہ قرض میں ڈوب جاتے ہیں، اور ان کے خاندان بھی برباد ہو رہے ہیں۔
جوگر انڈوں کے معاملے کو لے کر ای ٹی وی بھارت نے جب شہر کے ڈی سی پی پریشانت سوامی سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ شہر میں اب غیر قانونی کاروبار کرنے والوں پر کاروائی کی جا رہی ہے، اور حال ہی میں غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے ساتھ میٹنگ بھی ہوئی اور انہیں تاکید کی گئی کہ اگر وہ غیر قانونی کام کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں تو ان پر سخت کاروائی کی جائیں گی۔