گیا : ریاست بہار کی مگدھ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی سیشن 2024 کے داخلہ ٹیسٹ کے تحت داخلہ کے لئے حتمی فہرست اب تک جاری نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ ریاست کی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کرنے کے لیے متعینہ نشستوں میں سے 50 فیصد نشست نیٹ پاس کرنے والے امیدواروں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ بقیہ 50 فیصد نشست ہر ایک یونیورسٹی کے ذریعے پی ایچ ڈی داخلہ امتحان کے ذریعے سے بھرے جائیں گے۔
اس تعلق سے چانسلر بہار ' گورنر بہار' کے ذریعے ایک ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔ لیکن مگدھ یونیورسٹی کا پی ایچ ڈی کا سیشن زیر التوا ہے۔ اس حالت میں چانسلر کی ہدایات پر عمل درآمد نہیں ہو پا رہا ہے۔ مگدھ یونیورسٹی کے سی سی ڈی سی سنجے تیواری نے بتایا کہ ابھی 2021 کا امتحان مگدھ یونیورسٹی میں ہوا ہے۔ اس میں منتخب امیدواروں کا تحریری اور زبانی امتحان ہو چکا ہے۔ اب رزلٹ کے تحت فہر ست جاری کی جائے گی۔ اس کے بعد جنکے نام فہرست میں ہوں گے انہی امیدواروں کا داخلہ ہوگا اور وہ سبھی چھ ماہ تک کلاس ریگولر کریں گے۔ اس کے بعد پھر سے ایک امتحان ہوگا، جس میں کامیاب امیدواروں کو ریسرچ کے کام کو کرنے کے لیے رجسٹریشن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیشن 2022 کا داخلہ امتحان نہیں ہوا ہے۔ اس کے ہونے کے بعد 2023 کا امتحان ہوگا۔ اس میں گورنر کے ذریعے جاری کیے گئے مکتوب کے تحت ریزرویشن قوانین پر عمل کیا جائے گا۔ راج بھون کی طرف سے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ ہر یونیورسٹی کی طرف سے الگ الگ پی ایچ ڈی کے داخلہ امتحانات منعقد کیے جائیں گے، جس میں 50 فیصد سیٹ، یو جی سی نیٹ، سی ایس آئی آر نیٹ ، گیٹ اور سی ای ای ڈی کے لیے مختص کیے جائیں گے، ہر مضمون میں دستیاب پی ایچ ڈی سیٹوں پر روسٹر کو لاگو کیا جائے گا۔ بقیہ 50 فیصد سیٹیں ہر یونیورسٹی اپنی سطح پر پی ایچ ڈی کے داخلہ امتحان کے ذریعے پُر کرے گی۔ راج بھون کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی خاص مضامین میں یو جی سی نیٹ، سی ایس آئی آر نیٹ ، گیٹ اور سی ای ای ڈی کے کامیاب امیدوار نہیں پہنچتے ہیں تو اس مضمون اور زمرے میں خالی سیٹوں کو پی ایچ ڈی داخلہ امتحان کی فہرست کے تحت ریزرویشن روسٹر کا خیال رکھتے ہوئے سیٹ کو پر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ 2021 کے امتحان کی اب فہرست جاری کردی جائے گی۔ روسٹر کو لیکر تکنیکی معاملے تھے جو پورے کردیے گئےہیں۔ واضح ہوکہ 2021 میں فارم بھرنے والوں کا امتحان 2023 کے آخر میں ہوا جبکہ زبانی امتحان 2024 میں ہوچکا ہے لیکن اب تک فہرست جاری نہیں کی گئی کہ کتنے امیدواروں کو کلاس ورک کے لیے داخلہ لینا ہے۔ اس سے داخلہ امتحان میں کامیاب ہونے والے طلبا و طالبات بھی پریشان ہیں۔